کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی میں ایک سنگین اسکینڈل سامنے آیا ہے جس میں شعبہ فزیالوجی کے سربراہ پروفیسر ثاقب سہیل پر طلبا کو مبینہ طور پر تشدد کا نشانہ بنانے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔
طلبا کی جانب سے وائس چانسلر کو جمع کروائی گئی درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ پروفیسر ثاقب سہیل نے دو روز قبل طلبا کو مخصوص ترتیب سے بیٹھنے کا حکم دیا، اور ناپسندیدہ ترتیب پر مبینہ طور پر گالیاں دیں اور لاٹھیوں سے تشدد کا نشانہ بنایا۔ درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ انہوں نے عملے کو تمام خارجی راستے بند کرنے کا حکم بھی دیا، تاکہ طلبا باہر نہ نکل سکیں۔
طلبا نے دعویٰ کیا ہے کہ پروفیسر نے انہیں فیل کرنے کی دھمکیاں بھی دیں، اور بعد ازاں 62 طلبا کو فرسٹ ایئر کے سپلیمنٹری امتحان میں فیل کر دیا گیا۔ طلبا نے مطالبہ کیا ہے کہ پروفیسر ثاقب سہیل کو برطرف کیا جائے اور تمام لیکچر رومز میں نگرانی کے لیے کیمرے نصب کیے جائیں۔
اس معاملے پر کنگ ایڈورڈ میڈیکل یونیورسٹی کی انتظامیہ نے نوٹس لیتے ہوئے واقعے کی تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔ وائس چانسلر کے مطابق واقعے کی مکمل جانچ جاری ہے اور حقائق سامنے لانے کے بعد کارروائی کی جائے گی۔
طلبا تنظیموں اور والدین کی جانب سے بھی واقعے پر تشویش کا اظہار کیا جا رہا ہے اور فوری انصاف کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