پاکستان سپر لیگ کی یہ خاصیت رہی ہے کہ اس نے اپنے 10 سالہ سفر کے دوران قومی کرکٹ ٹیم کو کئی باصلاحیت کھلاڑی دیے ہیں۔ ان کھلاڑیوں میں حسن علی، فخر زمان، شاداب خان، حارث رؤف اور دیگر شامل ہیں۔
رواں برس پی ایس ایل کا دسواں سیزن جاری ہے جس میں پشاور زلمی کی جانب سے ایمرجنگ کیٹیگیری میں فاسٹ بولرعلی رضا اور آل راؤنڈر معاذ صداقت میدان میں اُترے ہیں۔
اسی طرح کراچی کنگز نے ایمرجنگ کیٹیگری میں آل راؤنڈر عرفات منہاس اور بلے باز محمد ریاض اللہ کو شامل کیا ہے، جبکہ ملتان سلطانز نے آل راؤنڈر شاہد عزیز کو بطور ایمرجنگ پلیئر موقع دیا ہے۔
لاہور قلندرز نے بائیں ہاتھ کے سپنر مومن قمر کو ایمرجنگ کیٹیگری میں رکھا ہے، جبکہ اسلام آباد یونائیٹڈ نے بلے باز سعد مسعود اور کوئٹہ گلیڈی ایٹرز نے حسن نواز کو ایمرجنگ پلیئرز کی فہرست میں شامل کیا ہے۔
اب تک کون سے کھلاڑی نمایاں رہے ہیں؟
رواں سیزن میں اگرچہ زیادہ نئے چہرے اُبھر کر سامنے نہیں آئے تاہم، چند ایمرجنگ کھلاڑیوں نے سب کی توجہ اپنی طرف مبذول کروائی ہے۔
علی رضا
فاسٹ بولر علی رضا اپنی تیز رفتار اور جارحانہ بولنگ سے بلے بازوں کو پریشان کر رہے ہیں (سکرین گریب)
سب سے نمایاں نام 17 سالہ فاسٹ بولر علی رضا کا ہے جو اپنی تیز رفتار اور جارحانہ بولنگ سے بلے بازوں کو پریشان کر رہے ہیں۔ اُنہوں نےاب تک کی سب سے اچھی کارکردگی میں پشاور زلمی کی نمائندگی کرتے ہوئے ملتان سلطانز کے خلاف 4 اوورز میں 21 رنز دے کر 4 وکٹیں حاصل کیں اور ایک نیا ریکارڈ قائم کیا۔
عبید شاہ
ملتان سلطانز کے نوجوان فاسٹ بولر عبید شاہ بھی اپنی جارحانہ بولنگ کے ذریعے نمایاں ہو رہے ہیں۔ اُن کی اب تک کی بہترین کارکردگی لاہور قلندرز کے خلاف اپنے پہلے میچ میں تین وکٹیں حاصل کرنا ہے۔
سعد بیگ
پاکستان انڈر 19 ٹیم کے کپتان سعد بیگ، اس سیزن میں کراچی کنگز کی نمائندگی کر رہے ہیں۔ انہوں نے اگرچہ اب تک کوئی بڑی اننگز نہیں کھیلی لیکن ان کی مختصر اور جارحانہ اننگز میں چھپا ٹیلنٹ واضح نظر آتا ہے۔
یاسر خان
23 سالہ یاسر خان ایمرجنگ کیٹیگری کا حصہ نہیں، مگر اپنی جارحانہ بیٹنگ سے مخالف ٹیموں پر دھاک بٹھا رہے ہیں۔ 22 اپریل کو لاہور قلندرز کے خلاف انہوں نے 44 گیندوں پر 87 رنز کی شاندار اننگز کھیلی اور ملتان سلطانز نے 228 رنز کا بڑا مجموعہ بنایا اور میچ 33 رنز سے جیتا۔ انہیں ’پلیئر آف دی میچ‘ بھی قرار دیا گیا۔
عبداللہ شفیق کی فارم میں واپسی
قومی ٹیم میں اپنی کارکردگی کی وجہ سے تنقید کا سامنا کرنے والے عبداللہ شفیق نے پی ایس ایل 2025 میں لاہور قلندرز کی نمائندگی کرتے ہوئے زبردست کم بیک کیا ہے۔
عبید شاہ کی اب تک کی بہترین کارکردگی لاہور قلندرز کے خلاف اپنے پہلے میچ میں تین وکٹیں حاصل کرنا ہے (فوٹو: پی سی بی)
انہوں نے 4 میچز میں 127 رنز بنائے، جن میں ان کی بہترین اننگز 66 رنز کی تھی۔
صاحبزادہ فرحان
اسلام آباد یونائیٹڈ کے اوپنر صاحبزادہ فرحان نے سیزن میں اب تک بہترین کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے۔ انہوں نے 5 میچوں میں 236 رنز بنائے جن میں ایک شاندار 106 رنز کی اننگز شامل ہے۔ ان کا سٹرائیک ریٹ 165.73 رہا۔
خوشدل شاہ
