Getty Imagesعلامتی تصویر
دو سگے بھائیوں کو قتل کرنے اور ان کی لاشوں کو گھر میں ہی دفن کرنے کے بعد قاتل نے یہ مشہور کر دیا تھا کہ وہ ناراض ہو کر کوئٹہ چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔
یہ کہانی بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ سے تعلق رکھنے والے دو بھائیوں کی ہے جنھیں گذشتہ برس قتل کیا گیا تھا اور لاشیں گھر کے اندر ہی دفن کر دی گئی تھیں۔
کوئٹہ پولیس کا دعویٰ ہے کہ ان دونوں بھائیوں کے قتل کا ملزم ان کا ہی لے پالک بھائی ہے جسے مقتولین کے والد نے بچپن میں ہسپتال سے گود لیا تھا۔ اب پولیس نے ملزم کو گرفتار کر کے دونوں مقتولین کی لاشوں کی باقیات کو برآمد کر لیا ہے۔
کوئٹہ کے انڈسٹریل پولیس سٹیشن کے ڈی ایس پی انوار علی نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دعویٰ کیا ہے کہ ’اس واقعے کی ابتدائی تفتیش میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ ملزم نے دونوں بھائیوں کو قتل کرنے کے بعد ان کی لاشوں کے ٹکڑے کر کے گھر کے اندر ہی دفن کر دیے تھے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’ملزم کو یہ خدشہ تھا کہ دونوں بھائیوں کے اچانک غائب ہونے پر لوگ اس سے ان کے بارے میں پوچھیں گے اس لیے ملزم نے محلے میں یہ مشہور کر دیا تھا کہ اس کے بھائی کسی بات پر ناراض ہو کر کہیں چلے گئے ہیں۔
جرم کی سنگینی کے باعث اب اس مقدمے کو سیریس کرائمز انویسٹی گیشن یونٹ (ایس سی آئی یو) کے حوالے کر دیا گیا ہے۔
ایس سی آئی یو کی انویسٹی گیشن ٹیم کے سربراہ ایس ایس پی صبور آغا کا کہنا ہے کہ ملزم کو گرفتار کر لیا گیا ہے اور متعلقہ جوڈیشل مجسٹریٹ سے ان کا پانچ روزہ ریمانڈ بھی حاصل کر لیا گیا ہے۔
قتل کیے جانے والے دو بھائی کون تھے؟
انڈسٹریل پولیس سٹیشن کے ڈی ایس پی انوار علی کے مطابق قتل کیے جانے والے دونوں بھائیوں کی شناخت محمد سلمان اور فیضان سلیم کے ناموں سے ہوئی ہے جو کہ محمد سلیم لودھی نامی شخص کے بیٹے تھے۔
ڈی ایس پی انوار علی نے بتایا کہ وہ کوئٹہ میں فقیر محمد روڈ کے علاقے میں اپنے بڑے لے پالک بھائی کے ساتھ کرائے کے مکان میں رہائش پذیر تھے۔
’والدین کی وفات کے وقت دونوں سگے بھائیوں کی عمریں کم تھیں اور ان دونوں کی پرورش ان کے لے پالک بڑے بھائی نے کی تھی۔‘
پولیس افسر کا مزید کہنا تھا کہ دونوں بھائیوں کو نو، دس ماہ پہلے ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو مکان کے ایک کمرے میں دفن کیا گیا تھا۔
BBCمقتولین کی لاشیں اس گھر میں دفن کی گئی تھیںدونوں بھائیوں کو کیسے قتل کیا گیا؟
ڈی ایس پی انوار علی نے بتایا کہ مارے جانے والے دونوں بھائیوں کے والد نے ایک غیر منقولہ جائیداد چھوڑی تھی۔
ان کہنا تھا کہ لے پالک بھائی نے یہ جائیداد 95 لاکھ روپے میں فروخت کی لیکن وہ مبینہ طور پر یہ رقم جوئے میں ہار گیا۔
پولیس کا کہنا ہے کہ قاتل کو ڈر تھا کہ اس کے والد کے حقیقی بیٹے اپنے حصے کی رقم مانگیں گے اس لیے اس نے دونوں سگے بھائیوں کو مبینہ طور پر قتل کر دیا۔
ڈی ایس پی انوار احمد کہتے ہیں کہ ملزم نے دونوں بھائیوں کو الگ الگ کمروں میں سوتے ہوئے ہتھوڑے کے وار سے ہلاک کیا تھا۔
’دونوں کو مارنے کے بعد ملزم لاشوں کو ایک کمرے میں لے کر آیا، جسم کے ٹکڑے کیے اور پھر ایک ڈرل مشین کی مدد سے ایک کمرے میں گڑھا کھود کر ان کی لاشوں کو اس میں دفن کر دیا۔‘
