پاکستان کی حکومت نے سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی 10 روپے فی یونٹ کے حصاب سے خریدنے کی منظوری دے دی ہے۔جمعرات کو وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب کی زیرصدارت اسلام آباد میں اقتصادی رابطہ کمیٹی (ای سی سی) کا اجلاس منعقد ہوا جس میں نیٹ میٹرنگ کے ضوابط میں متعدد ترامیم کی منظوری دی گئی۔اس نئی پالیسی کے تحت اب گھروں میں سولر پینل لگوانے والوں سے فی یونٹ بجلی 27 روپے کے بجائے صرف 10 روپے میں خریدی جائے گی۔اجلاس میں یہ فیصلہ بھی کیا گیا کہ درآمد اور برآمد شدہ یونٹس کی بلنگ الگ الگ کی جائے گی۔ای سی سی کی جانب سے جاری کیے گئے اعلامیے کے مطابق اس فیصلے کا اطلاق نئے سولر پینل لگانے والوں پر ہوگا، پہلے سے سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین اس فیصلے سے متاثر نہیں ہوں گے۔اقتصادی رابطہ کمیٹی کی منظوری کے بعد نیپرا کو سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین کے لیے نئے ریٹ لاگو کرنے کی اجازت مل گئی ہے۔نئی سولر پالیسی کے بارے میں ہم مزید کیا جانتے ہیں؟ماضی کی نسبت اس وقت مارکیٹ میں فی کلو واٹ سولر 1900 سے 2200 روپے میں دستیاب ہے۔ اسی طرح انورٹرز کی قیمتوں میں بھی 30 سے 40 فی صد تک کمی آچکی ہے۔تاہم صارفین سے سولر کے ذریعے بجلی کی خریداری کا نرخ وہی 7 سال پرانا ہے اور اب سولر پینلز کی خریداری پر آنے والے اخراجات 3 سے 5 سال کے بجائے 16 سے 18 ماہ میں پورے ہو رہے ہیں۔وفاقی حکومت نے ان وجوہات کی بنیاد پر ہی ایک نئی سولر پینل پالیسی تیار کی ہے جس کے مطابق اب ملک بھر میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی 27 روپے کے برعکس فی یونٹ 10 روپے میں خریدیں گی۔پاکستان میں سولر پینل صارفین کے اعداد و شمارحالیہ عرصے کے دوران ملک بھر میں سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد میں بتدریج اضافہ دیکھا گیا ہے۔ وزارتِ توانائی کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت ملک میں سولر پینل استعمال کرنے والے صارفین کی تعداد 2 لاکھ 83 ہزار ہو چکی ہے۔حکومتی اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ پاکستان میں سال 2021 میں 321 میگاواٹ کے نیٹ میٹرنگ صارفین تھے جو دسمبر 2024 تک بڑھ کر 4124 میگاواٹ ہو چکے ہیں۔ماہرین کیا کہتے ہیں؟شعبہ توانائی میں کام کرنے کا وسیع تجربہ رکھنے والے سابق ایم ڈی این ٹی ڈی سی اور لمز انرجی انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر ڈاکٹر فیاض چوہدری سمجھتے ہیں کہ ’پاکستان میں سولر پینل کے صارفین کو اُن کی انرجی کاسٹ (سولر پینل لگانے کے اخراجات) کے مطابق ہی ادائیگی ہونی چاہیے۔‘اُن کے مطابق ’گھروں میں سولر پینل لگوانے والے صارفین کی فی یونٹ لاگت 6 سے 8 روپے بنتی ہے جب کہ حکومت اُن سے بجلی کی خریداری 27 روپے میں کر رہی ہے جس کا اثر بجلی استعمال کرنے والے دیگر کروڑوں صارفین پر پڑ رہا ہے۔‘ڈاکٹر فیاض چوہدری نے سولر پینل کے بجلی صارفین کے لیے تیارکردہ نئی پالیسی کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ ’اس پالیسی کے نافذ ہونے کے بعد سولر پینل کے صارفین کو اُن کے اخراجات کے مطابق ہی پیسے ملیں گے۔‘کراچی میں مقیم ماہر توانائی انیل ممتاز کے خیال میں سولر پینلز استعمال کرنے والے صارفین سے بجلی کی خریداری کی قیمت کو کم کرنے کے ساتھ ساتھ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی سرکاری و نجی کمپنیوں کے لیے اس قیمت کو کم ہونا چاہیے۔اُنہوں نے بتایا کہ ’پاکستان میں مخصوص طبقے کو نوازنے کے لیے سولر سے بجلی کی خریداری کے نرخ کو زیادہ رکھا گیا اور پھر اس کا بوجھ عام صارفین پر ڈالا گیا۔‘انیل ممتاز کے مطابق سولر پینلز کی قیمتوں سے زیادہ حکومت کی کوشش ہونی چاہیے کہ عام صارفین کے لیے بجلی کی قیمت کو کم سے کم کیا جائے تاکہ زیادہ سے زیادہ بجلی صارفین مستفید ہو سکیں۔