’یا تو میں یہ کمرہ چھوڑ کر جاؤں گا یا یہ۔ آپ کو کس نے جرات دی ہے کہ آپ اس طرح کی بات کریں۔ آپ نے یہ بات کس طرح کی؟‘
پاکستان کے سوشل میڈیا پر گذشتہ رات سے وائرل ایک ویڈیو میں عوامی نیشنل پارٹی کے رہنما ایمل ولی خان کو یہ کہتے سُنا جا سکتا ہے۔ اس ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پاکستان کی ایوانِ بالا یعنی سینیٹ کی ایک قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران ایمل ولی یہ الفاظپاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان کو مخاطب کرتے ہوئے ادا کر رہے ہیں۔
ایمل ولی اس دوران کمیٹی چیئرمین کو مخاطب کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ’آپ کا ایک سرکاری بندہ مجھے کیسے بول رہا ہے کہ تم چرس پی کر آئے ہو؟ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟‘
بی بی سی اُردو نے جب اس ویڈیو کی تصدیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ واقعہ بدھ کے روز کم ترقی یافتہ علاقوں کے مسائل پر بنائی گئی سینیٹ کی قائمہ کمیٹی کے اجلاس کے دوران پیش آیا۔ اور اب اس معاملے پر وضاحتیں اور جوابی وضاحتیں جاری کرنے کے علاوہ سوشل میڈیا پر بھی خاصی بحث جاری ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری وضاحت میں کہا گیا ہے کہ چیئرمین پی ٹی اے میجر جنرل (ریٹائرڈ) حفیظ الرحمان نے سینیٹ کی فنکشنل کمیٹی برائے پسماندہ علاقوں کے اجلاس میں پیش آنے والے واقعے پر افسوس کا اظہار کیا ہے اور اسے ’محض ایک غلط فہمی کا نتیجہ‘ قرار دیا۔
وضاحتی بیان کے مطابق انھوں نے واضح کیا ہے کہ ان کی جانب سے کسی بھی قسم کی غیر پارلیمانی زبان استعمال کرنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔
لیکن ایمل ولی اور پی ٹی اے چیئرمین کے درمیان بات تلخ کلامی تک کیسے پہنچی اور اس میٹنگ میں ہوا کیا تھا؟
https://twitter.com/Sherazi_Silmian/status/1925160156309962790
میٹنگ میں کیا ہوا؟
اس میٹنگ میں موجود صحافی شیراز حیدر شیرازی نے بی بی سی کو بتایا کہ جس وقت یہ مکالمہ ہوا تو پی ٹی اے چیئرمین کی جانب سے بظاہر از راہِ تفنن ایمل ولی خان سے کہا گیا کہ ’آپ چرس پی کر آئے ہیں، ہمیں بھی ایک سگریٹ دیں۔‘ جس پر ایمل ولی خاصے برہم ہو گئے۔
اس کمیٹی کے چیئرمین سینیٹر آغا شاہزیب درانی ہیں۔
سوشل میڈیا پر حیدر شیرازی کی جانب سے شیئر کی گئی ویڈیو کے آغاز میں ایمل ولی خان کو یہ کہتے ہوئے سُنا جا سکتا ہے کہ ’آپ کو تکلیف کیا ہے۔‘
جواب میں پی ٹی اے چیئرمین جنرل (ر) حفیظ الرحمان کہتے ہیں کہ ’میں معافی چاہتا ہوں۔‘
ایمل ولی کہتے ہیں کہ ’یا تو میں کمرہ چھوڑ کر جاؤں گا یا یہ۔ آپ کو کس نے جرات دی ہے کہ آپ اس طرح کی بات کریں۔ آپ نے یہ بات کس طرح کی؟‘
اس پر جنرل (ر) حفیظ الرحمان کہتے ہیں کہ ’یار غلطی نہیں ہو سکتی انسان سے؟‘
جواب میں ایمل ولی نے کہا کہ ’ایک سرکاری بندہ مجھے کیسے بول رہا ہے کہ تم لوگ چرس پی کر آئے ہو۔ آپ یہ کیسے کہہ سکتے ہیں؟‘
اس دوران چیئرمین پی ٹی اے اپنی نشست سے اٹھ جاتے ہیں اور دروازے پر کھڑے ہو کر ایمل ولی سے بظاہر ہاتھ کے اشارے سے معافی مانگ رہے ہیں۔
ایمل ولی آخر میں کہتے ہیں کہ ’ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے۔‘
کمیٹی سیشن کے بعد صحافیوں سے بات کرتے ہوئے ایمل ولی نے کہا کہ ’اس کے خلاف میں سینیٹ میں بھی تحریکِ استحقاق لاؤں گا اور وزیرِ اعظم سے بھی بات کروں گا کہ انھیں عہدے سے برطرف کیا جائے۔‘
’یہ عوامی ملازم ہیں اور ہم عوامی نمائندے ہیں، ہم سب عوام کے لیے کام کر رہے ہیں، ادھر نہ کوئی بڑا ہے، نہ کوئی چھوٹا۔‘
پی ٹی اے کی وضاحت: ’ہلکے پھلکے انداز میں جملوں کا تبادلہ ہوا‘
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کی جانب سے جاری وضاحت میں اس واقعے کو ’محض ایک غلط فہمی کا نتیجہ‘ قرار دیا گیا ہے۔