دونوں بھائیوں کے قتل کے کچھ عرصے بعد ملزم نے فقیر محمد روڈ پر کرائے کے مکان کو چھوڑ کر کہیں اور رہائش اختیار کر لی تھی۔
پولیس کی جانب سے ملزم کی گرفتاری کے بعد دونوں بھائیوں کی لاشوں کو گڑھے سے نکال لیا گیا ہے اور پولیس سرجن سے ان کا پوسٹ مارٹم بھی کروایا گیا ہے۔
ڈی ایس پی انوار احمد کے مطابق ملزم نے گرفتاری کے بعد اعتراف جرم کر لیا ہے۔
ایبٹ آباد میں خواجہ سرا کا قتل: ’شادی کی تقریب کے دوران نوجوان نے گولیاں چلائیں‘خدا کی بستی میں ’غیرت‘ کے نام پر میاں، بیوی اور دو بچوں کا قتل جس کی ’اطلاع مبینہ قاتلوں نے خود دی‘سرگودھا میں احمدی ڈاکٹر کا قتل: ’دھمکیاں ملنے کے باوجود وہ لوگوں کی خدمت میں مصروف رہتے تھے‘ثنا یوسف کا قتل: ’بہن کو آواز آئی کہ شاید کوئی غبارہ پھٹا ہے‘پولیس سرجن نے پوسٹ مارٹم کے حوالے سے کیا بتایا؟
کوئٹہ کی پولیس سرجن ڈاکٹر عائشہ فیض نے بی بی سی کو بتایا کہ دونوں بھائی نوجوان تھے اور ان کے عمریں 17 سے 22 سال کے درمیان تھیں۔
پولیس سرجن کے مطابق ملزم نے دونوں بھائیوں کو ہلاک کرنے کے بعد ان کی لاشوں کو ٹکڑے ٹکڑے کر کے دفن کیا تھا۔
انھوں نے بتایا کہ ملزم نے ہڈیوں کو کاٹنے کے لیے گرائنڈر کا استعمال کیا تھا اور مہارت سے ہڈیوں کو کاٹا تھا۔
ڈاکٹر عائشہ فیض کہتی ہیں کہ دونوں بھائیوں کو نو، دس مہینے پہلے قتل کر کے دفن کیا گیا تھا اسی سبب ان کے جسم کا گوشت غائب ہو چکا ہے لیکن ان کی ہڈیاں محفوظ ہیں۔
مقتولین کے والدین نے لے پالک بھائی کو کہاں سے گود لیا تھا؟
قتل کی ابتدائی تفتیش سے وابستہ پولیس افسر انوار علی نے بتایا کہ ملزم کو ہلاک ہونے والے دونوں سگے بھائیوں کے والد محمد سلیم نے ایک ہسپتال سے گود لیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ گود لینے کے بعد انھوں نے اس بچے کا نام بھی خود رکھا تھا۔
انھوں نے مزید کہا کہ ملزم کو گود لینے کے چند سال بعد ان کے گھر دو بیٹوں محمد سلمان اور فیضان سلیم کی پیدائش ہوئی تھی۔
ایس سی آئی یو کے انویسٹی گیشن ونگ کے سربراہ صبور آغا کہتے ہیں کہ دورانِ تفتیش یہ بات سامنے آئی کہ محمد سلیم کے گھر بچوں کی پیدائش نہیں ہو رہی تھی جس کے باعث انھوں نے ایک بچے (ملزم) کو گود لیا تھا۔
BBCجوڈیشنل مجسٹریٹ کی عدالت نے ملزم کو پانچ روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کر دیا ہے
ایس آئی یو کے افسر صبور آغا نے بتایا کہ ملزم شادی شدہ ہے اور ان کے دو بچے بھی ہیں۔
ڈی ایس پی انوار علی کا کہنا تھا کہ نہ صرف گود لینے کے بعد محمد سلیم اور ان کی بیوی نے عدنان سلیم کی پرورش کی بلکہ اپنے ہاں دونوں بیٹوں کی پیدائش کے بعد بھی انھوں نے لے پالک بیٹے کی اچھی پرورش میں کوئی کمی نہیں آنے دی اور اس کو اچھی تعلیم بھی دلوائی۔
’واٹس ایپ سٹیٹس پر بچی کی تصویر اور والدہ کی قبر‘: منڈی بہاؤالدین میں آٹھ سالہ بیٹی کے قتل کے الزام میں ماں گرفتار17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا ملزم14 روزہ ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقلٹک ٹاک پر ’قابل اعتراض ویڈیوز‘ بنانے پر 14 سالہ لڑکی قتل: ’حرا نے ابو ابو کی آوازیں لگائیں‘کوہستان میں ’نام نہاد غیرت‘ کے نام پر ایک اور لڑکا لڑکی قتل: ’وقوعہ پر پہنچے تو لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں‘ملزم کے جُرم کا انکشاف کیسے ہوا؟
