عالمی رہنماؤں نے اتوار کے روز یوکرین پر بیلسٹک روسی میزائل حملے کی مذمت کی ہے، جو گزشتہ مہینوں میں مہلک ترین حملوں میں سے ایک ہے، جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسے ’ہولناک واقعہ‘ اور ’غلطی‘ قرار دیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یوکرین کے شہر سُمی پر روسی میزائل حملے میں کم از کم 34 افراد ہلاک اور 117 زخمی ہو گئے۔ ایمرجنسی سروسز نے بتایا ہے کہ میزائل حملوں میں دو بچوں سمیت 34 افراد ہلاک اور 15 بچوں سمیت 117 زخمی ہوئے۔یوکرینی حکام نے بتایا کہ اتوار کی صبح دو بیلسٹک میزائل روس کی سرحد کے قریب شمال مشرقی شہر کے مرکز میں گرے۔
یہ حملہ امریکی صدر کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف کے روسی صدر ولادیمیر پوتن سے ماسکو میں ملاقات کے دو دن بعد ہوا ہے۔
یوکرین کے صدر زیلنسکی نے کہا ہے کہ روس کے میزائل حملے میں 20 عمارتوں کو نقصان پہنچا ہے۔
یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر زور دیا کہ وہ روسی حملے سے ہونے والی تباہی کو بہتر طور پر سمجھنے کے لیے ان کے ملک کا دورہ کریں۔
دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے یوکرین پر میزائل حملے کو ’ایک ہولناک واقعہ‘ قرار دیا ہے۔ایئرفورس ون میں صحافیوں سے گفتگو میں صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ’میرے خیال میں یہ بھیانک تھا۔ مجھے بتایا گیا ہے کہ ان سے غلطی ہوئی ہے، لیکن میرے نزدیک یہ ایک ہولناک واقعہ ہے۔ میرے خیال میں جنگ ہی ایک خوفناک چیز ہے۔‘ان سے جب پوچھا گیا کہ ’غلطی‘ سے ان کا کیا مطلب ہے تو ٹرمپ نے کہا کہ انہوں نے غلطی کی۔۔۔ آپ ان سے پوچھیں گے۔‘تاہم انہوں نے واضح نہیں کیا کہ ’انہوں‘ سے ان کی مراد کیا ہے۔حملے میں 34 افراد ہلاک جبکہ 15 بچوں سمیت 117 زخمی ہوئے۔ (فوٹو: اے ایف پی)اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گتریس نے حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ حملہ یوکرین کے شہروں پر ہونے والے ایسے ہی دوسرے خطرناک حملوں کا تسلسل ہے۔ فرانس کے صدر ایمانویل میکخواں نے کہا کہ سُمی پر روس کا حملہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ اس نے انسانی جانوں، بین الاقوامی قوانین اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی سفارتی کوششوں کی نظر انداز کیا۔برطانوی وزیراعظم کیئر سٹارمر نے کہا کہ اس حملے سے ان کو صدمہ پہنچا ہے۔ان کے اطالوی ہم منصب جارجیا میلونی نے اسے روس کی جانب سے ’بزدلانہ‘ کارروائی قرار دیا۔جرمنی کے چانسلر فریڈرک مرز نے اسے ’ایک سنگین جنگی جرم قرار دیا۔