روسی صدر ولادیمیر پوتن نے کہا ہے کہ روس نے یوکرین میں جنگ بندی کی امریکی تجویز کی اُصولی طور پر حمایت کی ہے تاہم، اسے تنازع کی بنیادی وجوہات کو حل کرنا ہوگا۔برطانوی خبر رساں ایجنسی روئٹرز کے مطابق بیلاروس کے صدر الیگزینڈر لوکاشینکو کے ساتھ بات چیت کے بعد کریملن میں ایک نیوز کانفرنس میں ولادیمیر پوتن نے نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’ہم جنگ بندی کی تجاویز سے متفق ہیں۔ یہ خیال بذاتِ خود درست ہے اور ہم یقینی طور پر اس کی حمایت کرتے ہیں۔‘انہوں نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ ’لیکن یہ جنگ بندی ایسی ہونی چاہیے جو طویل مدّتی امن کی بنیاد بنے اور اس بحران کی اصل وجوہات کو ختم کر دے۔‘روسی صدر نے کئی ایسے مسائل کی نشاندہی کی جن کے بارے میں ان کا کہنا تھا کہ مزید وضاحت کی ضرورت ہے۔انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا شکریہ ادا کیا جن کا کہنا ہے کہ وہ چاہتے ہیں کہ انہیں جنگ ختم کرنے کی کوششوں کی وجہ سے امن لانے والے کے طور پر یاد رکھا جائے۔ولادیمیر پوتن کی یوکرین میں جنگ بندی کی امریکی تجویز کی حمایت روس کے واشنگٹن کے لیے خیرسگالی کے جذبات کی عکاسی کرتی ہے۔
بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ روس کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ مزید بات چیت کے دروازے کُھل سکتے ہیں۔
یہ مذاکرات یورپ میں دوسری عالمی جنگ کے بعد جنم لینے والے سب سے بڑے تنازع کو ختم کرنے کا حقیقی موقع فراہم کر سکتے ہیں کیونکہ یوکرین پہلے ہی اس تجویز پر رضامندی ظاہر کر چکا ہے۔امریکہ نے ’غیر مشروط‘ وقفے کے لیے رُوس پر 30 روز کی جنگ بندی پر زور دیا ہے (فوٹو: روئٹرز)صدر ٹرمپ جنہوں نے کہا تھا کہ وہ روسی رہنما سے فون پر بات کرنے کے لیے تیار ہیں، نے ولادیمیر پوتن کے بیان کو ’بہت اُمید افزا‘ قرار دیا ہے تاہم، ان کا کہنا ہے کہ ’یہ مکمل نہیں ہے‘ اور یہ کہ انہیں اُمید ہے کہ ماسکو ’صحیح کام کرے گا۔‘امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ ان کے خصوصی ایلچی سٹیو وٹکوف ماسکو میں روسیوں کے ساتھ امریکی تجویز کے بارے میں ’سنجیدہ مذاکرات‘ میں مصروف ہیں۔اس سے قبل یوکرین کے صدر ولادیمیر زیلنسکی نے کہا تھا کہ ’امریکہ کی جانب سے 30 روزہ جنگ بندی کی تجویز پر روس کی جانب سے کوئی ’بامعنی‘ ردِعمل نہیں آیا، اس کا مطلب یہ ہے کہ وہ یوکرین میں لڑائی جاری رکھنا چاہتا ہے۔‘صدر ولادیمیر زیلنسکی نے جمعرات کو سوشل میڈیا پر ایک بیان میں کہا کہ ’افسوس، ایک سے زیادہ دن گزرنے کے باوجود دنیا نے تاحال جنگ بندی کی تجویز پر رُوس کا کوئی معنی خیز جواب نہیں سُنا۔‘واضح رہے کہ امریکہ نے تین برس سے جاری یوکرین کی جنگ میں ’غیر مشروط‘ وقفے کے لیے رُوس پر 30 روز کی جنگ بندی پر زور دیا ہے۔