ساحل سمندر سے ملنے والی ’بوتل میں بند پیغام‘ کا معمہ جو 47 سال بعد حل ہوا

بی بی سی اردو  |  Jun 15, 2025

بی بی سی سکاٹ لینڈ نیوز نے سویڈن کے جزیرے سے 47 سال بعد ملنے والے بوتل میں بند پیغام کا معمہ حل کر لیا ہے۔

دو دوستوں ایلنور روزن ایرکسن اور آسا نیلسن کو اس سال کے شروع میں سویڈن کے شمالی سمندر کے ایک جزیرے کے ساحل سے ایک بوتل ملی تھی جس میں ایک پیغام بند تھا۔

بوتل میں بند پیغام کے اس بوسیدہ اور دھندلے کاغذ پر لکھے پیغام کو پڑھنا مشکل تھا، لیکن دونوں دوست اس پیغام میں لکھا ایڈیسن رنسی کا نام، سال 1978، اور بینفشائر کے علاقے کولن کا ایک پتہ پڑھنے میں کامیاب رہے تھے۔

اب اس پیغام کا معمہ حل کر لیا گیا ہے اور یہ ثابت ہو گیا ہے کہ یہ خط ماہی گیر جیمز ایڈیسن رنسی کے نام سے لکھا گیا تھا جو ایک لورالی نامی ماہی گیری کی کشتی پر سوار تھے۔ یہاں ایک مشکل یہ تھی کہ جیمز ایڈیسن 1995 میں وفات پا چکے ہیں۔

اس بوتل میں بند پیغام اس وقت ان کے ایک ساتھی گیون گیڈس نے ان کے لیے لکھا تھا۔ انھیں جب بتایا کہ وہ پیغام جسے انھوں نے بوتل میں بند کر کے سمندر میں اچھال دیا تھا 47 برس بعد ملا ہے تو انھیں یہ جان کر بہت حیرت ہوئی۔

اس بوتل کو تلاش کرنے والے دونوں افراد کا کہنا ہے کہ یہ بات ’شاندار‘ ہے کہ اس پیغام کا معمہ حل ہو گیا ہے اور جیمز کی بہن نے اس بوتل بند پیغام کی کہانی کو 'حیرت انگیز' قرار دیا ہے۔

بوتل بند پیغام کیسے ملا؟

بتیس سالہ ایلنور اور 55 سالہ آسا کو یہ بوتل فروری میں سویڈن کے مغربی ساحل سے ملی تھی۔ ایلنور نے اس بوتل کے ملنے کے بارے میں بتاتے ہوئے کہا کہ 'میں اپنی بہترین دوست آسا کے ساتھ واڈیرورونا جزیرے کے ساحل پر گھوم رہی تھی۔'

وہ بتاتی ہیں کہ 'ہم دونوں کو ساحل سے ملنے والی چیزیں تلاش کرنا کافی پسند ہے، اور اس دن ہم کشتی کو لے کر جزیرہ نما کے شمالی ترین حصے ٹورسو تک گئے تھے۔'

'جزیرے پر گھنی جھاڑیوں کے اندرآسا کو کچھ غیر معمولی دکھا، ایک موٹی شیشے کی بوتل زمین سے دھنسی ہوئی تھی۔ اس کے اندر ایک گیلا اور بوسیدہ کاغد تھا جس پر لکھا پیغام تقریباً پڑھا نہیں جا سکتا تھا۔'

انھوں نے وہ کاغذ بوتل سے نکالا اور اسے دھوپ میں سوکھنے کے لیے رکھ دیا، کاغذ خشک ہونے کے بعد اس پر لکھی تحریر کا کچھ حصہ پڑھنے کے قابل ہوا تھا۔

اس پیغام میں واضح طور پر ایک تاریخ '14 ستمبر 1978' درج تھی۔ اس کے علاوہ وہ اس کاغذ پر ایڈیسن رنسی اور ایک پتا سی ٹاؤن کولن بینفشائر سکاٹ لینڈ بھی پڑھ پائی تھیں۔

