AFPانڈین وزیر اعظم نریندر مودی پر اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ وہ ’آپریشن سندور‘ کو سیاسی مقاصد کے لیے استعمال کر رہے ہیں
’آپریشن سندور‘ کے تحت پاکستان کے مختلف علاقوں میں انڈین فوجی کارروائی کے بعد جہاں ایک جانب انڈین حکومت کی جانب سے اہم کامیابی کے دعوے کیے جا رہے ہیں تو وہیں اس حوالے سے انڈیا میں سیاسی تنازع بھی طول پکڑتا جا رہا ہے اور ملک میں جاری سیاسی ہلچل تھمنے کا نام نہیں لے رہی۔
انڈیا میں حزب اختلاف نے ’آپریشن سندور‘ پر پارلمیانی اجلاس کا مطالبہ کیا اور حکومت سے مستقل یہ سوال کیا جا رہا ہے کہ حکومت پارلیمان کے سامنے اس فوجی آپریشن کی پوری تفصیل پیش کرے۔
گذشتہ روز ایک جلسے سے خطاب کرتے ہوئے حزب اختلاف کے رہنما راہل گاندھی نے امریکی صدر کے حوالے سے بھی وزیر اعظم نریندر مودی کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا کہ ’بی جے پی اور آر ایس ایس والوں کو اب میں اچھی طرح سے جان گیا ہوں۔ اُن پر تھوڑا سا دباؤ ڈالو، دھکا مارو، یہ ڈر کر بھاگ جاتے ہیں۔ جیسے ہی اُدھر سے ٹرمپ نے فون اٹھایا اور کہا کہ مودی جی کیا کر رہے ہو؟ نریندر سرینڈر۔ اور جی حضور کہہ کر نریندر مودی نے ٹرمپ کے اشارے پر عمل کیا۔‘
اسی ہلچل کے دوران انڈین ذرائع ابلاغ پر گذشتہ دو روز کے دوران یہ خبریں واضح انداز میں پیش کی گئیں کہ حکومتمبینہ طور پر ’گھر گھر سندور‘ مہم شروع کرنے جا رہی ہے۔ بہت سے انڈین نیوز چینلز نے اپنی خبروں میں دعویٰ کیا کہ بی جے پی کی جانب سے آپریشن سندور کی کامیابی کی بات ہر گھر تک پہنچانے کے لیے ’گھر گھر سندور مہم‘ شروع کی جا رہی ہے۔
تاہم ان خبروں کے سامنے آنے کے بعد سرکاری سطح پر ایسی کسی بھی مہم کی تردید کی جا رہی ہے اور اسے ’فیک نیوز‘ قرار دیا جا رہا ہے۔
اگرچہ حکومت کی جانب سے اس خبر کو ’فیک نیوز‘ قرار دیا گیا مگر ملک میں حزب اختلاف کے رہنماؤں نے اس مبینہ مہم کی بنیاد پر حکومت کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا ہوا ہے۔ اسی طرح انڈین سوشل میڈیا پر اس طرح کا مواد بھی نظر آتا ہے جس میں دعویٰ کیا جا رہا ہے کہ بعض مقامات پر سندور تقسیم کرنے کی کوشش بھی کی گئی۔
یاد رہے کہ پہلگام حملے میں ہلاک ہونے والے تمام 26 سیاح مرد تھے اور مرنے والوں میں نئے شادی شدہ مرد بھی تھے۔ اسی تناظر میں انڈیا کی جانب سے پاکستان کے خلاف فوجی کارروائی کو ’آپریشن سندور‘ کا نام دیا گیا تھا۔
واضح رہے کہ انڈیا میں ہندو عقیدے کے مطابق سندرو کسی خاتون کے شادی شدہ ہونے کی دلیل ہوتی ہے جبکہ شوہر کی موت پر ماتھے سے سندور ہٹا دیا جاتا ہے اور اسے مانگ سونی ہونا یا مانگ کا اجڑنا کہتے ہیں۔
Getty Images’آپریشن سندور‘ کے بعد انڈیا میں مختلف مقامات پر ریلیوں میں خواتین نے اپنی مانگ پر سندور لگا رکھا تھا
ایودھیا سے پارلیمانی انتخابات میں کامیاب ہونے والے سماج وادی پارٹی کے رہنما اودھیش پرساد نے بی جے پی کی طرف سے گھر گھر سندور کی مبینہ تقسیم کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’یہ ہمارے ملک کی خواتین کی توہین ہے۔ ہندو مذہب اور سناتن دھرم کا ماننا ہے کہ صرف عورت کے شوہر کو ہی سندور دینے کا حق ہے، اگر کوئی دوسرا شخص سندور دیتا ہے تو یہ توہین ہے۔‘
