فلاڈیلفیا چڑیا گھر کے تقریباً 100 سالہ کچھوے پہلی بار والدین بن گئے

بی بی سی اردو  |  Apr 07, 2025

امریکی ریاست فلاڈیلفیا کے چڑیا گھر میں معدومیت کے خطرے سے دوچار دیو ہیکل کچھوے 100 برس کی عمر میں پہلی مرتبہ والدین بن گئے ہیں۔

چڑیا گھر کی جانب سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ ویسٹرن سانتا کروز گالاپاگوس کچھوؤں کی جوڑی ابرازو اور مومی کے چار بچوں کی آمد ’بہت خوشی کا موقع‘ ہے۔

بیان کے مطابق چڑیا گھر کی 150 سالہ تاریخ میں یہ پیدائش اپنی نوعیت کا ’پہلا‘ موقع تھا اور مومی - جو 1932 میں چڑیا گھر میں لائی گئی تھی - اپنی نسل کی ایسی سب سے معمر ماں ہے جس کے انڈوں سے پہلی بار بچے نکلے ہوں۔

ویسٹرن سانتا کروز گالاپاگوس کچھوؤں کو جنگل کے ماحول میں شدید خطرہ لاحق ہے اور امریکی چڑیا گھروں میں بھی یہ 50 سے کم تعداد میں موجود ہیں۔

Philadelphia Zooابرازو اور مومی کے چار بچوں کی رونمائی 23 اپریل کو متوقع ہے

چڑیا گھر کا کہنا ہے کہ وہ بدھ 23 اپریل کو ان چاروں بچوں کی عوامی رونمائی کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔ یہ تاریخ ’چڑیا گھر میں ان بچوں کی ماں کی آمد کی 93 ویں سالگرہ‘ ہے۔

یہ بچے امریکہ کی ایسوسی ایشن آف زو اینڈ ایکویریم کے افزائش نسل کے پروگرام کا حصہ ہیں، جس کا مقصد انواع اور جینیاتی تنوع کی بقا ہے۔

چڑیا گھر کی صدر اور سی ای او جو- ایلے موگرمین نے ایک بیان میں کہا، ’یہ فلاڈیلفیا چڑیا گھر کی تاریخ میں ایک اہم سنگ میل ہے، اور ہم اس خبر کو اپنے شہر، علاقے اور دنیا کے ساتھ شیئر کرنے کے لیے پرجوش ہیں۔‘

ان کا کہنا تھا کہ ’مومی نامی مادہ کچھوا 1932 میں چڑیا گھر پہنچا تھا۔ اس کا مطلب ہے کہ جس نے بھی پچھلے 92 برس میں چڑیا گھر کا دورہ کیا ہے اس نے اسے دیکھا ہو گا۔‘

اس کے مقابلے میں ابرازو کو اس چڑیا گھر میں آئے زیادہ عرصہ نہیں ہوا۔ وہ پہلے جنوبی کیرولائنا کے ریوربینکس چڑیا گھر میں رہنے کے بعد 2020 میں فلاڈیلفیا لایا گیا تھا۔

جو- ایلے موگرمین نے مزید کہا کہ ’فلاڈیلفیا چڑیا گھر کا وژن یہ ہے کہ کچھوے کے یہ بچے ہمارے سیارے پر گالاپاگوس کچھوؤں کی اب سے 100 سال بعد بڑھتی ہوئی آبادی کا حصہ ہوں گے۔‘

ننھے کچھوے لاک ڈاؤن سے کیسے مستفید ہو رہے ہیںگہرے سمندر میں بھٹک جانے والا ملاح جو 95 دن تک ’کچھوے کھا کر‘ زندہ رہانایاب کچھوؤں کی سمگلنگ کے خلاف ’آپریشن ڈریگن‘
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More