امریکا کی جانب سے پاکستان پر 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ کے بعد ملکی تجارت کو ممکنہ نقصان سے متعلق دستاویز سامنے آگئی۔
وزارت تجارت کی دستاویز کے مطابق امریکا کے 29 فیصد ٹیرف کے نفاذ سے پاکستان کو ایک ارب ڈالر کا نقصان ہوگا اور ٹیرف کے نفاذ کے باوجود امریکا کو 2 ارب ڈالرز کے تجارتی خسارے کا سامنا رہے گا۔
دستاویز کے مطابق پاک امریکا تجارت کا حجم گزشتہ مالی سال 7.3 ارب ڈالرز رہا، امریکا کی جانب سے پاکستان کو 2.1 ارب ڈالرز کی مصنوعات برآمد کی گئی۔ امریکی مصنوعات کی برآمدات میں مالی سال 2023ء کی نسبت 4.4 فیصد اضافہ ہوا۔ پاکستان نے امریکا کو 2024ء میں 5.1 ارب ڈالرز کی مصنوعات ایکسپورٹ کیں۔ پاکستان کی امریکا کو ایکسپورٹ میں 2023ء کی نسبت 4.9 فیصد اضافہ ریکارڈ ہوا۔
امریکا کا پاکستان کے ساتھ تجارتی خسارہ بڑھ کر 3 ارب ڈالرز تک پہنچ گیا، امریکا کا تجارتی خسارہ 2023ء کی نسبت 5.2 فیصد تک بڑھا۔ پاکستان کی ٹیکسٹائل اور ملبوسات کی برآمدات امریکا کو سب سے زیادہ 55 فیصد تک رہیں، پاکستان کے آئی ٹی شعبے کی برآمدات امریکا میں 1 ارب ڈالر سے زائد ہوگئیں۔
ذرائع وزارت تجارت کے مطابق امریکا کے 29 فیصد ٹیرف سے پاکستان کی برآمدات پر شدید اثرات ہوں گے، پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات امریکا میں مہنگی ہو جائیں گی، جس سے طلب کم ہو سکتی ہے جبکہ نئے ٹیرف سے پاکستان کا تجارتی خسارہ مزید بڑھ سکتا ہے۔
پاکستان کو چاول اور ٹیکسٹائل کے لیے متبادل مارکیٹوں کی تلاش میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں، پاکستان کی برآمدات میں 10 سے 15 فیصد تک کمی کا امکان ہے۔ امریکا کے ٹیرف سے بچنے کے لیے فوری تجارتی مذاکرات ناگزیر ہیں۔