گذشتہ روز جب ایک صحافی نے پنجاب کے وزیر اعلیٰ بھگونت مان سے جب ’گھر گھر سندور‘ مہم کے بارے میں پوچھا تو انھوں نے بی جے پی کی جانب سے سیاسی مفاد کے لیے انڈین روایت کے استعمال کو تنقید کا نشانہ بنایا۔
انھوں نے کہا کہ ’آپ اس کا کیا کر سکتے ہیں؟ آپ سندور کے نام پر ووٹ مانگ رہے ہیں۔ انھوں نے سندور کا مذاق بنا دیا۔۔۔ وہ کہہ رہے ہیں کہ وہ ہر گھر سندور بھیجیں گے۔ اگر وہ آپ کے گھر سندور بھیجتے ہیں تو کیا آپ اس کو نریندر مودی کے نام پر لگائیں گے؟‘
واضح رہے کہ انڈیا کی شمالی ریاست بہار میں رواں سال انتخابات ہونے والے ہیں جبکہ اگلے سال مغربی بنگال میں ریاستی اسبملی کے انتخابات ہونے ہیں۔ اس دوران اسی جون میں پنجاب کے انتخابی حلقے لدھیانہ ویسٹ میں ضمنی انتخابات ہونے والے ہیں۔
اس سے قبل مغربی بنگال کی وزیر اعلی ممتا بنرجی نے بھی سندور سے متعلق اس مبینہ مہم کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا گیا کہ ’برائے مہربانی یاد رکھیے کہ ہر عورت کی عزت ہوتی ہے، وہ صرف اپنے خاوند کا سندور قبول کرتی ہے۔ جس طرح سے آپ بات کر رہے ہیں، آپ ہر ایک کے شوہر نہیں۔‘
ممتا بنرجی نے پاکستان کے خلاف انڈین فوجی کارروائی کو آپریشن سندور کا نام دیے جانے کو بھی ’سیاسی مفاد‘ قرار دیا تھا۔انھوں نے کہا کہ ’مرکز نے (مختلف ریاستوں میں) آنے والے انتخابات میں فائدہ حاصل کرنے کے لیے اس کارروائی کا نام آپریشن سندور رکھا۔‘
ممتا بنرجی کے بیان کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے وزیر داخلہ اور بی جے پی رہنما امت شاہ نے کہا کہ ممتا بنرجی ’مسلم ووٹ بینک‘ کو خوش کرنے کے لیے آپریشن سندور کی مخالفت کر رہی ہیں۔
دوسری جانب بی جے پی ترجمان سمبت پاترا نے کہا کہ ’ممتا بنرجی نے وہ کہا جو انھیں کبھی نہیں کہنا چاہیے۔ کسی بھی سیاستدان اور منتخب نمائندے کو ایسی زبان کا استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ کیا مودی ہر عورت کے شوہر ہیں؟ کس طرح کی ہے یہ زبان؟‘
انھوں نے کہا کہ ’مودی جی سب کے سیوک (خدمت گار) ہیں۔ وہ کسی کے لیے باپ جیسے ہیں تو کسی کے لیے بھائی جیسے۔‘
مریدکے سے مظفرآباد تک: انڈیا نے چھ مئی کی شب پاکستان اور اس کے زیرِ انتظام کشمیر میں کن مقامات کو نشانہ بنایا اور کیوں؟’پاکستان کی حمایت کرنے پر برہم‘ انڈیا ترکی کو کیسے نشانہ بنا رہا ہے؟آپریشن ’بنیان مرصوص کا آغاز کرنے والے فتح میزائل‘ کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟کارگل کی جنگ سے آپریشن سندور تک: انڈیا اور اسرائیل کا تعلق جو ابتدائی مخالفت کے بعد نظریاتی اور سٹریٹجک اتحاد میں بدل گیا’آپریشن سندور‘: انڈین صارفین پاکستان کے خلاف آپریشن کے نام کو معنی خیز کیوں قرار دے رہے ہیں؟’آپریشن سندور پر تبصرہ کرنے پر‘ پروفیسر علی خان محمودآباد کی گرفتاری: ’یہ پوسٹ انڈیا کی سالمیت کو کیسے خطرے میں ڈال رہی ہے؟‘