"شادی کا مطلب صرف رسومات نہیں، اگر دل میں نیت ہو تو یہی دن تبدیلی کا آغاز بھی بن سکتا ہے" — شری کانت
بھارتی ریاست مہاراشٹر کے ایک چھوٹے سے گاؤں "سوسا" کا نوجوان شری کانت اس وقت خبروں میں چھایا ہوا ہے — وجہ؟ اس نے شادی کی رقم سے قیمتی زیورات یا لگژری دعوتیں نہیں کیں بلکہ اپنے گاؤں کے لوگوں کے لیے ایک نئی سڑک بنوا دی۔
"جب میری شادی کی بات چلی، تو میں نے گھر والوں سے صاف کہہ دیا کہ شور شرابے اور دعوتوں پر پیسہ ضائع نہیں کرنا، ہمیں کچھ ایسا کرنا ہے جو سب کے کام آئے"۔ — شری کانت
شری کانت نے 28 اپریل کو انجلی نامی لڑکی سے سادگی سے شادی کی، جس میں نہ بینڈ باجا بجا، نہ لاؤڈ لائٹنگ ہوئی اور نہ ہی شاندار ہال میں کوئی دھوم دھڑکا۔ اس نے قریبی رشتہ داروں سے کہا:
"تحفے تحائف کے بجائے کچھ درخت لگوا دو، تاکہ یہ یادگار موقع آنے والی نسلوں کے لیے بھی کچھ چھوڑ جائے"۔
شادی کے تمام رسومات مختصر رکھ کر اس نے تقریباً 50 ہزار روپے بچائے، اور پھر اس رقم سے 600 میٹر لمبی سڑک تعمیر کروائی، جو گاؤں کے کسانوں کے لیے کسی خواب سے کم نہیں تھی۔ یہ وہ راستہ تھا جو مون سون کے دنوں میں دلدل بن جاتا اور کھیتوں تک رسائی ممکن نہ رہتی۔
"ہم نے مل کر ایک ایسا راستہ بنایا ہے جو اب صرف مٹی کا تودہ نہیں بلکہ گاؤں کے خوابوں کی راہ بن چکا ہے" — شری کانت
بس یہی نہیں، شری کانت اور اس کی دلہن نے شادی کے موقع پر 90 پودے بھی لگائے — وہ بھی عام نہیں بلکہ 36 اقسام کے پھل دار درخت، تاکہ گاؤں کے لوگ برسوں تک ان سے فائدہ اٹھا سکیں۔
ایسے وقت میں جب اکثر لوگ شادیوں کو دکھاوے کا میدان بنا دیتے ہیں، شری کانت نے اپنے عمل سے یہ ثابت کیا ہے کہ اصل خوشی صرف "لگژری" سے نہیں بلکہ "اثر" سے پیدا ہوتی ہے — اور شاید یہی وہ تبدیلی ہے جس کا ہمارے سماج کو شدت سے انتظار ہے۔
یہ تھی ایک ایسی شادی، جو صرف دو دلوں کا نہیں، بلکہ ایک پورے گاؤں کی تقدیر کا سنگ میل بن گئی۔