’ایسی بمباری ہوگی جو انھوں نے کبھی نہیں دیکھی ہو گی‘: ڈونلڈ ٹرمپ کی ایران کو دھمکی اور ایرانی صدر کی امریکہ کو ’بالواسطہ مذاکرات‘ کی پیشکش

بی بی سی اردو  |  Mar 30, 2025

Getty Images

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ جوہری معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران کو 'بمباری' کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

بی بی سی کے امریکہ میں شراکت دار ادارے سی بی ایس نیوز کے مطابق اتوار کو این بی سی نیوز کو دیے گئے ایک انٹرویو میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ 'اگر وہ (ایرانی حکام) معاہدہ نہیں کرتے تو پھر بمباری ہو گی اور بمباری بھی ایسی جو انھوں نے پہلے کبھی نہیں دیکھی ہو گی۔‘

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'اس بات کا بھی امکان ہے کہ اگر وہ معاہدہ نہیں کرتے تو میں ان پر اضافی ٹیرف عائد کروں گا جو میں نے چار برس قبل بھی کیا تھا۔'

خیال رہے کہ امریکی صدر گذشتہ کئی ہفتوں سے ایران پر جوہری معاہدہ کرنے کے لیے زور دے رہے ہیں۔ رواں مہینے کے دوسرے ہفتے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے فاکس نیوز کو بتایا تھا کہ انھوں نے ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای کو ایک خط لکھ کر مذاکرات کی دعوت دی ہے۔

اس وقت امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ وہ ایران کے ساتھ کسی معاہدے پر پہنچنے کو ترجیح دیں گے۔

ایرانی حکومت کا مذاکرات کی دعوت پر کیا مؤقف ہے؟

ایران کے سرکاری میڈیا ارنا کے مطابق ایرانی صدر مسعود پژشکیان کا کہنا ہے کہ ان کے ملک نے امریکہ کو مطلع کر دیا ہے کہ وہ بلواسطہ مذاکرات کے لیے راضی ہے۔

اتوار کو مسعود پژشکیان کا کہنا تھا کہ ایران نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا لیکن دوسرے فریق کی جانب سے وعدے ٹوٹنے کے سبب اعتماد کو ٹھیس پہنچی ہے۔

Getty Images

ایرانی میڈیا کے مطابق ایرانی صدر کا کابینہ کے اجلاس میں کہنا تھا کہ 'ہم نے اپنے جواب میں فریقین کے درمیان براہ راست مذاکرات کے امکان کے رد کر دیا ہے لیکن بلواسطہ بات چیت کا راستہ کھلا ہے۔'

'مذاکرات جاری رہنے کا انحصار امریکہ کے برتاؤ پر ہوگا۔'

بی بی سی فارسی کے مطابق ایرانی صدر نے اپنی کابینہ کو بتایا کہ ایران نے عمان کے ذریعے امریکہ کے خط کا جواب دے دیا ہے اور بتا دیا ہے کہ 'براہ راست مذاکرات مسترد' کر دیے گئے ہیں۔

’راکٹ سٹی‘: سُرنگوں میں بنے ایران کے خفیہ میزائل اڈوں کے بارے میں ہم کیا جانتے ہیں؟’معنی خیز سفارت کاری نہ ہوئی تو ایران کے پاس ایٹمی ہتھیار ہوں گے یا اس پر حملہ‘ٹرمپ کے ’خط‘ کے بعد چین، روس اور ایران کا ’چابہار کے قریب‘ مشترکہ فوجی مشقوں کا اعلان کس جانب اشارہ ہے’ریاستی سرپرستی میں نگرانی کا کلچر‘: ایران میں خواتین کے لباس اور حجاب پر ڈرونز اور موبائل ایپس کے ذریعے نظر رکھنے کا انکشاف

کچھ گھنٹے قبل ایرانی حکومت کی ترجمان فاطمہ مہاجرانی نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر اپنی ایک پوسٹ میں لکھا تھا کہ امریکہ کے ساتھ 'بلواسطہ مذاکرات کا راستہ ایجنڈے میں شامل ہے' اور 'سفارتی عمل' بھی جاری ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے ایران کو بھیجے گئے خط میں کیا تھا؟

ایرانی خبر ایجنسی ارنا کے مطابق امریکی صدر کی جانب سے ایران کو خط 12 مارچ کو لکھا گیا تھا جسے متحدہ عرب امارات کے ایک سفارتکار نے تہران پہنچایا تھا۔

ایرانی اور امریکی دونوں ممالک کے حکام اس خط میں موجود تفصیلات پر کرنے سے گریزاں نظر آتے ہیں۔

ایران کی وزارتِ خارجہ کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ ایران اور امریکہ کے درمیان خطوط کے تبادلے کو اس وقت تک صیغہ راز میں رکھا جائے گا جب تک 'یہ ملک کے مفاد میں ہے۔'

ایرانی وزارتِ خارجہ کے بیان میں مزید کہا گیا تھا کہ 'بین الاقوامی مذاکرات، خطوط کے تبادلے اور سفارتی عمل کی تفصیلات کو جاری نہ کرنا ایک پیشہ ورانہ عمل ہے اور قومی مفاد سے مطابقت رکھتی ہے۔'

بی بی سی فارسی کے مطابق اس سے قبل ایرانی وزیرِ خارجہ عباس عراقچی کہہ چکے ہیں کہ 'اس (امریکی) خط کے مختلف پہلو ہیں اور اس کے ایک حصے میں دھمکیاں بھی موجود ہیں۔ ہم کسی کو بھی ایرانی عوام سے دھمکی آمیز لہجے میں بات کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔'

