امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ان کا ایلون مسک سے بات کرنے کا ’کوئی ارادہ نہیں‘ ہے، یہ بیان کانگریس میں زیر بحث ریپبلکن اخراجاتی پیکیج پر دونوں کے درمیان ہونے والی کھلم کھلا چپقلش کے بعد سامنے آیا ہے۔
انڈیپینڈنٹ کی رپورٹ کے مطابق ٹرمپ نے ہفتے کے روز این بی سی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ میں دوسرے کاموں میں مصروف ہوں۔
میرا ایلون مسک سے بات کرنے کا کوئی ارادہ نہیں، میں سمجھتا ہوں کہ یہ بہت بری بات ہے، کیوں کہ مسک بہت بے ادب ہے، آپ صدر کے عہدے کی بے ادبی نہیں کر سکتے۔
ٹرمپ نے یہ بھی کہا کہ اگر ایلون مسک نے اپنی دولت کو ڈیموکریٹس کو فنڈ دینے کے لیے استعمال کیا تو اسے ’سنگین نتائج‘ کا سامنا کرنا پڑے گا۔
ایلون مسک کی اخراجاتی بل کی مخالفت کی وجہ سے یہ امکان ہے کہ وہ ان ریپبلکن امیدواروں کے خلاف حریفوں کو فنڈ دیں جو اس بل کے حق میں ووٹ دیں گے۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’اگر وہ ایسا کرتا ہے، تو اسے اس کے نتائج بھگتنا ہوں گے‘۔
یہ تنازع اس وقت شدت اختیار کر گیا تھا، جب ایلون مسک نے ایکس پر ایک پوسٹ ڈیلیٹ کر دی تھی، جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ ٹرمپ ’ایپسٹین فائلز‘ میں شامل ہیں۔
مسک نے یہ پوسٹ جمعرات کو شیئر کی تھی، جب ان کے اور صدر کے درمیان اختلافات بڑھے تھے، ٹیسلا کے ارب پتی مالک نے یہ بھی تجویز دی تھی کہ ٹرمپ کا مواخذہ ہونا چاہیے۔
’ایپسٹین فائلز‘ اس معلومات کو کہا جاتا ہے جو امریکی حکام کے پاس بدنام زمانہ مالیاتی دھوکا باز اور جنسی مجرم جیفری ایپسٹین سے متعلق موجود ہے۔