ایک دہائی بعد فواد خان کی بالی وڈ واپسی کھٹائی میں، ’عبیر گلال‘ پر پابندی

اردو نیوز  |  Apr 26, 2025

انڈیا کے زیر انتظام کمشیر کی وادی پہلگام میں سیاحوں پر ہونے والے حملے کے بعد جہاں انڈیا اور پاکستان کے درمیان تعلقات تاریخ کی پست ترین سطح پر ہیں وہیں اس وجہ سے فلم انڈسٹری پر بھی اثر پڑ رہا ہے۔

پاکستان کے مشہور اداکار فواد خان کم از کم ایک دہائی بعد بالی وُڈ میں فلم ’عبیر گلال‘ کے ذریعے کم بیک کر رہے تھے تاہم پہلگام واقعے کے بعد یہ ممکن نہیں رہا ہے۔

این ڈی ٹی وی کے مطابق حملے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال کے بعد اب ’عبیر گلال‘ انڈیا میں ریلیز نہیں ہو سکتی ہے۔

رپورٹ میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ انڈین وزارت اطلاعات و نشریات نے فیصلہ کیا ہے وانی کپور اور فواد خان کی فلم ’عبیر گلال‘ انڈیا میں ریلیز نہیں ہو گی۔

پہلگام واقعے کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارمز پر ’بائیکاٹ فواد خان‘ کا ٹرینڈ بھی چلایا جا رہا ہے جبکہ پاکستانی فنکاروں پر پابندی لگانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

اس واقعے سے قبل بھی انڈیا کے شدت پسند گروہوں کی جانب سے فواد خان کے کم بیک پر تنقید کی جارہی تھی اور بعض انتہا پسند حلقے ان کی فلم پر پابندی کا مطالبہ کر رہے تھے۔

اس سے قبل مہاراشٹر نونرمان سینا (ایم این ایس) کے سنیما ونگ کے صدر نے ایکس پوسٹ میں کہا تھا کہ ’اگرچہ کئی بار یہ کہا جا چکا ہے کہ پاکستانی فنکاروں کی فلمیں انڈیا میں ریلیز نہیں کی جائیں گی، پھر بھی کچھ بدنیت لوگ اپنے ایجنڈے کو آگے بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔‘

    View this post on Instagram           A post shared by Taran Adarsh (@taranadarsh)

’ہم فلم کو انڈیا میں ریلیز نہیں ہونے دیں گے اور یہ فیصلہ حتمی ہے، جو لوگ پاکستانی فنکاروں کی حمایت کرنا چاہتے ہیں، وہ آزاد ہیں، لیکن بس یاد رکھیں کہ آپ کو ہمارا سامنا کرنا پڑے گا۔‘

پہگلام واقعے کے بعد ویسٹرن انڈیا سینما ایمپلائیز فیڈریشن (ایف ڈبلیو آئی سی) نے اعلان کیا ہے کہ پہلگام میں حالیہ حملے کے پیش نظر تمام پاکستانی فنکاروں، گلوکاروں اور تکنیکی ماہرین کے انڈیا یا دنیا بھر میں کسی بھی انڈین فلم یا تفریحی منصوبے میں شرکت پر مکمل پابندی کا اعلان کیا جاتا ہے۔‘

ایف ڈبلیو آئی سی 32 مختلف محنت کشوں اور تکنیکی اداروں کی تنظیم ہے جس کے پانچ لاکھ سے زائد ارکان ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More