Getty Images
امریکی صدر ٹرمپ نے کانگریس سے اپنے پہلے خطاب میں سنہ 2021 میں کابل ایئرپورٹ پر امریکی فوجیوں پر ہونے والے خودکش حملے کے ماسٹر مائنڈ کی گرفتاری میں مدد کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا ہے۔
بدھ کو ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی صدر کا منصب سنبھالنے کے بعد کانگریس سے اپنا پہلے خطاب کرتے ہوئے تصدیق کی کہ ان کی انتظامیہ نے سنہ 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر امریکی اہلکاروں پر خودکش حملے کے ذمہ دار مرکزی دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور اس میں مدد کرنے پر وہ ’حکومت پاکستان‘ کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
ٹرمپ نے کہا کہ ’مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے خوشی ہےکہ سنہ 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر فوجی اہلکاروں کو نشانہ بنانے والا مرکزی ملزم پکڑا گیا ہے۔‘
یاد رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ جسے جنوبی دروازہ بھی کا جاتا ہے پر دو خودکش بمباروں اور مسلحہ افراد نے حملہ کیا تھا۔ اس وقت وہاں ملک چھوڑنے کی کوشش میں ہزاروں افغان باشندے بھی موجود تھے۔
اس حملے میں تقریباً 170 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی۔
واضح رہے کہ اس سے قبل اپریل 2023 میں چار سینئر امریکی حکام نے دعویٰ کیا تھا کہ افغان طالبان نے اگست 2021 میں افغانستان سے امریکی فوجوں کے انخلا کے دوران دارالحکومت کابل کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر خودکش بم دھماکے کے ذمہ دار شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کے کمانڈر اور مرکزی ملزم کو ہلاک کر دیا ہے۔
امریکی ذرائع ابلاغ میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق حکام نے کابل خود کش حملے میں ہلاک ہونے والے امریکی فوجیوں کے رشتہ داروں کو فون پر مطلع کیا تھا کہ شدت پسند تنظیم کے کمانڈر کو حالیہ ہفتوں میں طالبان کی سیکیورٹی فورسز نے ہلاک کر دیا ہے۔
امریکی حکام کا کہنا تھا کہ امریکی انٹیلی جنس تجزیہ کاروں کو اپریل کے اوائل میں معلوم ہوا تھا کہ حملے کا ماسٹر مائنڈ، جس کی شناخت بتانے سے انھوں نے گریز کیا تھاافغانستان میں طالبان کی کارروائی میں مارا جا چکا ہے۔ لیکن حکام نے اس کی مبینہ ہلاکت کے بارے میں کوئی ثبوت پیش نہیں کیا تھا۔
Getty Imagesٹرمپ نے اپنے خطاب میں کیا کہا؟
ڈونلڈ ٹرمپ نے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد کانگریس سے اپنا پہلا خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کی انتظامیہ نے سنہ 2021 میں افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کے دوران کابل ایئرپورٹ پر امریکی اہلکاروں پر خودکش حملے کے ذمہ دار مرکزی دہشت گرد کو پکڑ لیا ہے اور اس میں مدد کرنے پر وہ حکومت پاکستان کا شکریہ ادا کرتے ہیں۔
’امریکہ ایک بار پھر بنیاد پرست اسلامی شدت پسند قوتوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہے۔ ساڑھے تین سال قبل افغانستان سے (امریکہ کے) تباہ کن انخلاء کے دوران کابل کے بین الاقوامی حامد کرزئی ایئرپورٹ کے ایبے گیٹ پر شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کے شدت پسندوں کے حملے میں 13 امریکی فوجی اور سینکڑوں افغان شہری ہلاک ہوئے تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ جس طریقے سے انخلا کیا گیا وہ ’شاید ہمارے ملک کی تاریخ کا سب سے شرمناک لمحہ تھا۔‘
