کشمیر میں جھڑپیں، انڈین فوج کے افسر اور تین مشتبہ عسکریت پسند ہلاک

اردو نیوز  |  Apr 12, 2025

انڈین فوج نے کہا ہے کہ کشمیر میں اُس کا ایک افسر اور تین مشتبہ عسکریت پسند دو الگ الگ کارروائیوں میں مارے گئے ہیں۔

خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق فوج کے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے بدھ کے روز انڈٰیا کے زیرِانتظام کشمیر کے جنوبی ضلع کشتواڑ کے ایک جنگل میں اس اطلاع کے بعد محاصرہ کیا کہ وہاں عسکریت پسندوں کا ایک گروپ موجود ہے۔

بیان کے مطابق کہ فوجیوں نے علاقے میں سرچ آپریشن شروع کیا تو عسکریت پسندوں کے ساتھ جھڑپ ہوئی جس میں ابتدائی طور پر بدھ کو رات دیر گئے ایک جنگجو مارا گیا تھا۔

انڈین فوج نے مزید کہا کہ خراب موسم کے باوجود اہلکاروں نے علاقے کا محاصرہ برقرار رکھا، اور فائرنگ کے مزید تبادلے کے نتیجے میں سنیچر کو مزید دو عسکریت پسند مارے گئے۔

فوج نے اس واقعے میں اپنی طرف سے کسی جانی نقصان کی تصدیق نہیں کی۔

تاہم ایک الگ واقعے میں انڈین فوج کے ایک افسر مارے گئے ہیں۔ فوج نے کہا کہ جنوبی اکھنور کے علاقے میں اس کے اہلکاروں نے جمعے کو دیر گئے کشمیر کے متنازع ہمالیائی علاقے کو انڈیا اور پاکستان کے درمیان تقسیم کرنے والی لائن آف کنٹرول کے قریب عسکریت پسندوں کے ایک گروپ کو روکا۔

اس علاقے میں دونوں طرف فوجی اہلکاروں کی بھاری موجودگی ہے۔

انڈیا کی فوج نے تسلیم کیا ہے کہ اس کارروائی میں اس کا ایک افسر مارا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ’پاکستان کی طرف کے آزاد کشمیر سے انڈیا کے زیرِانتظام علاقے میں عکسریت پسند دراندازی کی کوشش کر رہے تھے۔‘

ان دونوں واقعات کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی ہے۔

انڈیا اور پاکستان دونوں ایٹمی ہتھیاروں سے لیس پڑوسی ممالک کشمیر کے خطے پر اپنی مکمل ملکیت کا دعویٰ کرتے ہیں۔

ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق دونوں واقعات کی آزادانہ ذرائع سے تصدیق ممکن نہیں ہو سکی۔ فائل فوٹو: اے ایف پیکشمیر کے انڈیا کے زیر انتظام حصے میں عسکریت پسند 1989 سے نئی دہلی کی حکمرانی کے خلاف لڑ رہے ہیں۔

انڈیا الزام لگاتا آیا ہے کہ کشمیر میں عسکریت پسندی پاکستان کی طرف سے سپانسر شدہ ’دہشت گردی‘ ہے۔

پاکستان اس الزام کی تردید کرتا ہے جبکہ بہت سے کشمیری اسے ایک جائز آزادی کی جدوجہد سمجھتے ہیں۔ اس لڑائی میں دسیوں ہزار شہری، عسکریت پسند اور انڈین فورسز کے اہلکار ہلاک ہو چکے ہیں۔

یہ علاقہ 2019 سے احتجاج کی لپیٹ میں ہے جب نئی دہلی نے اس خطے کی نیم خود مختار حیثیت کو ختم کر دیا اور انسداد بغاوت کے نام پر کارروائیوں کو تیز کرتے ہوئے اختلاف رائے، شہری آزادیوں اور میڈیا کی آزادیوں پر سختی سے پابندی لگا دی۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More