سیاسی پناہ کی تلاش، یورپی یونین کی سات ’محفوظ ممالک‘ کی نئی فہرست

اردو نیوز  |  Apr 16, 2025

یورپی یونین نے سات ایسے ممالک کی ایک فہرست جاری کی ہے جنہیں سیاسی پناہ کے حصول کے لیے ’محفوظ‘ قرار دیا گیا ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپی یونین کی جانب سے بدھ کو جاری کردہ یہ فہرست ایسے حالات میں سامنے آئی ہے جب سیاسی پناہ کے متلاشی شہریوں کے لیے ضوابط کو سخت بنایا جا رہا ہے۔

یورپی یونین کمیشن نے کہا ہے کہ وہ کوسوو، بنگلہ دیش، کولمبیا، مصرم انڈیا، مراکش اور تیونس کو ’سیف کنٹریز آف اوریجن‘ کے طور پر تجویر کرتے ہیں۔

اس اقدام کا مقصد یورپی یونین کے بلاک میں شامل حکومتوں کو مذکورہ ممالک کے پناہ کے متلاشی شہریوں کی درخواستوں پر کارروائی کے عمل کو تیز کرنے کا موقع فراہم کرنا ہے۔

یورپی یونین کے کمشنر برائے مہاجرت مینگوس برُونر نے کہا ہے کہ ’کئی رکن ممالک کو سیاسی پناہ کی درخواستوں سے متعلق بیک لاگ کا سامنا ہے، اس لیے ہم سیاسی پناہ کے عمل کو تیز کرنے کے جو کچھ بھی کر سکیں، وہ ضروری ہے۔‘

انہوں نے کہا کہ یورپی یونین میں شمولیت کے امیدوار ممالک بھی اصولی طور پر ’محفوظ ممالک‘ کے معیار پر پورا اتر سکتے ہیں۔

واضح رہے کہ یورپی یونین میں شامل ممالک کی حکومتوں پر تارکین وطن کی غیرقانونی آمد اور ان کی ڈی پورٹیشن کے حوالے سے کافی دباؤ ہے۔

گزشتہ ماہ تارکین وطن کی واپسی کے حوالے سے یورپی یونین نے منصوبہ بند اصلاحات سامنے لائی تھیں (فائل فوٹو: روئٹرز)دوسری جانب بلاک کے رکن ممالک میں مائیگریشن سے متعلق تلخ ہوتی ہوئی عوامی رائے نے دائیں بازو کی سخت گیر سیاست کو بھی فائدہ پہنچایا ہے۔

یورپی یونین کے نمایاں ارکان سویڈن، اٹلی، ڈنمارک اور نیدرلینڈز نے اکتوبر 2024 میں نئی قانون سازی اور غیرقانونی طور پر آنے والے افراد کی جلد واپسی ممکن بنانے کے لیے سخت قوانین متعارف کرانے کا مطالبہ کیا تھا اور کہا تھا کہ اس بارے میں کوئی ’تخلیقی‘ لائحہ عمل سامنے لایا جائے۔

گزشتہ ماہ تارکین وطن کی واپسی کے حوالے سے یورپی یونین نے منصوبہ بند اصلاحات سامنے لائی تھیں جس کے بعد رکن ممالک کے لیے دیگر ممالک کے شہریوں کو واپس بھیجنے کا راستہ کھلا تھا۔

یورپی یونین کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت 20 فیصد سے کم ایسے پناہ کے متلاشی افراد ہیں جنہیں اپنے آبائی ممالک میں واپس جانے کا حکم دیا گیا ہے۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More