اوشن گیٹ کی ٹائٹن آبدوز کے تباہ ہونے کے لمحے کا انکشاف اس کی معاونت کرنے والے جہاز پر ریکارڈ کی گئی ایک ویڈیو میں ہوا ہے۔
جون سنہ 2023 میں بحر اوقیانوس میں ٹائٹن نامی آبدوز کو ٹائٹینک کے ملبے کی جانب سفر شروع کیے دو گھنٹے بھی نہیں گزرے تھے کہ آبدوز تباہ ہو گئی اور اس کے نتیجے میں اس میں سوار تمام پانچ افراد ہلاک ہوگئے۔
آبدوز کے مسافر بحر اوقیانوس کی 3800 میٹر گہرائی میں ٹائٹینک جہاز کا ملبہ دیکھنا چاہتے تھے جس کے لیے انھوں نے ٹائٹن آبدوز بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ کو ادائیگی بھی کی تھی۔
ٹائٹن آبدوز میں اسے بنانے والی کمپنی اوشن گیٹ کے سی ای او سٹاکٹن رش، برطانوی ارب پتی بزنس مین اور مہم جو ہمیش ہارڈنگ، تجربہ کار فرانسیسی غوطہ خور پال ہنری نارجیولیٹ، برطانوی نژاد پاکستانی بزنس مین شہزادہ داؤد اور ان کے 19 سالہ بیٹا سلیمان داؤد سوار تھے۔
بی بی سی کو ٹائٹن سے متعلق ایک دستاویزی فلم ’امپلوشن: دی ٹائٹینک سب ڈیزاسٹر‘ کی تیاری کے دوران امریکی کوسٹ گارڈ (یو ایس سی جی) کی جانب سے اب تک اس معاملے میں ہونے والی تحقیقات تک غیر معمولی رسائی حاصل ہوئی۔
یہ فوٹیج حال ہی میں امریکی کوسٹ گارڈ سے حاصل کی گئی ہے کہ جس میں اوشن گیٹ کے سی ای او سٹاکٹن رش کی اہلیہ وینڈی رش کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ ٹائٹن آبدوم کی سپورٹ شپ سے اس کے گرنے کی آواز سنتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ ’یہ کیسا دھماکہ تھا؟‘
BBCیہ فوٹیج حال ہی میں امریکی کوسٹ گارڈ سے حاصل کی گئی ہے کہ جس میں اوشن گیٹ کے سی ای او سٹاکٹن رش کی اہلیہ وینڈی رش کو دیکھا جا سکتا ہے۔ وہ ٹائٹن آبدوز کی سپورٹ شپ سے اس کے گرنے کی آواز سنتی ہیں اور پوچھتی ہیں کہ ’یہ کیسا دھماکہ تھا؟‘
اس ویڈیو کو امریکی کوسٹ گارڈ میرین بورڈ آف انویسٹی گیشن کے سامنے ثبوت کے طور پر پیش کیا گیا ہے جس نے گذشتہ دو سال اس آبدوز کی تباہی کے پیچھے چھپے عوامل کو تلاش کرنے میں گزارے ہیں۔
’امپلوشن: دی ٹائٹینک سب ڈیزاسٹر‘ نامی اس دستاویزی فلم میں یہ بھی انکشاف کیا گیا ہے کہ سبمرسیبل یعنی زیرِ آب بھیجی جانے والی ایک ایسی آبدوز کے جسے سطح پر موجود جہاز کی مدد سے کنٹرول کیا جاتا ہے کی تعمیر میں استعمال ہونے والا کاربن فائبر اس سفر سے ایک سال پہلے ہی خراب ہونا اور ٹوٹنا شروع ہوگیا تھا۔
ٹائٹن آبدوز کی معاونت کے لیے سطح پر موجود جہاز اس وقت بھی اس آبدوز کے ساتھ ہی تھا کہ جب اس نے بحر اوقیانوس کے گہرے پانیوں میں موجود تاریخی ٹائٹینک جہاز کے ملبے تک پہنچنے کے لیے اس سفر کا آغاز کیا۔ یعنی کہ جب چھوٹی آبدوز نے غوطہ لگایا تھا۔
ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اوشن گیٹ کے سی ای او کی اہلیہ وینڈی رش جو اسی کمپنی کی ڈائریکٹر تھیں، ایک ایسے کمپیوٹر کے سامنے بیٹھی ہیں کہ جو ٹائٹن سے ٹیکسٹ میسجز بھیجنے اور وصول کرنے کے لیے استعمال ہوتا تھا۔
جب یہ آبدوز تقریباً 3300 میٹر کی گہرائی تک پہنچتا ہے تو ایک شور سنائی دیتا ہے۔ ایسے شور کہ جیسے کسی نے انتہائی زور سے کسی دروازے کو پٹخا ہو۔
وینڈی رش ایک لمحے کے لیے جہاں بیٹھی تھیں وہیں تھم سی گئیں۔ کُچھ وقت کی خاموشی کے بعد انھوں نے اپنے جھکے سر کو اُٹھایا اور اوپر کی جانب اپنے گرد کھڑے اوشن گیٹ کے عملے کے دیگر ارکان سے سوال کیا کہ ’یہ شور کیسا تھا؟‘
اس کے کُچھ ہی لمحات کے بعد انھیں (وینڈی رش) آبدوز سے ایک میسج موصول ہوتا ہے کہ اس نے کُچھ وزن کم کیا ہے۔ اس پیغام کو وہ غلطی سے یہ سمجھ بیٹھتی ہیں کہ آبدوز نے جس سفر کے لیے غوطہ لگایا تھا، وہ توقعات کے مطابق جاری ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ یہ شور دراصل ٹائٹن کے سمندر کی تہہ میں گرنے کی آواز تھی۔ تاہم ٹیکسٹ میسج جو اس آبدوز کے تباہ ہونے سے قبل بھیجا گیا تھا، وہ جہاز تک اس کے تباہ ہونے کے آواز کے بعد موصول ہوا۔ (یعنی یہ کہ آبدوز کی مدد اور معاونت کے لیے سطح سمندر پر موجود جہاز تک ٹائٹن کا تباہی سے پہلے بھیجا جانے والا پیغام تاخیر کا شکار ہوا۔)
ٹائٹن پر سوار تمام پانچ افراد فوری طور پر ہلاک ہو گئے تھے۔
BBC
اس خطرناک سفر سے قبل گہرے سمندر سے متعلق علم اور آگاہی رکھنے والے ماہرین اور اوشن گیٹ کے کچھ سابق ملازمین نے ٹائٹن نامی اس آبدوز کے ڈیزائن کے بارے میں خبردار کیا تھا۔ انھی میں سے ایک نے تو ٹائٹن کو انتہائی خطرناک قرار دیا تھا۔
ٹائٹن کا کبھی بھی کسی اور ادارے سے ایک آزادانہ حفاظتی معائنہ نہیں کروایا گیا تھا، جسے سرٹیفکیشن کے نام سے جانا جاتا ہے اور ایک اہم تشویش یہ بھی تھی کہ اس کا وہ حصہ کہ جس میں مسافر بیٹھتے تھے وہ کاربن فائبر کی مختلف تہوں سے مل کر بنایا گیا تھا۔
امریکی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ انھوں نے اب اس لمحے کی نشاندہی اور تعین کیا ہے کہ جب مسافروں کے بیٹھنے والے حصے میں مسائل پیدا ہونے شروع ہوئے تھے۔
