کینیڈا کی یونیورسٹیوں میں تعلیمی عملے کی نمائندگی کرنے والی تنظیم نے اپنے اراکین کو امریکہ کے غیر ضروری سفر سے خبردار کر دیا ہے۔ خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق کینیڈین ایسوسی ایشن آف یونیورسٹی ٹیچرز نے ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے پیدا کیے گئے سیاسی منظرنامے اور کچھ کینیڈین شہریوں کو سرحد عبور کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنے کی اطلاعات کے تناظر میں یہ ایڈوائزری جاری کی ہے۔
ایسوسی ایشن کا کہنا ہے کہ جن ماہرین تعلیم کا تعلق اُن ممالک سے ہے جن کے امریکہ کے ساتھ کشیدہ سفارتی تعلقات ہیں یا جنہوں نے خود ٹرمپ انتظامیہ کے حوالے سے منفی خیالات کا اظہار کیا ہے، انہیں امریکی سفر کے حوالے سے خاص طور پر محتاط رہنا چاہیے۔
یہ انتباہ خاص طور پر اُن ماہرین تعلیم کے لیے ہے جو ٹرانسجینڈرز ہیں یا جن کی ’تحقیق کو موجودہ امریکی انتظامیہ کی پالیسی سے متصادم سمجھا جا سکتا ہے۔‘تنظیم کا کہنا ہے کہ ’ماہرین تعلیم کو غور کرنا چاہیے کہ سرحد پار کرتے وقت ان کے پاس اپنے الیکٹرانک آلات پر کیا معلومات دستیاب ہیں، یا کن (معلومات) کی ضرورت ہے، اور حساس معلومات کی حفاظت کے لیے اقدامات کریں۔‘کینیڈا کی حکومت نے حال ہی میں اپنی امریکی سفر سے متعلق ایڈوائزری کو اپ ڈیٹ کرتے ہوئے شہریوں کو تنبیہہ کی ہے کہ انہیں سرحدی محافظوں کی جانب سے جانچ پڑتال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے اور اگر داخلے سے انکار کیا گیا تو انہیں حراست میں لیے جانے کا امکان ہے۔یو ایس کسٹمز اور بارڈر پروٹیکشن کے اعداد و شمار کے مطابق رواں سال مارچ میں گذشتہ سال کے اسی مہینے کے مقابلے میں کینیڈا سے امریکہ جانے والوں میں تقریباً 32 فیصد، یا 864,000 مسافروں کی کمی واقع ہوئی۔تنظیم کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ رابنسن نے کہا کہ امریکہ داخل ہونے والوں کی سیاسی سکریننگ کی جا رہی ہے (فوٹو: اے پی)بہت سے کینیڈین شہری صدر ٹرمپ کی الحاق کی دھمکیوں اور تجارتی جنگ سے ناراض ہیں تاہم، امریکہ میں داخل ہونے سے بھی پریشان ہیں۔ یونیورسٹی ٹیچرز ایسوسی ایشن کے ایگزیکیٹیو ڈائریکٹر ڈیوڈ رابنسن نے کہا کہ ’یہ 11 برسوں میں پہلی بار ہے کہ ان کے گروپ نے غیر ضروری امریکی سفر سے خبردار کیا ہے۔‘انہوں نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ ’امریکہ میں داخل ہونے والے افراد کی سخت جانچ پڑتال کی گئی ہے اور ملک میں داخل ہونے والوں کی سیاسی سکریننگ کی جا رہی ہے۔‘انہوں نے بتایا کہ گروپ نے یہ فیصلہ حالیہ ہفتوں میں قانونی مشاورت کے بعد کیا۔ڈائریکٹر ڈیوڈ رابنسن کا کہنا تھا کہ ایسوسی ایشن انتباہ کو اس وقت تک برقرار رکھے گی جب تک کہ سیاسی سکریننگ کا خاتمہ نہیں ہو جاتا اور الیکٹرانک آلات پر خفیہ معلومات کا زیادہ احترام نہیں کیا جاتا۔‘