پنجاب اسمبلی میں محکمہ داخلہ پنجاب کی آڈٹ رپورٹ 2023-24 میں حیران کن انکشافات سامنے آگئے جن کے مطابق پولیس افسروں کے دفاتر سے 24 کروڑ 55 لاکھ سے زائد مالیت کا سامان غائب ہوا ہے اور سیکرٹری داخلہ نورالامین مینگل نے تحقیقات کیلئے تین رکنی کمیٹی تشکیل دے دی۔
محکمہ داخلہ پنجاب کی آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈی پی او مظفر گڑھ کے دفتر سے 8 کروڑ 34 لاکھ سے زائد کا اسلحہ غائب ہوا جبکہ ڈی آئی جی آپریشنز لاہور کے دفتر سے 4 کروڑ 71 لاکھ سے زائد مالیت کا اسلحہ اور گولیاں غائب ہوئیں۔
پولیس آفس لاہور سے 4 کروڑ 68 لاکھ سے زائد مالیت کے غائب اسلحہ کی ریکوری نہیں ہو سکی جبکہ 2009 کے دوران سنٹرل جیل لاہور کے مختلف افسروں کو دی گئی رائفلوں کا ریکارڈ بھی موجود نہیں۔ سی پی او ملتان کے دفتر سے 74 لاکھ سے زائد مالیت کی رائفلیں اور گولیاں غائب ہوئیں۔
ڈی پی او سیالکوٹ کے دفتر سے 56 لاکھ 14 ہزار، ڈی پی او ساہیوال کےدفتر سے 43 لاکھ ، ڈی پی او اوکاڑہ کے دفتر سے 38 لاکھ سے زائد مالیت کا اسلحہ غائب ہوا۔ ڈی پی او گجرات کے دفتر سے 35 لاکھ اور ڈی پی او فیصل آباد کے دفتر سے 26 لاکھ سے زائد مالیت کا اسلحہ کا ریکارڈ موجود نہیں۔
سیکرٹری داخلہ نورالامین مینگل نے اسلحے کی عدم موجودگی بارے خبروں پر انکوائری کا حکم دیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سپیشل برانچ کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کردی ہے جبکہ کمیٹی 10 روز میں جواب جمع کرائے گی۔