کاربن فائبر گہرے سمندر میں ایک انتہائی ناقابلِ اعتماد سمجھا جانے والا مواد ہے اور اس کی وجہ یہ ہے کہ یہ پانی کے اندر موجود دباؤ کو برداشت نہیں کر سکتا۔ اس سے بھی بڑا ایک اور نقص یا عیب یہ بھی ہے کہ کاربن فائبر کی پرتیں یا تہیں پانی میں اس کے دباؤ کی وجہ سے الگ ہوسکتی ہیں، یہ وہ عمل ہے کہ جسے ڈیلیمینیشن کہا جاتا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ لوگوں کو ٹائٹینک کا ملبہ دکھانے کے لیے غوطہ لگانے والی ٹائٹن کے مسافروں والے حصے کے کاربن فائبر کی پرتیں اس سفر سے پہلے ہی کُھلنا یا الگ ہونا شروع ہو گئیں تھیں۔ واضح رہے کہ ٹائٹن کا ٹائٹینک تک مسافروں کو لے جانے کے لیے یہ 80واں غوطہ تھا۔
ٹائٹن آبدوز کے تباہ ہونے سے پہلے موصول ہونے والا آخری پیغام: ’یہاں سب ٹھیک ہے‘ ٹائٹن کے ملبے کی زیرِ سمندر ویڈیوز دیکھ کر حادثے کی وجہ کیسے جانی جا سکتی ہے؟ٹائٹن حادثہ: آبدوز ’پھٹنے‘ کی تحقیقات میں آگے کیا ہو گا؟ ’آپ کلائنٹس کو خطرے میں ڈال رہے ہیں‘: ٹائٹن آبدوز کے مالک نے سکیورٹی خدشات کو رد کیا تھا
جہاز میں سوار مسافروں نے بتایا کہ جب یہ آبدوز واپس سطح کی طرف آ رہی تھی تو تب ایک زور دار دھماکے کی آواز سنائی دی۔
لیکن امریکی کوسٹ گارڈز کا کہنا ہے کہ ٹائٹن میں نصب سینسرز سے جمع کیے گئے اعداد و شمار سے پتا چلتا ہے کہ یہ دھماکہ اس کے ڈیلیمینیشن یعنی آبدوز پر لگے کاربن فائبر کی تہوں کے کُھل جانے کی وجہ سے سمندر کی تہہ میں ہوا تھا۔
امریکی کوسٹ گارڈز سے تعلق رکھنے والی لیفٹیننٹ کمانڈر کیٹی ولیمز کا کہنا تھا کہ ’اس آبدوز کا سمندر کی تہہ میں یہ 80واں غوطہ دراصل اس کے اختتام کی جانب آخری سفر کا آغاز تھا۔‘
اُن کا مزید کہنا تھا کہ ’اس آبدوز کے 80 ویں سفر کے بعد ٹائٹن پر قدم رکھنے والا ہر شخص اپنی جان خطرے میں ڈال رہا تھا۔‘
ٹائٹن نے جون سنہ 2023 میں اپنی تباہی اور آخری سفر سے قبل سنہ 2022 کے موسم گرما میں مسافروں کے ساتھ تین غوطے لگائے تھے کہ جن میں سے دو ٹائٹینک اور ایک قریبی ریف کی جانب تھا۔
حادثے سے قبل بزنس مین اوسن فیننگ ٹائٹن کے آخری دو غوطوں کے دوران اس پر سوار تھے۔
انھوں نے بی بی سی کو بتایا کہ ’اگر آپ ایک سادہ سا سوال پوچھ رہے ہیں کہ کیا میں اب جو اس کے بارے میں جانتا ہوں، سب جانتے ہوئے بھی اس پر سوار ہوں گا؟ تو اس کا جواب ’نہیں‘ ہے۔‘
’ہم نے بہت سے لوگوں کو نہ کھویا ہوتا۔ بہت ذہین لوگ جنھوں نے اپنی جانیں گنوائیں، اگر اُن کے پاس اس آبدوز سے متعلق وہ تمام حقائق ہوتے کہ جن کا انھیں معلوم ہونا ضروری تھا تو وہ یہ سفر نہ کرتے۔‘
ڈیپ سی ایکسپلورر وکٹر ویسکووو نے کہا کہ انھیں ٹائٹن کے بارے میں شدید شکوک و شبہات تھے اور انھوں نے لوگوں کو اس بارے میں بتایا بھی تھا کہ آبدوز میں غوطہ لگانا ایک انتہائی خطرناک اور جان لیوا کھیل ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ ’میں نے خود لوگوں کو متنبہ کیا تھا کہ وہ اس آبدوز پر سوار نہ ہوں۔ میں نے انھیں خاص طور پر بتایا کہ یہ کسی بھی سفر کے دوران تباہ ہو سکتی ہے بس کھیل قسمت کا ہے کہ اس کا کون سا سفر آخری ہوگا۔ میں نے خود سٹاکٹن رش کو بتایا کہ مجھے اُس سب پر یقین ہے کہ جو میں کہہ رہا ہوں۔‘