ڈی ایس پی انوار علی نے بتایا کہ ملزم نے قتل کے واقعے کے بعد محلے میں جان پہچان والے افراد کو یہ بتایا تھا کہ اس کے دونوں بھائی اس سے ناراض ہوکر لاہور چلے گئے ہیں۔
ان کا کہنا تھا چونکہ مبینہ طور پر ملزم کی بیوی کے علاوہ کسی کو اس واقعے کے بارے میں علم نہیں تھا اس لیے کئی ماہ تک کسی کو معلوم نہیں ہوا کہ دونوں بھائیوں کو قتل کر دیا گیا ہے۔
پولیس افسر نے مزید بتایا کہ ’دس، گیارہ ماہ بعد ملزم کی بیوی نے پولیس کو بتایا کہ دونوں سگے بھائیوں کو ان کے شوہر نے قتل کر کے ان کی لاشوں کو چھپا دیا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ چونکہ ملزم اپنی بیوی پر بھی تشدد کرتا تھا اس لیے اس کی بیوی کو یہ خوف لاحق ہوا کہ کہیں ملزم اس کو بھی نہ مار دے اور اسی ڈر کے ہاتھوں مجبور ہو کر وہ اپنے میکے چلی گئیں اور اپنے بھائیوں کو اس واقعے کے بارے میں بتایا۔
ڈی ایس پی انوار احمد کے مطابق ملزم کی بیوی کے بھائیوں نے اسے فوری طور پر پولیس کو اس واقعے کے بارے میں آگاہ کرنے کے لیے کہا، جس کے بعد خاتون نے پولیس کو اطلاع دی اور مقتولین کی لاشیں برآمد کی گئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم کی بیوی نے پولیس کو بتایا کہ جوئے میں رقم ہارنے کے بعد ملزم نے انھیں بتایا کہ بھائی پیسے مانگیں گے اس لیے وہ ان کو قتل کریں گے۔
ملزم کی بیوی نے پولیس کے سامنے دعویٰ کیا کہ جب ان کے شوہر اپنے بھائیوں کو قتل کرنے جا رہے تھے اس وقت وہ اپنے بچوں کے ساتھ الگ کمرے میں تھیں لیکن انھوں نے ’دروازے کے سوراخ سے اس واقعے کو اپنی آنکھوں سے دیکھا۔‘
Getty Imagesملزم اس وقت ایس سی آئی یو کے پاس ہے اور ان سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔تحقیقات کہاں تک پہنچیں؟
ایس سی آئی یو کے انویسٹیگیشن ونگ کے سربراہ صبور آغا نے فون پر بی بی سی اردو کو بتایا کہ ملزم اس وقت ایس سی آئی یو کے پاس ہے اور ان سے مختلف پہلوؤں پر تفتیش جاری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ملزم کا جوڈیشل مجسٹریٹ سے پانچ روزہ ریمانڈ حاصل کر لیا گیا ہے۔
انھوں نے بتایا کہ یہ قتل کا سنگین واقعہ تھا جسے ملزم کی بیوی نے کئی مہینوں تک چھپایا اس لیےان کو بھی شاملِ تفتیش کیا جائے گا۔
ان کا کہنا تھا کہ ان کی کوشش ہے کہ تفتیش کا عمل ہر طرح سے مکمل ہو اور اس میں کوئی کمی نہ رہے۔
انھوں نے بتایا کہ تفتیش مکمل ہونے کے بعد چالان متعلقہ عدالت میں پیش کیا جائے گا تاکہ ملزم کو قرار واقعی سزا دلوائی جائے۔
ثنا یوسف کا قتل: ’بہن کو آواز آئی کہ شاید کوئی غبارہ پھٹا ہے‘17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کا ملزم14 روزہ ریمانڈ پر اڈیالہ جیل منتقلثنا یوسف کا قتل: انسیل کلچر اور پاکستانی ڈراموں میں مجرمانہ ذہنیت کے ’ہیرو‘ٹک ٹاک پر ’قابل اعتراض ویڈیوز‘ بنانے پر 14 سالہ لڑکی قتل: ’حرا نے ابو ابو کی آوازیں لگائیں‘کوہستان میں ’نام نہاد غیرت‘ کے نام پر ایک اور لڑکا لڑکی قتل: ’وقوعہ پر پہنچے تو لاشیں خون میں لت پت پڑی تھیں‘’واٹس ایپ سٹیٹس پر بچی کی تصویر اور والدہ کی قبر‘: منڈی بہاؤالدین میں آٹھ سالہ بیٹی کے قتل کے الزام میں ماں گرفتار