رمضان المبارک میں روزہ داروں کے ذہن میں اکثر یہ سوال آتا ہے کہ کیا روزے کی حالت میں بلڈ شوگر چیک کرنے سے روزہ ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ نیز، کیا اس سے وضو پر کوئی اثر پڑتا ہے؟ یہ ایک اہم فقہی مسئلہ ہے، جس کے بارے میں علماء کرام کی طرف سے رہنمائی حاصل کرنا ضروری ہے۔
بلڈ شوگر ٹیسٹ اور روزے پر اثر
اسلامی تعلیمات کے مطابق، روزے کی حالت میں اگر کوئی ایسا عمل کیا جائے جو بدن میں کسی قسم کی خوراک یا دوا داخل کرنے کا سبب بنے، تو اس سے روزہ ٹوٹ سکتا ہے۔ تاہم، اگر کوئی ایسا عمل ہو جس میں صرف جسم سے خون نکالا جائے اور جسم کے اندر کچھ داخل نہ کیا جائے، تو اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔
دارالافتاء جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن کے فتوے کے مطابق، روزے کی حالت میں بلڈ شوگر چیک کرنے کے لیے انگلی میں سوئی چبھو کر چند قطرے خون نکالنے سے روزہ نہیں ٹوٹتا۔
اسی طرح، دارالعلوم دیوبند کے دارالافتاء کی رائے بھی یہی ہے کہ اگر جسم سے معمولی مقدار میں خون نکالا جائے، جیسا کہ بلڈ شوگر ٹیسٹ میں ہوتا ہے، تو اس سے روزے پر کوئی اثر نہیں پڑے گا۔
کیا بلڈ شوگر ٹیسٹ کرنے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے؟
جہاں تک وضو کا تعلق ہے، فقہ حنفی کے مطابق، اگر جسم سے اتنی مقدار میں خون نکلے کہ وہ بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ بلڈ شوگر چیک کرنے کے دوران، اگر خون بہنے کی مقدار زیادہ ہو تو وضو ٹوٹ جائے گا، اور اگر معمولی مقدار میں ہو اور بہنے کی صورت پیدا نہ ہو، تو وضو برقرار رہے گا۔
معتبر دارالافتاء کی آراء کی روشنی میں، روزے کی حالت میں بلڈ شوگر ٹیسٹ کرنا جائز ہے اور اس سے روزہ نہیں ٹوٹے گا۔ البتہ، اگر خون بہہ جائے تو وضو ٹوٹ جائے گا اور دوبارہ وضو کرنا ضروری ہوگا۔ لہٰذا، شوگر کے مریض روزے کی حالت میں اطمینان کے ساتھ اپنی صحت کا خیال رکھتے ہوئے بلڈ شوگر ٹیسٹ کر سکتے ہیں، بغیر اس خوف کے کہ ان کا روزہ متاثر ہوگا۔