ان کا مزید کہنا تھا کہ ’آج مجھے یہ بتاتے ہوئے خوشی محسوس ہو رہی ہے کہ ہم نے اس حملے کے مرکزی ملزم کو پکڑ لیا ہے اور اسے یہاں لایا جا رہا ہے۔ وہ امریکہ کے فوری انصاف کا سامنا کرنے کے لیے اپنے راستے پر ہے۔‘
ان کا مزید کہنا تھا، ’میں اس عفریت کی گرفتاری میں مدد کرنے پر حکومت پاکستان کا خاص طور پر شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں۔‘
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ ’یہ ان 13 خاندانوں کے لیے ایک بہت ہی اہم دن ہے جن کے پیارے اس حملے میں مارے گئے تھے۔امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ اور زخمیوں سے رابطے میں ہیں۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’وہ بہت ہولناک دن تھا۔‘ امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ اس حملے میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہلِ خانہ اور زخمیوں سے رابطے میں ہیں اور ان کی آج فون پر ان سے بات ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے پاکستان کا ذکر کب کب اور کہاں کہاں کیا؟’تین روز سے سن رہے تھے کہ ایئرپورٹ پر دھماکے کا خطرہ ہے اور پھر وہی ہو گیا‘کابل کی شاہراؤں سے اٹھتا تعفن اور سناٹے میں غیر یقینی کی کیفیتکابل ڈائری: ’اگر دھماکہ خیز مواد گاڑی میں تھا، تو پھر وہ پھٹا کیوں نہیں‘
صدر ٹرمپ کی جانب سے پاکستان کے تعاون پر شکریہ ادا کرنے پر پاکستان کے وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی ردعمل دیا ہے۔
انھوں نے سوشل میڈیا پر جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہم امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا خطے میں انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں پاکستان کے کردار اور حمایت کو تسلیم کرنے اور سراہنے پر شکریہ ادا کرتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’پاکستان نے ہمیشہ انسداد دہشت گردی کی کوششوں میں ایک اہم کردار ادا کیا ہے اور پاکستان دہشت گردوں اور عسکریت پسند گروپوں کو کسی دوسرے ملک کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے محفوظ پناہ گاہوں کی فراہمی کو روکنے پر یقین رکھتا ہے۔ ہم دہشت گردی سے نمٹنے کے اپنے عزم پر ثابت قدم ہیں۔ اس کوشش میں پاکستان کے 80,000 سے زیادہ بہادر فوجیوں اور شہریوں نے جانیں قربان کیں۔ اورہم علاقائی امن اور استحکام کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی شراکت داری جاری رکھیں گے۔‘
https://twitter.com/CMShehbaz/status/1897174186851733915
ایف بی آئی کے سربراہ نے کیا کہا؟
ڈونلڈ ٹرمپ کے خطاب کے بعد امریکی خفیہ ادارے فیڈرل بیورو آف انویسٹی گیشن (ایف بی آئی) کے ڈائیریکٹر کشیپ پٹیل نے سوشل میڈیا ویب سائٹ ایکس پر جاری ایک پیغام میں کہا ہے کہ 'جیسا کہ صدر ٹرمپ نے ابھی اعلان کیا ہے، تو اب میں بتا سکتا ہوں کہ آج رات ایف بی آئی، ڈی او جے اور سی آئی اے ایبے گیٹ پر حملے کے ذمہ داروں میں سے ایک کو گرفتار کر کے امریکہ لے آئے ہیں۔آج جان کا نذرانہ دینے والے یہ امریکی ہیروز اور ان خاندان انصاف کے مزید ایک قدم قریب ہو گئے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا کہ ’ہمارے ناقابل یقین شراکت داروں اور بہادر ایف بی آئی اہلکاروں کا شکریہ جنھوں نے یہ معرکہ سرانجام دیا۔ آپ نے اپنے ملک کی شاندار انداز میں نمائندگی کی۔‘
https://twitter.com/FBIDirectorKash/status/1897130654690693583
