اسرائیل کی جانب سے ایران پر فضائی حملوں کے بعد ایران، عراق اور اردن سمیت متعدد ممالک نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں۔ اسرائیل نے ایران پر بڑے پیمانے پر حملہ کیا ہے، جس کے نتیجے میں ایرانی مسلح افواج کے سربراہ میجر جنرل محمد باقری، ایرانی پاسداران انقلاب کے سربراہ جنرل حسین سلامی، جوہری سائنس دان محمد مہدی طہرانچی اور فریدون عباسی شہید ہوگئے ہیں۔
اسرائیل نے حملے میں ایران کی جوہری اور عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے کا دعویٰ کیا ہے، جبکہ ایرانی میڈیا کے مطابق ان حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت 5 شہری شہید اور 20 زخمی ہوئے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق اسرائیل نے کہا ہے کہ اس نے جمعے کے روز ایران کی جوہری تنصیبات، بیلسٹک میزائل فیکٹریوں اور عسکری کمانڈرز کو نشانہ بنایا ہے اور یہ کارروائی تہران کو ایٹمی ہتھیار بنانے سے روکنے کے لیے ایک طویل آپریشن کا آغاز ہے۔
ایرانی میڈیا اور عینی شاہدین کے مطابق، ملک کے مختلف حصوں میں دھماکے سنے گئے، جن میں مرکزی یورینیم افزودگی تنصیب نطنز بھی شامل ہے۔
اسرائیل نے ممکنہ ایرانی میزائل اور ڈرون حملوں کے پیش نظر ہنگامی حالت کا اعلان کر دیا ہے۔
متعدد ممالک نے فضائی حدود بند کردیں:
اسرائیلی حملوں کے بعد متعدد ایئرلائنز نے اسرائیل، ایران، عراق اور اردن کی فضائی حدود سے پروازوں کا رخ موڑ دیا ہے، جیسا کہ فلائٹ ریڈار24 کے ڈیٹا سے ظاہر ہوتا ہے۔
اسرائیل کی قومی ایئرلائن ’ایل آل‘ نے اعلان کیا ہے کہ اس نے اسرائیل سے آنے اور جانے والی تمام پروازیں تاحکمِ ثانی معطل کردی ہیں۔
ایرانی سرکاری میڈیا اور پائلٹس کے لیے جاری نوٹسز کے مطابق، ایران کی فضائی حدود بھی تاحکمِ ثانی بند کردی گئی ہیں۔
ایئر انڈیا، جو یورپ اور شمالی امریکہ کی پروازوں کے لیے ایران کی فضائی حدود استعمال کرتی ہے، اس نے بتایا کہ اس کی متعدد پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا ہے یا وہ اپنے روانگی کے مقام پر واپس لوٹ گئی ہیں۔
جن میں نیویارک، وینکوور، شکاگو اور لندن سے آنے والی پروازیں شامل ہیں۔
تاہم، ایمیریٹس اور لوفتھانسا نے فوری طور پر اس حوالے سے کوئی ردعمل نہیں دیا۔
عراقی سرکاری میڈیا کے مطابق، جمعے کی صبح عراق نے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں اور تمام ہوائی اڈوں پر فضائی آمدورفت معطل کردی گئی ہے۔
مشرقی عراق، جو ایران کی سرحد کے قریب واقع ہے، دنیا کے مصروف ترین فضائی راستوں میں شمار ہوتا ہے، جہاں سے ہر وقت درجنوں پروازیں یورپ، خلیجی ممالک اور ایشیا کی طرف جاتی ہیں۔
فلائٹ ٹریکنگ ڈیٹا کے مطابق، پروازوں کا رخ آہستہ آہستہ وسطی ایشیا یا سعودی عرب کی طرف موڑ دیا گیا ہے۔
اردن، جو اسرائیل اور عراق کے درمیان واقع ہے، اس نے بھی اسرائیلی کارروائی کے چند گھنٹے بعد اپنی فضائی حدود بند کردی ہے۔
سیف ایئر اسپیس، جو کہ او پی ایس گروپ کے زیر انتظام فضائی خطرات سے متعلق معلومات فراہم کرنے والا ویب پلیٹ فارم ہے، اس نے اپنے پیغام میں کہا کہ صورتحال تاحال غیر یقینی ہے۔
اس وقت خطے میں فضائی آپریشن کرنے والے اداروں کو انتہائی احتیاط برتنی چاہیے۔
جمعے کی صبح دبئی پہنچنے والی کئی پروازوں کا رخ موڑ دیا گیا، ایمیریٹس کی مانچسٹر سے دبئی آنے والی پرواز کو استنبول واپس بھیج دیا گیا۔
جب کہ فلائی دبئی کی بیلگریڈ سے آنے والی پرواز کو یریوان، آرمینیا منتقل کردیا گیا۔
فلائی دبئی کا کہنا ہے کہ اس نے عمان، بیروت، دمشق، ایران اور اسرائیل کے لیے اپنی پروازیں معطل کر دی ہیں، جب کہ متعدد دیگر پروازیں یا تو منسوخ کر دی گئی ہیں۔
دوبارہ شیڈول کی گئی ہیں یا اپنے روانگی کے ہوائی اڈوں پر واپس لوٹادی گئی ہیں۔
فلائٹ ریڈار 24 کے مطابق، قطر ایئرویز نے جمعے کو دمشق کے لیے اپنی دو شیڈول پروازیں منسوخ کردی ہیں۔
واضح رہے کہ اکتوبر 2023 سے جاری اسرائیل-فلسطین تنازع کے باعث مشرق وسطیٰ کی فضائی حدود میں کمرشل ایوی ایشن کو مختصر نوٹس پر ڈرونز اور میزائل حملوں کا سامنا ہے۔
جن میں بعض اوقات یہ حملے اتنے قریب ہوتے ہیں کہ پائلٹس اور مسافر بھی انہیں اپنی آنکھوں سے دیکھ سکتے ہیں۔
یورو کنٹرول کے اعداد و شمار کے مطابق، گزشتہ سال روزانہ تقریباً 1,400 پروازیں مشرق وسطیٰ اور یورپ کے درمیان اس خطے کی فضائی حدود سے گزرتی تھیں۔