پاکستانی آل راؤنڈر خوشدل شاہ نے بھی پی ایس ایل 10 میں خود کو منوایا ہے۔ انہوں نے پانچ میچوں میں 140 رنز سکور کیے جن میں 60 رنز کی ایک اننگز بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ انہوں نے ایک میچ میں تین وکٹیں بھی حاصل کیں اور ’پلیئر آف دی میچ‘ کا ایوارڈ جیتا۔
ماہرین کیا کہتے ہیں؟
سینیئر کرکٹ تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ کے مطابق پی ایس ایل 2025 کے اب تک کے 14 میچز میں دو کھلاڑی نمایاں رہے ہیں ۔ان میں سے ایک علی رضا، جنہوں نے 146 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے بولنگ کر کے سب کو متاثر کیا اور دوسرے ملتان سلطانز کے فاسٹ بولر عبید شاہ شامل ہیں۔
سینیئر کرکٹ تجزیہ کار مرزا اقبال بیگ نے کہا کہ ’کراچی کنگز کے مہران ممتاز بھی ایک اچھے لیفٹ آرم سپنر ہیں‘ (فوٹو: پی سی بی)
اُن کا کہنا تھا کہ ’کراچی کنگز کے مہران ممتاز بھی ایک اچھے لیفٹ آرم سپنر ہیں، مگر انہیں سرِدست خاطر خواہ مواقع نہیں ملے۔ شاہد عزیز اور ریاض اللہ کو بھی پی ایس ایل میں موقع ملا لیکن وہ خود کو نمایاں طور پر منوانے میں ناکام رہے۔ ریاض اللہ کو پشاور زلمی نے چانس دیا، مگر وہ بھرپور فائدہ نہ اُٹھا سکے۔‘
مرزا اقبال بیگ کے مطابق یاسر خان جو شاید زیادہ ینگ تو نہیں البتہ اُنہوں نے ایک میچ میں 87 رنز کی زبردست اننگز کھیل کر اپنی صلاحیتوں کا بھرپور اظہار کیا۔
اُنہوں نے اپنی گفتگو جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’پی ایس ایل کے ابتدائی 14 میچوں میں کوئی غیر معمولی نیا ٹیلنٹ سامنے نہیں آیا۔ زیادہ تر پرفارمنسز تجربہ کار کھلاڑیوں کی طرف سے ہی دیکھنے کو ملی ہیں۔
’ماضی میں پی ایس ایل نوجوان سٹارز سامنے لاتی رہی ہے جیسے حسن علی، شاہین آفریدی یا محمد حسنین لیکن اس بار وہ کرشمہ دکھائی نہیں دے رہا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ باقی میچز میں کون سا کھلاڑی سامنے آتا ہے اور اپنے آپ کو منوا کر اگلی سطح تک پہنچتا ہے۔‘
سینیئر تجزیہ کار سید یحییٰ حسینی کا کہنا ہے کہ محمد نعیم بھی باصلاحیت نوجوان کرکٹر ہیں (فوٹو: پی سی بی)
پاکستان کرکٹ پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر تجزیہ کار سید یحییٰ حسینی کا کہنا ہے کہ پاکستان کرکٹ کا روشن مستقبل بدقسمتی سے ابھی میدان سے باہر بیٹھا ہوا ہے۔
’مثال کے طور پر کوئٹہ گلیڈی ایٹرز کے نوجوان وکٹ کیپر بلے باز حسیب اللہ اور خواجہ نافع، جنہیں کبھی کھلایا جاتا ہے اور کبھی بینچ پر بٹھا دیا جاتا ہے۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ اگر بات کریں اس ٹورنامنٹ کی ‘فائنڈ’ کی، تو پاکستان انڈر 19 ورلڈ کپ کے فاسٹ بولر علی رضا واضح طور پر سب کی نظروں میں آئے ہیں۔
’کراچی کی ٹیم میں ایک اور نمایاں نام پاکستان انڈر 19 ٹیم کے کپتان مرزا سعد کا ہے جن میں واضح طور پر ٹیلنٹ نظر آ رہا ہے۔ انہیں چوتھے نمبر پر بیٹنگ کا موقع دیا جا رہا ہے۔ وہ دباؤ کے باوجود جرأت مندانہ انداز میں بیٹنگ کر رہے ہیں۔ ان کی بیٹنگ موجودہ دور کی کرکٹ کی ڈیمانڈز کے مطابق ہے۔‘
اُنہوں نے بتایا کہ ’اسی طرح ایک اور باصلاحیت نوجوان کرکٹر محمد نعیم ہیں جو لاہور قلندرز کی طرف سے اوپننگ کر رہے ہیں۔ اگرچہ ابھی تک وہ کوئی بڑی پرفارمنس نہیں دکھا سکے لیکن لاہور قلندرز اُنہیں مسلسل موقع دے رہی ہے جو خوش آئند بات ہے۔‘