کابل ایئرپورٹ حملے کے الزام میں گرفتار ہونے والا شدت پسند کون ہے؟Getty Imagesیاد رہے کہ 26 اگست 2021 کو کابل ائیرپورٹ کے ایبے گیٹ پر خود کش حملے میں تقریباً 170 افغان شہری اور 13 امریکی فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ اس حملے کی ذمہ داری نام نہاد شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ نے قبول کی تھی
امریکی نیوز ویب سائٹ ایگزیو نے رپورٹ کیا ہے کہ پاکستان نے امریکی خفیہ ایجسنی سی آئی اے کی دی گئی معلومات کی بنیاد پر سنہ 2021 میں افغانستان میں امریکی فوج کے انخلا کے دورانکابل ائیرپورٹ پر ہولناک دہشتگردی کی سازش میں ملوث مرکزی ملزم کو گرفتار کر لیا ہے۔
ایگزیو نیوز ویب سائٹ نے اس مرکزی ملزم کی شناخت محمد شریف اللہ کے نام سے کی ہے اور اس کا تعلق شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ سے ہے۔
یاد رہے کہ 2021 میں کابل کے بین الاقوامی حامد کرزئی ائیرپورٹ کے ایبے گیٹ پر دہشتگرد حملے میں 13 امریکی فوجی اور 170 افغان شہری مارے گئے تھے۔
امریکہ میں بی بی سی کے پارٹنر ادارے سی بی ایس کو امریکی حکام نے بتایا کہ محمد شریف اللہ کو اگست 2021 میں کابل کے حامد کرزئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر ایبی گیٹ بم دھماکے میں ملوث ہونے پر امریکہ کے حوالے کیا جا رہا ہے۔
امریکی محکمہ دفاع کے ایک سینئر اہلکار نے بتایا کہ شریف اللہ کو تقریباً 10 روز قبل سی آئی اے اور پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کی ایک مشترکہ کارروائی میں گرفتار کیا گیا تھا۔
امریکی حکام کا کہنا ہے کہ شریف اللہ کابل ائیرپورٹ پر بم دھماکے کرنے کی منصوبہ بندی کرنے والے ماسٹر مائنڈز میں سے ایک تھا۔ اس کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ وہ أفغانستان میں شدت پسند تنظیم نام نہاد دولت اسلامیہ کی ذیلی برانچ داعش خراسان کا کمانڈر تھا۔
ایک اور سینیئر امریکی اہلکار نے ایگزیو نیوز ویب سائٹ کو بتایا کہ سی آئی اے گذشتہ کچھ عرصے سے شریف اللہ پر نظر رکھے ہوئے تھی لیکن حال ہی میں اسے اس کی مکمل لوکیشن کے بارے میں اطلاع ملی۔ ’سی آئی اے نے یہ معلومات پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کو دیں۔ آئی ایس آئی نے پاکستانی فوج کے ایک ایلیٹ یونٹ کواسے پاکستان افغانستان سرحد کے قریب سے پکڑنے بھیجا۔‘
ایگزیو نیوز ویب سائٹ کو ایک امریکی اہلکار نے بتایا کہ امریکہ کو دس دن قبل شریف اللہ کی گرفتاری کے متعلق آگاہ کیا گیا تھا جس کے بعد ریٹکلف اور ایف بی آئی کے سربراہ کشیپ پٹیل نے سی آئی اے ہیڈ کوارٹر سے پاکستانی خفیہ ایجنسی کے سربراہ سے فون پر بات کی تھی۔’اس کے بعد سے سی آئی اے، محکمہ انصاف اور ایف بی آئی نے اس کی حوالگی پر مل کر کام کیا، جس میں ریٹکلف، پٹیل اور اٹارنی جنرل پام بوندی ذاتی طور پر شامل تھے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ نے عہدہ سنبھالتے ہی سی آئی اے ڈائریکٹر جان ریٹکلف کو ہدایت دی تھی کہ وہ ایبی گیٹ دہشتگردی میں ملوث عناصر کو پکڑنا اپنی ترجیح بنائیں، سی آئی اے ڈائریکٹر نے عہدہ سنبھالنے کے دوسرے ہی روز پاکستان میں سینئر حکام کے ساتھ یہ معاملہ اٹھایا تھا اور پھر فروری میں میونخ سکیورٹی کانفرنس میں بھی پاکستان کے ایک اعلیٰ سکیورٹی عہدیدار کےساتھ اس معاملے پر بات کی تھی۔
اس کا پاکستان کے لیے مطلب کیا ہے؟Getty Images
