ٹک ٹاکر ثنا یوسف قتل کیس کے ملزم کو مقتولہ کی والدہ نے شناخت کر لیا

اردو نیوز  |  Jun 16, 2025

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ نے ٹک ٹاکر ثنا یوسف کے قتل کے مرکزی ملزم کے جسمانی ریمانڈ کا تحریری حکم نامہ جاری کر دیا ہے۔

عدالت نے پیر کو ملزم کو چار روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا ہے۔

اسلام آباد کی ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ میں سماعت کے دوران پراسیکیوشن کی جانب سے عدنان علی، راجہ نوید کیانی اور مظہر بشیر عدالت میں پیش ہوئے جبکہ تفتیشی افسر نے ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔

عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ملزم کو چار دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کیا جاتا ہے تاکہ تفتیش مکمل کی جا سکے۔

عدالت نے مزید حکم دیا کہ ملزم کی درخواست پر تفتیشی افسر اسے طبی معائنے کے لیے بھی پیش کرے۔

ملزم کو علاقہ مجسٹریٹ محمد حفیظ کی عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

اس سے قبل عدالت نے شناخت پریڈ کے لیے ملزم کو جیل بھیجنے کا حکم دیا تھا۔

پولیس کی جانب سے شناخت پریڈ مکمل ہونے کے بعد ملزم کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا گیا۔

پراسیکیوشن نے عدالت کو بتایا کہ مقتولہ کی والدہ اور پھوپھو نے ملزم عمر حیات کو شناخت کر لیا ہے۔

پراسیکیوشن نے عدالت سے ملزم کے 7 روزہ جسمانی ریمانڈ کی استدعا کرتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ ملزم سے زیراستعمال موبائل فون اور واردات میں استعمال ہونے والی گاڑی کی برآمدگی باقی ہے۔

ملزم عمر حیات نے عدالت کو بتایا کہ موبائل فون وہ پولیس کے حوالے کر چکا ہے اور اس کی درخواست ہے کہ اس کا میڈیکل کروایا جائے۔

عدالت نے ملزم کے طبی معائنے کی ہدایت جاری کر دی۔

ملزم نے عدالت کو مزید بتایا کہ اس کا اپنے اہلخانہ سے رابطہ نہیں ہو پا رہا اور اسے معلوم نہیں کہ وکیل کرنا ہے یا نہیں۔

عدالت نے تمام دلائل سننے کے بعد ملزم کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے پولیس کے حوالے کر دیا اور حکم دیا کہ اُسے 20 جون کو دوبارہ عدالت میں پیش کیا جائے۔

چترال سے تعلق رکھنے والی 17 سالہ ٹک ٹاکر ثنا یوسف کو دو جون کو اسلام آباد کے تھانہ سُنبل کی حدود میں ملزم عمر حیات نے گولیاں مار کر قتل کر دیا تھا جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے 20 گھنٹوں کے اندر ملزم کو فیصل آباد سے گرفتار کر لیا تھا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More