Getty Imagesامریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ جوہری معاہدہ نہ ہونے کی صورت میں ایران کو 'بمباری' کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ظاہری طور پر یہ خط سفارتی عمل شروع کرنے کی بھی ایک کوشش ہے۔'

دوسری جانب ایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف کا جمعے کو کہنا تھا کہ 'مذاکرات میں دشمن کے مطالبات کو زبردستی مان لینا بھی جنگ کے مترادف ہے۔'

انھوں نے خبردار کیا تھا کہ اگر امریکہ ایران کو دی گئی عسکری دھمکی پر عمل کرتا ہے تو خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادی کے اڈے بھی 'محفوظ' نہیں رہیں گے۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ 'ڈونلڈ ٹرمپ کے خط میں پابندیاں ہٹانے کا بھی ذکر نہیں تھا۔'

اس قبل ایران کے رہبرِ اعلیٰ آیت اللہ علی خامنہ ای بھی اینی ایک تقریر میں کہہ چکے ہیں کہ امریکہ کے ساتھ براہ راست مذکرات کرنا 'دانشمندانہ' عمل نہیں ہوگا۔

شبنم شبانی کا تجزیہ: ڈر، امید اور قیاس آرائیاں

بی بی سی کی نامہ نگار برائے سیاسی اور سفارتی امور شبنم شبانی موجودہ صورتحال پر اپنا تجزیہ دیتے ہوئے کہتی ہیں کہ امریکہ کے سابق سیکریٹری خارجہ ہینری کسنجر نے ایک بار کہا تھا کہ: 'کسی معاملے کے بارے میں مکمل طور پر آگاہی حاصل کرنے کے لیے یا تو آپ کا تمام چیزوں کا جاننا ضروری ہے یا پھر آپ کچھ نہیں جانتے۔ '

شبنم کہتی ہیں کہ سابق امریکی سیکریٹری خارجہ کے اس بیان کو ایران اور امریکہ کی موجودہ مثال کے تناظر میں دیکھا جا سکتا ہے جہاں دونوں ممالک کے درمیان خطوط کے تبادلے کی تفصیلات تو جاری نہیں کی گئیں مگر اس کی متعدد تشریحات کی جا رہی ہیں۔

ڈونلڈ ٹرمپ کہتے ہیں کہ وہ مذاکرات کے نتیجے میں معاہدہ چاہتے ہیں اور اگر ایسا نہیں ہوتا تو وہ ایسے آپشنز پر غور کریں گے جس کے نتائج اچھے نہیں ہوں گے۔

ایران نے اپنے ردِ عمل میں دو نکات پر زیادہ زور دیا ہے: وہ موجود حالات میں براہ راست مذاکرات نہیں چاہتے اور اگر انھیں دھمکی دی جاتی ہے تو وہ بھی جواب دیں گے۔

Getty Imagesایرانی پارلیمنٹ کے سپیکر محمد باقر قالیباف کا کہنا ہے کہ اگر امریکہ ایران کو دی گئی عسکری دھمکی پر عمل کرتا ہے تو خطے میں امریکہ اور اس کے اتحادی کے اڈے بھی 'محفوظ' نہیں رہیں گے

لیکن آج دونوں ممالک کے حکام کے بیانات دیکھ کر ایک بات واضح ہوگئی ہے کہ وہ مذاکرات کی میز کو برقرار رکھنا چاہتے ہیں اور وہ بظاہر بلواسطہ بات چیت کے لیے بھی تیار ہیں۔

گذشتہ روز رپبلکن سینیٹر لنڈسے گراہم نے بھی کہا تھا کہ وہ امید کرتے ہیں کہ ڈونلڈ ٹرمپ یہ معاملہ 'سفارتکاری' کے ذریعے حل کر لیں گے۔

ایران کے تین یورپی ممالک کے ساتھ مذاکرات جنیوا میں جاری ہیں اور ایرانی حکومت کا کہنا ہے کہ مذاکرات کے تکنیکی پہلوؤں پر پیش رفت ہوئی ہے۔

ان مذاکرات کی تفصیلات بھی ابھی منظرِ عام پر نہیں آئی ہیں اور برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے علاوہ دیگر یورپی ممالک کے سفیروں کا بھی کہنا ہے کہ انھیں جنیوا میں ہونے والے مذاکرات کی تفصیلات کا علم نہیں۔

ایسی صورتحال میں حقائق کی جگہ نامعلوم ذرائع سے منسوب قیاس آرائیاں، تشریحات اور دعوے ہی سامنے آ رہے ہیں۔

موجود حالات میں ایسا لگتا ہے کہ تمام فریقین خصوصاً ایران مذاکرات پر توجہ مرکوز رکھنا چاہتے ہیں اور ان کی عوامی رائے یا میڈیا کو ردِ عمل دینے میں کوئی دلچسپی نہیں۔

ٹرمپ ایرانی تیل کی برآمدات ’صفر‘ پر دھکیل کر کیا حاصل کرنا چاہتے ہیں؟پرتعیش ولاز میں چھپے میزائل، دھماکہ خیز کمبل اور خفیہ پروازیں: اسرائیل سے مقابلے کے لیے ایران نے شام کے راستے اسلحہ کیسے بھجوایا؟خون میں لت پت وردیاں، ہتھیار اور زیرِ زمین نیٹ ورک: بی بی سی نے شام میں ایران کے خالی کردہ فوجی اڈوں کے اندر کیا دیکھا؟ایران کے وہ ننھے سپاہی جنھیں میدان جنگ بھیجا گیا: ’میرے جسم میں آج بھی مارٹر گولے کے 25 ٹکڑے ہیں‘خفیہ ایجنٹس کی مخبری کے بعد ڈرون حملہ: جنرل قاسم سلیمانی کو قتل کرنے کا امریکی منصوبہ کیسے مکمل ہوا؟
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More