بجٹ میں عام آدمی کے لیے ریلیف یا اضافی بوجھ؟ پانچ اہم نکات

بی بی سی اردو  |  Jun 11, 2025

Getty Images

پاکستان میں آئندہ مالی سال 2025 سے 2026 کے لیے وفاقی بجٹ پیش کیا گیا ہے جس کے حوالے سے اکثر لوگوں کا یہ سوال ہے کہ آیا اس میں عام آدمی کو کوئی ریلیف دیا گیا ہے یا پھر اسے اضافی بوجھ اٹھانا پڑے گا۔

ہم نے بجٹ تقریر کو مدنظر رکھتے ہوئے ایسے پانچ نکات کی نشاندہی کی ہے جنھیں پڑھ کر آپ یہ اندازہ لگا سکتے ہیں کہ اس بجٹ میں پاکستانیوں کے لیے کن مراعات اور کن اضافی ٹیکسز کی تجاویز دی گئی ہیں۔

انکم ٹیکس میں ریلیف مگر سیونگز اکاؤنٹس پر مزید ٹیکس

وفاقی وزیر خزانہ نے تنخواہ دار طبقے کو ریلیف دینے کے لیے انکم ٹیکس کی بعض سلیبز میں نرمی کی تجویز دی ہے۔ قومی اسمبلی میں بجٹ تقریر کرتے ہوئے انھوں نے بتایا کہ:

چھ لاکھ روپے سے بارہ لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ پانے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح پانچ فیصد سے کم کر کے صرف ایک فیصد کر دی گئی ہے۔بارہ لاکھ سالانہ آمدنی والے تنخواہ دار پر ٹیکس کی رقم کو 30,000 سے کم کر کے 6,000 کر دینے کی تجویز ہے۔جو لوگ 22 لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ لیتے ہیں اُن کے لیے کم سے کم ٹیکس کی شرح 15 فیصد کے بجائے 11 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔بائیس لاکھ روپے سے 32 لاکھ روپے تک سالانہ تنخواہ لینے والوں کے لیے ٹیکس کی شرح 25 فیصد سے کم کر کے 23 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

دریں اثنا پاکستان کے وزیرِ خزانہ نے اپنی بجٹ تقریر میں وفاقی حکومت کے ملازمین کی تنخواہوں میں 10 فیصد اضافے کے علاوہ ریٹائرڈ ملازمین کی پینشن میں سات فیصد اضافے کی تجویز دی ہے۔

مگر تنخواہ دار افراد نے اپنی بچت کے لیے بینکوں میں جو سیونگز اکاؤنٹس قائم کیے ہوئے ہیں، انھیں کچھ بوجھ ضرور اٹھانا پڑے گا۔

حکومت نے شرح سود سے حاصل ہونے والی آمدن پر ٹیکس کی شرح 15 فیصد سے بڑھا کر 20 فیصد کرنے کی تجویز دی ہے۔ یعنی اگر سالانہ بچت سے ایک لاکھ روپے منافع مل رہا تھا اور اس پر 15 ہزار روپے ٹیکس کٹ رہا تھا، تو اب یہ 20 ہزار روپے ہوگا۔

مگر وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ اس کا اطلاق نہ چھوٹے پیمانے پر بچت کرنے والوں پر ہوگا نہ قومی بچت کی سکیموں پر۔

کاربن لیوی کی تجویز، چھوٹی اور ہائبرڈ گاڑیوں پر اضافی سیلز ٹیکس

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے بجٹ تقریر میں پاکستان میں پیٹرولیم مصنوعات پر کاربن لیوی لگانے کی تجویز دی ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ اس کا مقصد حیاتیاتی ایندھن کے زیادہ استعمال کی حوصلہ شکنی اور ماحول دوست پروگرامز کے لیے مالی وسائل مہیا کرنا ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ پیٹرول، ہائی سپیڈ ڈیزل اور فرنس آئل پر 2.5 روپے فی لیٹر کی شرح سے کاربن لیوی عائد کی جائے گی جو اگلے سال بڑھا کر پانچ روپے فی لیٹر کر دی جائے گی۔

جبکہ پیٹرول یا ڈیزل استعمال کرنے والی تمام گاڑیاں بشمول ہائبرڈ کاروں پر سیلز ٹیکس کی شرح 18 فیصد کر دی گئی ہے۔

یاد رہے کہ اس وقت 1800 سی سی تک کی ہائبرڈ گاڑیوں پر 18 فیصد کی بجائے ساڑھے آٹھ فیصد سیلز ٹیکس عائد ہے۔

دوسری طرف 850 سی سی سے کم ہارس پاور کی نئی گاڑی، مثلاً سوزوکی آلٹو، پر بھی سیلز ٹیکس کی شرح ساڑھے 12 فیصد سے بڑھ کر اب 18 فیصد ہو جائے گی۔

ایک اندازے کے مطابق سیلز ٹیکس میں اضافے سے آلٹو کی قیمت میں قریب ایک لاکھ 70 ہزار روپے تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔

