تجارتی خسارہ نہیں چاہتا، ٹیرف سے پیچھے نہیں ہٹوں گا: صدر ٹرمپ

اردو نیوز  |  Apr 07, 2025

صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ وہ امریکہ میں درآمد ہونے والی اشیا پر عائد نئے ٹیرفز سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جب تک کہ دیگر ممالک اپنے تجارتی حجم کو امریکہ کے برابر نہیں کر دیتے۔

خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق صحافیوں سے بات کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ عالمی مارکیٹ گراوٹ کا شکار ہو، ’لیکن کسی چیز کو ٹھیک کرنے کے لیے کبھی کبھار دوا لینا پڑتی ہے۔‘

صدر ٹرمپ نے کہا کہ ان کی یورپی، ایشیائی اور دنیا بھر کے رہنماؤں سے بات ہوئی ہے اور وہ ڈیل کرنے کے لیے تیار ہیں۔

دوسری جانب کاروباری ہفتے کے آغاز پر آج پیر کے روز بھی عالمی منڈی میں گراوٹ دیکھی گئی ہے جبکہ امریکی سٹاک مارکیٹ وال سٹریٹ میں بھی مندی کا رجحان ہے۔

صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ انہوں نے تمام ممالک کے رہنماؤں کو باور کروا دیا ہے کہ امریکہ کسی ملک کی طرف سے تجارتی خسارہ نہیں چاہتا۔

’ہم ایسا نہیں کریں گے۔ میرے خیال میں خسارہ ہونا نقصان ہے۔ ہم سرپلس کو ترجیح دیں گے اور بدترین صورتحال میں (تجارتی حجم) برابر رکھیں گے۔‘

معاشی بے یقینی کے دور کا آغاز بدھ سے ہونے جا رہا ہے جب اضافی ٹیکسز کی وصولی کا عمل باقاعدہ شروع ہو جائے گا۔

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ کا کہنا ہے کہ غیرمنصفانہ تجارتی طرز عمل ’ایسی چیز نہیں کہ جس پر آپ دنوں یا ہفتوں میں بات چیت کر سکتے ہیں۔ امریکہ کو دیکھنا ہوگا کہ دیگر ممالک کیا پیشکش کر رہے ہیں اور کیا وہ قابل اعتبار ہے بھی۔‘

امریکہ کی تمام ریاستوں میں ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے ہوئے۔ فوٹو: اے ایف پیصدر ٹرمپ نے سوشل میڈیا پر اپنی پوسٹ میں لکھا، ’ہم جیتیں گے، ڈٹے رہیں۔ یہ آسان نہیں ہوگا۔

پیر کی صبح جاپان کے نکی 225 انڈیکس میں 6.5 فیصد کی کمی دیکھی گئی جبکہ تائیوان کی سٹاک مارکیٹ میں تقریباً 10 فیصد، سنگاپور میں 8.5 فیصد اور جنوبی کوریا کی سٹاک مارکیٹ 5 فیصد نیچے آئی ہے۔

امریکی وزیر خزانہ سکاٹ بیسنٹ نے ٹیرفز کے دفاع میں کہا، ’ضروری نہیں کہ کساد بازاری ہو۔ کون جانتا ہے کہ مارکیٹ ایک دن، ایک ہفتے میں کیسا رد عمل دے گی۔ ہم خوشحالی کے لیے طویل مدتی اقتصادی بنیادوں پر چیزوں کو آگے لے جا رہے ہیں۔‘

خیال رہے کہ اتوار کو دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی سمیت تمام ریاستوں میں امریکی صدر ٹرمپ کی پالیسیوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے ہوئے۔

امریکہ بھر میں لگ بھگ ایک ہزار 200 مختلف احتجاجی پروگرام تشکیل دیے گئے جن میں شرکت کرنے والوں نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے ارب پتی مشیر ایلون مسک کے خلاف مارچ کیا۔

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More