ایلنور کا کہنا تھا کہ ’وہ ایک حقیقی پیغام کو بند بوتل‘ میں دیکھ کر ’بہت حیران ہوئی تھیں۔‘ اور انھوں نے یہ امید ظاہر کی تھی کہ وہ اس پیغام کے پیچھے کے کہانی کو جان سکیں۔

بوتل بند پیغام کا معمہ کیسے حل ہوا؟

ایلنور اور آسا نے اس پیغام اور اس کے بارے سوشل میڈیا پر پوسٹ کیا تاکہ وہ اس متعلق مزید کچھ جان سکیں۔

جب کاغذ پر لکھی اس تحریر کا بغور جائزہ لیا گیا تو یہ معلوم ہوا کہ ایڈیسن لفظ سے پہلے دو حروف 'ای ایس' بھی درج تھے اور پتا سے پہلے '115' کے اعداد بھی لکھے گئے تھے۔

بی بی سی سکاٹ لینڈ نے جب اس بارے میں مزید چھان بین کی تو یہ علم ہوا کہ 'ای ایس' حروف دراصل جیمز نام کے حروف ہیں اور جمیز ایڈیسن رنسی نام کا شخص اس وقت کولن کے علاقے سی ٹاؤن میں مقیم تھا۔

یہ پتا چلنے پر بی بی سی سکاٹ لینڈ نے اس معاملے کی مزید تفتیش کی۔

78 سالہ جین وربی جو اب اس گھر میں رہتی ہیں جہاں کبھی جیمز ایڈیسن رہتے تھے کو جب اس کہانی کے بارے میں بتایا تو انھوں نے اسے اس گھر کی 'کچھ تاریخ کے متعلق جاننا اچھا' قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک تخیلاتی کہانی معلوم ہوتی ہے۔' انھوں نے بوتل میں بند پیغام کے بارے میں کہا کہ 'یہ مجھے خود کے لیے بھی کرنا چاہیے۔'

جیمز ایڈیسن رنسی جنھیں مقامی طور پر 'پیم' کے نام سے جانا جاتا تھا، کی وفات 1995 میں 67 سال کی عمر میں ہوئی تھی۔

بوتل میں بند ’امید کے پیغام‘ کا سمندر میں تین ہزار میل کا سفربوتل میں ملنے والے پیغام نے سمندر پار دو لڑکوں کو دوست بنا دیاآئرلینڈ کے ساحل سے ملنے والے پُراسرار جہاز کی کہانیجب ایک افریقی ملک میں رات کی خاموشی میں سینکڑوں لوگ پراسرار طور پر ہلاک ہو گئے

بوتل میں بند اس پیغام کی کہانی نے اس وقت اہم موڑ لیا جب ہم نے اس پیغام کو لکھنے والے گیون گیڈس سے بات کی جو اس وقت ماہر گیروں کی کشتی لورالی میں جیمز کے عملے کے ساتھی تھے اور اس کشتی نے پیٹر ہیڈ سے اپنے سمندری سفر کا آغاز کیا تھا۔

69 سالہ گیون کا کہنا تھا کہ 'جیسے ہی میں نے اس پیغام کی تحریر دیکھی تو میں نے کہا یقیناً یہ میری ہی لکھائی ہے۔'

گیون جو کیولن سے کچھ میل کے فاصلے پر ریتھون میں رہتے ہیں کا کہنا تھا کہ انھیں یہ پیغام لکھنا یاد ہے۔ انھوں نے اسے اپنی لکھائی سے مماثل کرتے ہوئے تصدیق کی یہ پیغام انھوں نے ہی لکھا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ اس وقت کشتی پر سوار عملے نے 'کچھ بوتلوں میں پیغام لکھ کر کشتی پر رکھ لیے تھے' اور پھر یہ بوتلیں سمندر میں اچھال دی تھی اور ان میں سے ایک پیغام جیمز رنسی کی طرف سے بھی لکھا گیا تھا۔ ہم نے ایک بوتل جیمز کے لیے رکھی اور یہ وہی ہے جو اب 47 برس بعد ملی ہے۔ کم از کم ہمیں ایک تو ملی۔'