تجزیہ کار اور ماہرین صدر ٹرمپ کی جانب سے کانگریس خطاب کے دوران نہ صرف پاکستان کا ذکر کرنے بلکہ کابل ائیر پورٹ حملے میں ملوث داعش کے اہم کمانڈر کی گرفتاری میں تعاون کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کو بہت اہم کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔
ٹرمپ اور حکومت پاکستان کے درمیان معاملات کبھی سیدھے نہیں رہے۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں نو ایسی ٹویٹس پوسٹ کی ہیں جن میں پاکستان کا ذکر تھا، اور ان میں سے ایک ایسی بھی تھی جو پوسٹ کرنے کے بعد ڈیلیٹ کردی گئی تھی۔ اس کے علاوہ انھوں نے پچاس بار مختلف موقعوں پر پاکستان کا ذکر کیا ہے۔
'فیکٹ بیس' ویب سائٹ کے مطابق، صدر ٹرمپ کا پاکستان کے بارے میں سب سے پہلا بیان اکتوبر سنہ 1999 میں جاری ہوا تھا جس میں انہوں نے جوہری ہتھیاروں کے خطرے کے حوالے سے پاکستان کا نام لیا تھا۔ اس کے بعد اسی برس نومبر میں انھوں نے شمالی کوریا، چین اور انڈیا کے ساتھ پاکستان کے جوہری ہتھیاروں کا ذکر کیا۔
اسی طرح سنہ 31 دسمبر 2017 کو بھی انھوں نے ایک ایسی ٹویٹ کی تھی جس نے دونوں ممالک کے تعلقات کو ہلا کر رکھ دیا تھا۔
31 دسمبر کی رات کو ٹویٹ پوسٹ کرتے ہوئے انھوں نے پاکستان پر امریکہ سے دھوکہ کرنے اور اربوں ڈالرز امداد لینے کی بات کی تھی۔
انھوں نے لکھا تھا کہ ’امریکہ نے 15 برسوں میں پاکستان کو 33 ارب ڈالرز کی امداد احمقانہ انداز میں دی، اور ہمارے لیڈروں کے بے وقوف سمجھتے ہوئے انھوں نے ہمیں جھوٹ اور دھوکہ کے علاوہ کچھ نہیں دیا۔ انھوں نے ان دہشت گردوں کو پناہ دی جنہیں ہم افغانستان میں پکڑنا چاہتے۔‘
دو جنوری سنہ 2018 کو انھوں نے ایک اور ٹویٹ پوسٹ کی ’یہ صرف پاکستان ہی نہیں ہے جسے ہم بغیر فائدے کے اربوں ڈالرز دیتے ہیں۔‘
تاہم آج ان کی جانب سے کانگرس خطاب کے دوران پاکستان کا شکریہ ادا کرنے کو نہایت اہمیت سے دیکھا جا رہا ہے۔
اس کی ایک وجہ پاکستان اور امریکہ کے ماضی میں کشیدہ تعلقات کے ساتھ ساتھ پاکستان وہ پہلا ملک ہے جس کا ٹرمپ نے اپنے دوسرے دور صدارت میں شکریہ ادا کیا ہے۔
اس ضمن میں عالمی امور کے تجزیہ کار اور ساؤتھ ایشیا انسٹی ٹیوٹ کے ڈائریکٹر مائیکل کوگلمین نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’آج ٹرمپ کی جانب سے کابل ائیرپورٹ حملے میں ملوث شدت پسند تنظیم دولت اسلامیہ کے دہشتگرد کو تلاش کرنے اور پکڑنے میں تعاون کرنے پر پاکستان کا شکریہ ادا کیا گیا ہے۔ سی آئی اے ڈائریکٹر ریٹکلف اور ایف بی آئی کے سربراہ کیشپ پٹیل پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے ساتھ رابطے میں تھے۔ لگتا ہے کہ پاکستان امریکہ کا انسداد دہشتگردی کے معاملے پر تعاون کا دوبارہ آغاز ہو رہا ہے۔‘
https://twitter.com/MichaelKugelman/status/1897140688619450790
انھوں نے اس کی اہمیت سے متعلق مزید لکھا کہ ’پاکستان افغانستان میں دہشت گردی کے بارے میں امریکی خدشات سے فائدہ اٹھانا چاہتا ہے اور امریکہ کے ساتھ ایک نئی سکیورٹی پارٹنرشپ قائم کرنا چاہتا ہے۔ ایسے میں امریکی انتظامیہ کا اعتماد جیتنے میں مشکل ہو گی اور امریکہ کو بدلے میں کچھ دینا ہو گا۔ ایبی گیٹ حملے کے منصوبہ ساز کو پکڑنے میں پاکستان کی مدد کو اسی تناظر میں دیکھا جانا چاہیے۔‘
کابل ڈائری: ’اگر دھماکہ خیز مواد گاڑی میں تھا، تو پھر وہ پھٹا کیوں نہیں‘’تین روز سے سن رہے تھے کہ ایئرپورٹ پر دھماکے کا خطرہ ہے اور پھر وہی ہو گیا‘صدر ٹرمپ نے پاکستان کا ذکر کب کب اور کہاں کہاں کیا؟کابل ہوائی اڈے پر دہشت گردی، طالبان کو بدنام کرنے کی کوشش؟کابل کی شاہراؤں سے اٹھتا تعفن اور سناٹے میں غیر یقینی کی کیفیت