گرمیوں کی چلچلاتی راتیں، پنکھے کی بے اثر رفتار، اور بار بار پسینے سے بھیگا جسم — ایسے میں اے سی آن کرنا کسی خواب جیسا سکون دیتا ہے۔ لیکن کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ یہ عارضی راحت، آپ کی صحت پر کیا قیمت ڈال رہی ہے؟
جب اے سی چلتا ہے، تو کمرہ بند ہو جاتا ہے — کھڑکیاں، دروازے، سب کچھ۔ نتیجہ؟ تازہ ہوا کا گزر رک جاتا ہے۔ ایسے ماحول میں آلودگی جمع ہونے لگتی ہے، جو وقت کے ساتھ سانس کی بیماریوں، الرجی یا دمہ جیسے مسائل کو جنم دے سکتی ہے۔
کانوں کی تکلیف
اے سی کی براہِ راست ٹھنڈی ہوا جب کانوں تک پہنچتی ہے تو وہاں موجود حساس نالیاں متاثر ہو سکتی ہیں۔ اس دباؤ کی وجہ سے اکثر افراد کان کے درد یا انفیکشن کی شکایت کرتے ہیں، خاص طور پر بچے اور بزرگ زیادہ متاثر ہوتے ہیں۔
کمزور ہوتا دفاعی نظام
جسم کا دفاعی سسٹم بیرونی ماحول سے مطابقت پیدا کرنے پر قائم رہتا ہے۔ لیکن اگر روزانہ کئی گھنٹے ٹھنڈے کمرے میں گزارے جائیں، تو یہ نظام سست پڑنے لگتا ہے۔ نتیجہ؟ عام وائرسز یا انفیکشنز بھی جلد حملہ آور ہو جاتے ہیں۔
جسم کا درجہ حرارت بگڑتا ہے
اے سی کے نیچے سونا جسم کی قدرتی حرارت کو متوازن رکھنے والے نظام کو متاثر کرتا ہے۔ کئی افراد کو صبح اٹھنے پر تھکن، کپکپی یا جسم میں ٹھنڈک کا احساس ہوتا ہے — یہ علامات دراصل اندرونی نظام کے بگاڑ کا اشارہ ہیں۔
جلد اور آنکھوں کو بھی سکون نہیں ملتا
ٹھنڈی ہوا نمی جذب کر لیتی ہے، جس سے جلد خشک ہونے لگتی ہے اور آنکھوں میں جلن محسوس ہوتی ہے۔ خاص طور پر اگر کمرہ مکمل بند ہو، تو یہ اثرات زیادہ شدید ہو سکتے ہیں۔
پٹھے اور جوڑ بھی متاثر ہوتے ہیں
مسلسل ٹھنڈے ماحول میں رہنے سے جسم کے پٹھے سخت ہو جاتے ہیں، بعض افراد کو گردن، کمر یا جوڑوں میں کھچاؤ محسوس ہوتا ہے۔ گٹھیا یا عضلاتی تکلیف والے مریض خاص طور پر اس کا شکار بن سکتے ہیں۔
اے سی نعمت ہے، لیکن بے احتیاطی سے استعمال نقصان دہ بن سکتا ہے۔ اگر آپ اسے مکمل طور پر بند نہیں کر سکتے، تو درجہ حرارت کم نہ رکھیں، کمرے میں ہلکی ہوا آنے دیں، اور نمی کا توازن برقرار رکھنے کے لیے ہمیڈیفائر یا پانی کا برتن استعمال کریں۔
کیا آپ واقعی راحت چاہتے ہیں، یا صرف وقتی ٹھنڈک کے بدلے آنے والی بیماریوں کو دعوت دے رہے ہیں؟ اگلی بار سوچ سمجھ کر اے سی کا بٹن دبائیں۔