جیمز ایڈیسن کی 83 سالہ بہن ساندرہ ٹیلر اتفاقاً کیولن آئی ہوئی تھیں اور جب انھیں سویڈن میں ملنے والی اس بوتل کی کہانی کے بارے میں بتایا گیا تو وہ دنگ رہ گئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 'یہ نہایت حیران کن ہے۔ ایک بوتل کا 40 سال تک سمندر کی لہروں پر تیرنا اور پھر اچانک ایک ساحل پر آ جانا، یہ ناقابل یقین ہے۔'

اس نام اور پتا سے یہ صاف پتہ چلتا ہے کہ یہ وہ (جیمز) ہی ہیں۔'

وہ کہتی ہیں کہ ' میرا تمام خاندان ماہی گیری میں تھا، جم بھی ماہی گیری کے علاوہ کچھ نہیں کر سکتا تھا اور وہ ساری زندگی ماہی گیر رہا۔ اور سمندر اسے اس سے اچھا کچھ اور نہیں دے سکتا تھا۔'

BBC69 سالہ گیون کا کہنا تھا کہ 'جیسے ہی میں نے اس پیغام کی تحریر دیکھی تو میں نے کہا یقیناً یہ میری ہی لکھائی ہے۔‘

وہاں سویڈن میں ایلنور اور آسا نے بتایا کہ انھیں بوتل میں بند پیغام ملنا ان کے لیے ایسا ہی تھا جیسے انھیں پوری دنیا مل گئی ہو۔

ایلنور کا کہنا تھا کہ 'یہ ایک انتہائی شاندار اور دل کو چھو لینے والی کہانی ہے۔'

'فروری کے ایک سرد دن میں دور دراز کے جزیرے پر اپنے بہترین دوست کے ساتھ کسی دور کے رہنے والے کا بوتل میں بند پیغام ملنا۔۔۔ یہ واقعی جادوئی ہے۔'

انھوں نے وضاحت کی کہ اگر انھیں معلوم ہوتا کہ یہ کہانی کیا رخ اختیار کرے گی تو وہ اس بوتل کو بھی بچانے کی کوشش کرتی۔'

ان کا کہنا تھا کہ 'میں خود ایک ماہی گیروں کے خاندان سے ہوں اور سمندر سے بالکل محبت کرتی ہوں، جزائر پر وقت گزارتی ہوں اور خزانے تلاش کرتی ہوں۔'

وہ کہتی ہیں کہ 'جہاں میں رہتی ہوں، ہم اس سرگرمی کو ورگا کہتے ہیں،اس کا مطلب ہے کسی گمشدہ یا چھپی ہوئی چیز کو تلاش کرنا، اور اس کی کہانی سے پردہ اٹھانا۔ اور یہ بالکل وہی ہے جو ہم نے یہاں آپ کی مدد سے کیا ہے۔'

ایلنور نے مزید کہا کہ 'آسا اور میں ایک دن کولن آ کر اس بوتل بند پیغام اور اس کہانی کے بارے میں بات کرنے اور اس کے خوبصورت ساحل اور کمیونٹی کا تجربہ کرنا بالکل پسند کریں گے۔'

'ہم واقعی اس کے بارے میں بہت پرجوش ہیں۔'

بوتل میں بند ’امید کے پیغام‘ کا سمندر میں تین ہزار میل کا سفرآئرلینڈ کے ساحل سے ملنے والے پُراسرار جہاز کی کہانیبوتل میں ملنے والے پیغام نے سمندر پار دو لڑکوں کو دوست بنا دیاپُراسرار ’آسیب زدہ‘ بحری جہاز کا معمہ حل ہوگیاجب ایک افریقی ملک میں رات کی خاموشی میں سینکڑوں لوگ پراسرار طور پر ہلاک ہو گئے
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More