دوست نما دشمن پاکستان اور فوج کے خلاف میدان میں اتر آئے ہیں: وزیراعظم شہباز شریف

اردو نیوز  |  Mar 13, 2025

پاکستان کے وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’ٹرین پر حملے کے بعد سکیورٹی اداروں کے لیے ایک چیلنج تھا کہ کس طرح مسافروں کو بچایا جائے۔ یہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، کور کمانڈر کوئٹہ اور دیگر اداروں  کی کاوشوں سے ممکن ہوا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے بلوچستان کے شہر کوئٹہ میں جعفر ایکسپریس واقعے سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’ایسا واقعہ شاید پاکستان کی تاریخ میں پہلے رونما نہیں ہوا۔ اس ٹرین میں موجود مسافر عید پر اپنے گھروں کو جا رہے تھے۔ ان میں فوجی جوان بھی تھے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’سکیورٹی اداروں کے لیے ایک چیلینج تھا کہ کس طرح مسافروں کو بچایا جائے۔ یہ آرمی چیف جنرل عاصم منیر ، کور کمانڈر کوئٹہ کی کاوشوں سے ممکن ہوا۔ اس کے بعد 339 یرغمال افراد کو وہاں سے بازیاب کرایا گیا۔‘

’ہم نے ان دہشت گردوں سے تو جان چھڑا لی لیکن پاکستان آئندہ کسی ایسے واقعے کا متحمل نہیں ہو سکتا، بلوچستان، یہاں کے اکابر اور وفاقی حکومت سب کو اس میں حصہ ڈالنا ہے۔ جب تک بلوچستان کی ترقی نہیں ہو گی اس وقت تک ملک میں خوش حالی ممکن نہیں ہے۔‘

’جب تک بلوچستان اور خیبر پختونخوا میں دہشت گرد ختم نہیں ہوتی ، ملک میں امن نہیں آ سکتا۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے مزید کہا کہ ’پاکستان میں ایک ٹولہ انتشار کا ایسا کوئی موقع ہاتھ سے جانے نہیں دیتا۔ اب دوست نما دشمن پاکستان اور فوج کے خلاف اتر آئے ہیں۔ اس واقعے کے بعد ایسی گفتگو کی گئی اسے لفظوں میں دہرایا نہیں جا سکتا۔ جوانوں کے خلاف پروپیگنڈا کو معاف نہیں کیا جائے گا۔‘

انہوں نے ماضی کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ ’طالبان کو واپس آنے کی دعوت دینے سے بڑا جرم کوئی نہیں ہو سکتا۔ طالبان سے دل کا رشتہ بتانے والوں نے ان کو چھوڑا۔‘

’اگر ہم نے دہشت گردی کا خاتمہ نہ کیا تو امن اور ترقی کے سفر کو بریک لگ جائے گی۔‘

وزیراعظم شہباز شریف نے وفاق کی جانب سے خیبرپختونخوا اور بلوچستان کو دیے گیے اربوں روپے کے فنڈز کا حوالہ دے کر کہا کہ یہاں ایف سی کے پاس کتنی سہولتیں ہیں، خیبرپختونخوا نے کتنے سی ٹی ڈی اور سیف سٹی بنائے۔‘

انہوں نے کہا کہ ’ماضی سی سبق سیکھ کر آگے بڑھنا ہو گا۔ دہشت گردی کے خلاف مکمل اتفاق رائے کا فقدان ہے، ہمیں اتفاق رائے کرنا ہے۔ اس سلسلے میں جلد آل پارٹیز کانفرنس بلائیں گے۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More