سمندر کی تہہ میں تباہ ہو جانے کے بعد اس کا ملبہ بحر اوقیانوس کی تہہ میں بکھرا پڑا ہے۔
امریکی کوسٹ گارڈز نے ملبے کی چھان بین کے عمل کے بارے میں بتایا ہے اور کہا ہے کہ سٹاکٹن رش کے کپڑوں کے ساتھ ساتھ کُچھ بزنس کارڈز اور ٹائٹینک کے کُچھ سٹیکر بھی ملے ہیں۔
رواں سال کے اواخر میں امریکی کوسٹ گارڈ اپنی تحقیقات کے نتائج کی حتمی رپورٹ شائع کریں گے جس کا مقصد یہ ثابت کرنا ہے کہ کیا غلط ہوا اور اس طرح کی آفت یا حادثے کو دوبارہ رونما ہونے سے کیسے روکا یا اس سے کیسے بچا جا سکتا ہے۔
بی بی سی کی دستاویزی فلم کی ٹیم سے بات کرتے ہوئے کرسٹین داؤد، جنھوں نے اس سانحے میں اپنے شوہر شہزادہ دائود اور بیٹے سلیمان کو کھو دیا تھا، نے کہا کہ ’اس حادثے نے مجھے ہمیشہ کے لیے بدل کر رکھ دیا ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’مجھے نہیں لگتا کہ کوئی بھی شخص جو اتنے بڑے نقصان اور اس طرح کے صدمے سے گزرتا ہے وہ کبھی بھی پہلے جیسا رہ سکتا ہے۔‘
اوشن گیٹ حادثے کی گونج برسوں تک سُنائی دیتی رہے گی اور امکان یہ بھی ہے کہ نئے مقدمات پہلے سے چلنے والے مقدمات کے ساتھ سامنے آئیں۔
اوشن گیٹ نے بی بی سی کو بتایا کہ ’ہم ایک بار پھر 18 جون 2023 کو ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ اور اس المناک حادثے سے متاثر ہونے والے تمام افراد کے ساتھ گہری تعزیت کا اظہار کرتے ہیں۔‘
’چونکہ یہ سانحہ پیش آیا ہے، اوشن گیٹ نے اپنی کارروائیوں کو مستقل طور پر بند کردیا اور اپنے وسائل کو تحقیقات کے ساتھ مکمل تعاون پر مرکوز کیا۔ تاہم ایسے میں کہ جب ہم ایجنسیوں کی رپورٹ کا انتظار کر رہے ہیں تو مزید سوالوں کا جواب دینا مناسب نہیں ہوگا۔‘
٭ بی بی سی کے قارعین منگل 27 مئی کو رات 9 بجے بی بی سی ٹو پر 'امپلوشن: ٹائٹینک سب ڈیزاسٹر' نامی یہ دستاویزی فلم دیکھ سکیں گے۔
ٹائٹن کے ملبے کی زیرِ سمندر ویڈیوز دیکھ کر حادثے کی وجہ کیسے جانی جا سکتی ہے؟ٹائٹن آبدوز کا ملبہ ہمیں اس حادثے کے بارے میں کیا بتا سکتا ہے؟’آپ کلائنٹس کو خطرے میں ڈال رہے ہیں‘: ٹائٹن آبدوز کے مالک نے سکیورٹی خدشات کو رد کیا تھاٹائٹن حادثہ: آبدوز ’پھٹنے‘ کی تحقیقات میں آگے کیا ہو گا؟ شہزادہ داؤد، سلیمان اور ’مسٹر ٹائٹینک‘: بدقسمت ٹائٹن آبدوز میں سوار مسافر کون تھے؟ٹائٹن آبدوز کے تباہ ہونے سے پہلے موصول ہونے والا آخری پیغام: ’یہاں سب ٹھیک ہے‘