غزہ میں انسانی بحران جاری ہے، فلسطینیوں کے برے دن ابھی بھی کم نہ ہوسکے، امریکا نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی اور امداد کی بلا رکاوٹ فراہمی کی قرار داد ویٹو کر دی۔
اقوام متحدہ سلامتی کونسل میں غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرار داد پاکستان سمیت 10 غیر مستقل ارکان کے ساتھ مل کر الجزائر نے پیش کی تھی۔
اقوام متحدہ میں امریکا کی قائم مقام سفیر ڈوروتھی شیا کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سیکیورٹی کو نقصان پہنچانے والی کوئی بھی چیز قبول نہیں۔
حماس کو شکست دینا اور دوبارہ خطرہ نہ بننے دینا اسرائیل کا حق ہے، مزید یہ کہ امریکی مخالفت کسی کو حیرانی نہیں ہونی چاہیے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قرارداد زمینی حقائق کو نظر انداز کرتے ہوئے جنگ بندی کی کوششوں کو نقصان پہنچائے گی اور حماس کو تقویت دے گی۔
قرارداد میں غزہ میں مستقل جنگ بندی اور بلارکاوٹ امداد کی رسائی کا مطالبہ شامل تھا تاہم امریکا نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی غزہ میں مستقل جنگ بندی کی قرارداد ویٹو کردی۔
سلامتی کونسل کے 14 ارکان نے غزہ جنگ بندی مطالبے کےحق میں ووٹ دیا، قرارداد کےحق میں ووٹ دینے والوں میں پاکستان بھی شامل تھا۔
واضح رہے کہ اسرائیل نے بغیر کسی شرط کے مستقل جنگ بندی کی تمام اپیلوں کو مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیل کا مؤقف ہے کہ حماس کو غزہ میں رہنے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔
مارچ میں دو ماہ کی جنگ بندی کے خاتمے کے بعد سے اسرائیل نے اپنی فوجی کارروائی دوبارہ شروع کر دی ہے تاکہ حماس کے قبضے میں موجود یرغمالیوں کو بازیاب کروایا جا سکے۔