نان فائلرز کے خلاف گھیرا تنگ

پاکستان میں آئندہ سال کے بجٹ میں نان فائلر کے خلاف بظاہر گھیرا مزید تنگ کیا جا رہا ہے۔ وزیر خزانہ کا کہنا ہے کہ صرف وہی افراد گاڑیاں، گھر، سٹاکس یا میوچل فنڈ خرید سکیں گے جو ٹیکس فائل کرتے ہیں اور اپنی ویلتھ سٹیٹمنٹ ایف بی آر کو جمع کرواتے ہیں۔

اس کے علاوہ نان فائلرز پر بینک سے نقد رقم نکلونے پر 0.6 فیصد کی بجائے ایک فیصد ٹیکس وصول کیا جائے گا۔

وزیر خزانہ نے واضح کیا ہے کہ ’لوگوں کے لیے ضروری ہو گا کہ ایف بی آر کے پورٹل کے ذریعے اپنی مالی حیثیت اور آمدنی، تحائف، قرضے اور وراثت جیسے مالی ذرائع کے دستاویزی ثبوت ظاہر کریں۔ دیانت دار ٹیکس دہندگان کو مالیاتی لین دین کرنے کا اہل کرنے کے لیے ٹیکس کا گوشوارہ بھرنے کا آپشن دیا جائے گا۔‘

Getty Imagesگھروں کی خریداری یا تعمیر کے لیے سستے قرضے

بجٹ میں کم آمدن طبقے کے لیے گھروں کی خریداری یا تعمیر پر سستے قرضوں کی نئی سکیم کا وعدہ کیا گیا ہے جس کا اعلان ’جلد سٹیٹ بینک کی جانب سے کیا جائے گا۔‘

وزیر خزانہ نے اس حوالے سے مزید بتایا کہ کم لاگت کے گھروں کی تعمیر کے لیے قرض فراہم کرنے کی حوصلہ افزائی کے لیے دس مرلے تک کے گھروں اور دو ہزار مربع فٹ تک کے فلیٹس پر ٹیکس کریڈٹ متعارف کرایا جا رہا ہے۔

’حکومت مورگیج فنانسنگ کو فروغ دے گی اور اس سلسلے میں جامع نظام متعارف کرایا جائے گا۔‘

اپنی تقریر میں محمد اورنگزیب نے کہا کہ جائیداد کی خریداری پر ود ہولڈنگ ٹیکس کے مختلف سلیبز میں کمی کی ہے، یعنی 4 فیصد سے کم کر کے 2.5 فیصد، 3.5 فیصد سے کم کر کے 2 فیصد اور 3 فیصد سے کم کر کے 1.5 فیصد کرنے کی تجویز ہے۔

مزید یہ تجویز بھی شامل ہے کہ ’تعمیرات کے شعبے کے بوجھ کو مزید کم کرنے کے لیے کمرشل جائیدادوں، پلاٹس اور گھروں کی منتقلی پر گذشتہ سال عائد کی جانے والی سات فیصد تک کی فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی ختم کرنے کی بھی تجویز ہے۔

بجٹ تقریر کے مطابق ’اسلام آباد کی حدود میں جائیداد کی خریداری پر سٹامپ پیپر ڈیوٹی چار فیصد سے کم کر کے ایک فیصد کی تجویز ہے۔‘ جبکہ وفاقی حکومت کو امید ہے کہ صوبے بھی غیر منقولہ جائیداد کی منتقلی پر عائد بھاری ٹیکسز میں کمی کریں گے۔

Getty Imagesسولر پینلز پر سیلز ٹیکس میں اضافہ

سولر پینلز کے حوالے سے وزیرِ خزانہ کا کہنا ہے کہ درآمد شدہ اور مقامی طور پر تیار کردہ سولر پینلز کے درمیان مسابقت میں برابری کو یقینی بنانے کے لیے سولر پینلز کی درآمدات پر 18 فیصد کی شرح سے ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے۔ اس سے قبل پاکستان میں درآمد شدہ سولر پینلز پر 17 فیصد سیلز ٹیکس کی شرح ہے۔

دوسری طرف حکومت نے بجلی کی قیمت سستی کرنے کا وعدہ کیا ہے۔ وزیر خزانہ نے کہا کہ ’حکومت نے سستی بجلی کے حصول کے لیے جامع منصوبہ بندی کر لی ہے جس سے آنے والے دنوں میں سستی بجلی کا حصول ممکن ہو گا۔

اس منصوبے کے تحت اب تک چار ہزار ارب روپے سے زائد کی بچت کی ہے اور 9000 میگاواٹ گنجائش کے مہنگے بجلی گھر جنھیں نیشنل گرڈ میں شامل کیا جانا تھا، ترک کر دیا ہے۔‘

حکومت کا تخمینہ ہے کہ سرکاری ملکیت میں بجلی گھروں کو بند کر کے سرکاری خزانے پر سات ارب روپے کا بوجھ ختم کیا جا سکتا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More