اعلامیے کے مطابق ’معزز سینیٹر کی واپسی پر اُن کے ساتھ ایک ہلکے پھلکے انداز میں جملے کا تبادلہ ہوا تاہم اگر اس سے کسی کو غیر ارادی طور پر رنج پہنچا ہو تو وہ معزز کمیٹی کے روبرو اس پر پہلے ہی معذرت کر چکے ہیں۔‘
https://twitter.com/PTAofficialpk/status/1925471887422812366
وضاحتی بیان کے مطابق 'چیئرمین پی ٹی اے نے کہا کہ وہ سینیٹر ایمل ولی خان اور ان کے معزز خاندان کو نہایت عزت و احترام کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور سینیٹ کے تمام اراکین کا دل سے احترام کرتے ہیں۔ انھوں نے پارلیمانی آداب کی مکمل پاسداری اور قانون و ضوابط کے دائرے میں رہتے ہوئے ملک و قوم کی خدمت جاری رکھنے کے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔'
بیان کے مطابق ’چیئرمین پی ٹی اے نے مزید کہا کہ ان کی ادارہ جاتی کارکردگی اور اقدامات کا ریکارڈ خود گواہ ہے اور ان کے خلاف سوشل میڈیا اور سیاسی سطح پر جاری مہم محض ایک غلط فہمی کا نتیجہ ہے۔‘
’لہٰذا اب اس معاملے میں بردباری اور قومی مفاد کے پیش نظر ایک مثبت اور تعمیری رویے کے ساتھ آگے بڑھنے کی ضرورت ہے۔‘
پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے کاروبار زندگی متاثر: ’سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں ڈال سکے تو آرڈر بھی نہیں ملے‘حکومت پاکستان کو ’ڈیجیٹل قوم‘ کیوں بنانا چاہتی ہے اور اس پر ماہرین کو کیا تحفظات ہیں؟سٹارلنک کو ’وزیر اعظم کی ہدایت پر‘ عارضی این او سی جاری: پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیسے کام کرے گا؟پاکستان میں سست انٹرنیٹ کی وجہ واقعی وی پی این کا زیادہ استعمال ہے؟سینیٹ میں ایمل ولی نے کیا کہا؟
ایمل ولی نے اس بارے میں جمعرات کے روز سینیٹ میں تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ’میں تھوڑی تاخیر سے پہنچا تو ایجنڈے پر موجود پوائنٹ نمبر 2 پر بات ہو رہی تھی اور یہ فائبر آپٹکس کی تاروں اور انٹرنیٹ کے کھمبوں کی تنصیب کے حوالے سے بریفنگ تھی۔‘
’ہمیں بریفنگ میں بتایا گیا کہ وزیرستان سے باجوڑ تک 1500 کلومیٹر فائبر آپٹکس اور 18 سے 20 نیٹ ورک کے کھمبے لگائے گئے ہیں۔ میں نے بریفنگ کے دوران کہا کہ سر یہ بندہ جھوٹ بول رہا ہے اور بتایا کہ ریاست وہاں انٹرنیٹ کی اجازت نہیں دے رہی۔‘
ایمل ولی کا کہنا تھا کہ ’میں نے اُن سے پوچھا کہ آپ آخری مرتبہ ان علاقوں میں کب گئے ہیں، تو انھوں نے کہا کہ وہ مہمند میں ایک سال پہلے گئے تھے، تو میں نے ان سے کہا کہ کیا انھوں نے وہاں اپنا موبائل دیکھا تھا کہ اس میں انٹرنیٹ چل رہا ہے یا نہیں، اس پر وہ جواب نہیں دے سکے۔‘
ایمل ولی کے مطابق ’ہم تو رو رہے ہیں کہ وزیرستان سے لے کر باجوڑ تک سات اضلاع میں انٹرنیٹ کی سہولت نہیں دی جا رہی۔‘
ایمل ولی کے مطابق ’انھوں نے درمیان میں کہا کہ سکیورٹی خدشات کے باعث یہ ممکن نہیں۔‘
’اس کے بعد میں سگریٹ پینے باہر گیا تو جب واپس آیا تو پی ٹی اے چیئرمین نے مجھے پشتو میں کہا کہ تم سگریٹ پینے گئے تھے، میں نے کہا ہاں، تو پی ٹی اے چیئرمین نے کچھ ایسے الفاظ کہے، جو مجھے کہتے ہوئے شرم آ رہی ہے۔‘
ایمل ولی نے اپنی تقریر مکمل ہونے کے بعد گذشتہ روز پیش آنے والے واقعے پر سینیٹ میں تحریکِ استحقاق پیش کی اور پی ٹی اے چیئرمین کی برطرفی کا مطالبہ کیا۔
دنیا کو تبدیل کر دینے والا انٹرنیٹ پاکستان میں کب اور کیسے آیا؟پاکستان میں سست انٹرنیٹ: ’کیبل کی خرابی کا اثر پورے نظام پر آتا ہے، کچھ ایپلی کیشنز پر ہی کیوں فرق آ رہا ہے‘پاکستان میں سست انٹرنیٹ کی وجہ واقعی وی پی این کا زیادہ استعمال ہے؟’ابھی تو مسئلہ شروع ہوا ہے، آگے دیکھو کیا ہوتا ہے‘: پاکستان میں صارفین کو سست انٹرنیٹ اور سوشل میڈیا تک رسائی میں مشکلات کا سامنا کیوں ہے؟سٹارلنک کو ’وزیر اعظم کی ہدایت پر‘ عارضی این او سی جاری: پاکستان میں سیٹلائٹ انٹرنیٹ کیسے کام کرے گا؟پاکستان میں انٹرنیٹ کی بندش سے کاروبار زندگی متاثر: ’سوشل میڈیا پر پوسٹ نہیں ڈال سکے تو آرڈر بھی نہیں ملے‘