برطانیہ کی ایک عدالت لندن میں قتل کی گئی 10 سالہ برٹش پاکستانی لڑکی سارہ شریف کے والد اور سوتیلی والدہ کی اپیلوں پر آج سماعت کرے گی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق سارہ شریف کے والد اور ان کی سوتیلی والدہ کو گذشتہ برس دسمبر میں قتل کے جرم میں عمر قید کی سزا سنائی گئی تھی۔مقدمے کی سماعت کے بعد دسمبر میں سزا سناتے ہوئے جج جان کاوناگ نے کہا تھا کہ سارہ کو ’انتہائی ظالمانہ تشدد‘ کا نشانہ بنایا گیا۔
عدالت نے 11 دسمبر کو سارہ شریف کے والد عرفان شریف اور سوتیلی والدہ بینش بتول کو ان کے قتل کا مجرم قرار دیا تھا۔
سارہ کے والد کو عمر قید کی سزا سناتے ہوئے عدالت نے کہا تھا کہ ان کی کم از کم سزا 40 سال قید ہوگی۔
سارہ کی سوتیلی والدہ کو بھی عمر قید کی سزا دی گئی ہے تاہم عدالت نے کہا کہ سزا کی مدت کم از کم 33 سال ہوگی۔
عدالت نے سارہ کے چچا کو قتل کے جرم سے بری کر دیا تھا تاہم انہیں سارہ شریف کو قتل کرنے دینے کے جرم میں 16 سال قید کی سزا دی گئی ہے۔
خیال رہے سارہ شریف کے قتل کے فوراً بعد ان کے والدین پاکستان بھاگ گئے تھے۔ ان کو ستمبر 2023 کو دبئی سے واپسی پر گیٹ وک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔
سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا تھا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو کئی ہفتے تک سخت تشدد کا نشانہ بنایا (فوٹو: سکرین گریب)خیال رہے سارہ شریف جنوب مغربی لندن کے قصبے ووکنگ میں اپنے گھر میں 23 اگست 2023 کو مردہ پائی گئی تھی۔اگست 2023 میں سارہ شریف جنوبی انگلینڈ کے علاقے ووکنگ میں اپنے گھر کے بیڈ پر مردہ پائی گئی تھیں۔ ابتدائی رپورٹ کے مطابق مقتولہ بچی کے جسم پر جلائے جانے، کاٹے جانے کے نشانات کے علاوہ ہڈیاں بھی ٹوٹی پائی گئیں۔سارہ شریف کی لاش ملنے سے ایک دن قبل اُن کی والدہ، سوتیلی والدہ، چچا اور پانچ بہن بھائی پاکستان چلے گئے تھے۔انہیں ستمبر 2023 کو دبئی سے واپسی پر گیٹ وک ایئرپورٹ سے گرفتار کیا گیا تھا۔عدالت کے روبرو سارہ شریف کے والد نے اعتراف کیا کہ انھوں نے اپنی بیٹی کو کئی ہفتے تک متعدد بار سخت تشدد کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا تھا کہ سارہ میری وجہ سے مری۔