وزیر اعظم شہباز شریف نے خیبر پختونخوا میں تنازعات کے حل اور جرگہ سسٹم کی بحالی کا جائزہ لینے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی۔
18 رکنی کمیٹی صوبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مشاورت کرکے ایک ماہ کے اندر وزیر اعظم کو تجاویز پیش کرے گی۔
وزیراعظم ہاؤس سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق وزیر اعظم نےخیبر پختونخوا کے لیے 18 رکنی کمیٹی تشکیل دی، جس کا بنیادی مقصد صوبے میں تنازعات کے متبادل حل کے لیے جرگہ سسٹم کی بحالی اور سول انتظامیہ کو با اختیار بنانے کےحوالے سے جائزہ لینا ہے ۔
نوٹیفکیشن کے مطابق جرگہ ارکان صوبے کے تمام اسٹیک ہولڈرز سے مل کر مشاورت کریں گے اور آئین اور عدلیہ کی نگرانی میں ایسی تجاویز مرتب کریں گے جو ہر مکتبہ فکر کے شہریوں کے لیے قابل قبول بھی ہو اور آئین سے متصادم بھی نہ ہو۔
کمیٹی ارکان کو ایک ماہ کے اندر اپنی سفارشات مرتب کرکے وزیر اعظم کو پیش کرنے کی ہدایت کی گئی ہے۔
نوٹیفکیشن کے مطابق وفاقی وزیر سیفران انجنیئر امیر مقام کو کمیٹی کا کنوینر مقرر کیا گیا ہے۔
دیگر ارکان میں وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ شریک کنوینر، وزیر منصوبہ بندی احسن اقبال، وزیر داخلہ محسن نقوی اور وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا یا ان کا نمائندہ، گورنر خیبر پختونخوا یا ان کا نمائندہ شامل ہیں۔
18 رکنی کمیٹی میں شکیل درانی (سابق چیف سیکریٹری، خیبر پختونخوا)، ڈاکٹر محمد جہانزیب خان (سیکریٹری ایپکس کمیٹی، SIFC)، صلاح الدین محسود (سابق آئی جی پی خیبر پختونخوا) ، سیکریٹری کشمیر امور گلگت بلتستان اور ریاستی و سرحدی امور ، سیکریٹری منصوبہ بندی، ترقیات اور خصوصی اقدامات ، سیکریٹری اقتصادی امور ڈویژن ، سیکریٹری داخلہ و انسداد منشیات، سیکریٹری بیرون ملک پاکستانی و انسانی وسائل کی ترقی، چیف سیکریٹری حکومت خیبر پختونخوا، انسپکٹر جنرل پولیس خیبر پختونخوا سمیت جنرل ہیڈ کوارٹرز کا نمائندہ اور ایم او ڈائریکٹوریٹ کا نمائندہ بھی شامل ہے۔