ایف بی آر کے مطابق نئے بجٹ میں آن لائن اکیڈمیز اور ٹیچرز کی آمدن پر ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
فنانس بل میں نئی شق متعارف کرا دی گئی، ای کامرس بزنس میں آن لائن مارکیٹ پلیس استعمال کرنیوالوں پر ٹیکس لاگو ہوگا، اسلام آباد کلب سمیت تفریحی کلبوں سے ٹیکس وصولی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے اسلام آباد کلب کی آمدن پر ٹیکس لگانے کی مخالفت اور سالانہ 12 لاکھ روپے آمدن پر ٹیکس چھوٹ کی سفارش کردی۔
جبکہ آن لائن کاروبار کرنیوالے چھوٹے افراد پر ٹیکس کی تجویز مسترد کردی گئی۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کا اجلاس چیئرمین سلیم مانڈوی والا کی زیر صدارت ہوا۔
جس میں نئے فنانس بل 2025ء کا شق وار جائزہ لیا گیا۔ ایف بی آر حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ نئے بجٹ میں آن لائن اکیڈمیز اور ٹیچرز کی آمدن پر بھی ٹیکس لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
ملک بھر میں ٹیچرز آن لائن ڈیجیٹل ایجوکیشن سروسز دے رہے ہیں، ٹیوٹر اکیڈمیز دو سے تین کروڑ روپے کما رہی ہیں۔
فنانس بل 2025ء میں نئی شق 17 سی متعارف کرا دی گئی ہے۔
فنانس بل کے مطابق ای کامرس بزنس میں آن لائن مارکیٹ پلیس استعمال کرنے والوں پر ٹیکس لاگو ہوگا۔
انٹرنیٹ اور الیکٹرانک نیٹ ورک کے ذریعے سروسز دینے والے تمام افراد زد میں آئیں گے۔
میوزک، آڈیو، ویڈیو اسٹریمنگ سروسز، کلاؤڈ سروسز پر بھی ٹیکس لاگو ہوگا، آن لائن سافٹ ویئر ایپلی کیشنز سروسز، ٹیلی میڈیسن، ای لرننگ سروسز دینے والے بھی ٹیکس کی زد میں آئیں گے۔
فنانس بل کے مطابق آن لائن بینکنگ سروسز، آرکیٹیکچرل ڈیزائن سروسز، ریسرچ اینڈ کنسلٹنسی رپورٹس بھی نئی شق میں شامل ہوں گی۔
جبکہ ڈیجیٹل فائلرز کی شکل میں اکاؤنٹنگ سروسز اور دیگر آن لائن سہولتیں بھی اس کا حصہ ہوں گی۔
قائمہ کمیٹی خزانہ کے ارکان نے سالانہ 12 لاکھ آمدن پر ٹیکس چھوٹ کی دینے کی سفارش کر دی۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ سالانہ 12 لاکھ آمدن والے کو پورے سال میں 12 ہزار 500 ٹیکس دینا پڑے گا۔
ایک کروڑ سے زائد آمدن پر سرچارج 10 فیصد سے کم کرکے 9 فیصد کر دیا گیا ہے۔
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے آن لائن کاروبار کرنیوالے چھوٹے افراد پر ٹیکس کی تجویز مسترد کردی۔
چیئرمین ایف بی آر نے بتایا کہ اسلام آباد کلب سمیت تفریحی کلبوں سے ٹیکس وصولی کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔ سینیٹ کی قائمہ کمیٹی خزانہ نے اس کی بھی مخالفت کردی۔