گردے انسانی جسم کے نہایت اہم اعضاء میں شمار ہوتے ہیں، جو خون کی صفائی اور زہریلے مادوں کے اخراج میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں۔ مگر جب یہی نقصان دہ اجزاء مکمل طور پر جسم سے باہر نہیں نکل پاتے، تو گردوں میں پتھری کی شکل اختیار کر لیتے ہیں، جو شدید تکلیف کا باعث بنتی ہے اور اگر بروقت علاج نہ ہو تو گردے فیل ہونے کا خطرہ بھی بڑھ جاتا ہے۔
پاکستان میں ہر سال گردوں کے امراض میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے، لیکن کیا آپ جانتے ہیں کہ محض اپنی خوراک میں چند بنیادی تبدیلیاں کر کے اس خطرے سے بچا جا سکتا ہے؟ ماہرین صحت کے مطابق گردے کو صحت مند رکھنے کے لیے چند غذاؤں کا استعمال لازمی جبکہ کچھ اشیاء سے مکمل پرہیز ضروری ہے۔
گردے کی صحت کے لیے بہترین غذائیں
گوبھی – زہریلے مادوں کے خلاف قدرتی ڈھال
گوبھی میں فولک ایسڈ اور ریشے کی بھرپور مقدار موجود ہوتی ہے، جو جسم سے زہریلے اجزاء نکالنے میں مدد دیتی ہے۔ یہ سوڈیم، پوٹاشیم اور فاسفورس میں کم ہونے کے باعث گردے کے مریضوں کے لیے ایک بہترین غذا ہے۔
بند گوبھی – گردوں کے لیے قدرتی دوا
یہ وٹامن بی 6، بی 12، کے، فولک ایسڈ اور فائبر سے بھرپور ہوتی ہے۔ اس میں پائے جانے والے نباتاتی کیمیائی اجزاء گردے کے افعال کو بہتر بناتے ہیں اور پیشاب کے نظام کو درست رکھنے میں مددگار ہوتے ہیں۔
لہسن – قدرتی اینٹی بایوٹک
لہسن میں سوڈیم، فاسفورس اور پوٹاشیم کی کم مقدار ہوتی ہے، جو گردے کے لیے فائدہ مند ہے۔ اس کے علاوہ یہ خون میں کولیسٹرول کی سطح کم کرتا ہے، سوزش کے خلاف کام کرتا ہے اور کھانوں میں نمک کا بہترین متبادل بھی ہے۔
پیاز – گردوں کو زہریلے اجزاء سے بچائے
پیاز میں وٹامن سی، وٹامن بی اور میگنیشیم موجود ہوتا ہے، جو آنتوں اور گردوں کی صحت کے لیے انتہائی فائدہ مند ہے۔ اس میں شامل اینٹی آکسیڈنٹس جسم سے زہریلے مادوں کو نکال کر گردوں پر دباؤ کم کرتے ہیں۔
چقندر – خون کا بہاؤ بہتر بنائے
چقندر کی جڑیں وٹامن بی 6 اور وٹامن کے سے بھرپور ہوتی ہیں، جو نہ صرف بلڈ پریشر کو کنٹرول کرتی ہیں بلکہ گردوں کی کارکردگی کو بھی بہتر بناتی ہیں۔
مولی – حیران کن فوائد سے بھرپور
مولی میں کم مقدار میں پوٹاشیم اور فاسفورس ہونے کے باعث یہ گردوں کے لیے مفید سمجھی جاتی ہے۔ اس میں موجود اینٹی آکسیڈنٹس گردوں کی صفائی میں مدد دیتے ہیں اور ان کے افعال کو بہتر بناتے ہیں۔
کھیرا – قدرتی فلٹر
تحقیقات کے مطابق کھیرے کا مستقل استعمال یورک ایسڈ کی سطح کم کرتا ہے اور گردوں میں چھوٹی پتھریوں کو تحلیل کرنے میں مدد دیتا ہے۔ اس لیے گردے کی پتھری کے شکار افراد کے لیے یہ کسی دوا سے کم نہیں!
گردے کے مریض ان اشیاء سے فوراً پرہیز کریں!
زیادہ پروٹین والی غذا
اگر آپ کو گردے کی پتھری ہو چکی ہے، تو اپنی پروٹین کی مقدار کم کریں۔ انڈے، دہی، چنے، مچھلی، چکن اور دالوں سے بنی ہوئی غذا گردوں پر دباؤ ڈال سکتی ہے اور پتھری کے بڑھنے کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔
کولڈ ڈرنکس – خطرناک زہر!
سافٹ ڈرنکس اور دیگر کولڈ بیوریجز میں فاسفورک ایسڈ کی مقدار زیادہ ہوتی ہے، جو پتھری بننے کے عمل کو تیز کر دیتا ہے۔ اگر گردوں کو محفوظ رکھنا چاہتے ہیں، تو ان مشروبات سے گریز کریں!
نمک – گردوں کا دشمن
نمک میں موجود سوڈیم جسم میں جا کر کیلشیم میں تبدیل ہوتا ہے، جو گردوں میں پتھری بنانے کا سبب بن سکتا ہے۔ اس لیے کھانے میں نمک کی مقدار کم کریں اور نمکین غذاؤں سے اجتناب کریں۔
وٹامن سی سے بھرپور غذائیں
وٹامن سی آکسیلیٹ کی مقدار بڑھاتا ہے، جو گردوں میں پتھری بننے کے امکانات میں اضافہ کر سکتا ہے۔ اس لیے پالک، بیر، خشک میوہ جات، بیج اور چائے کے زیادہ استعمال سے گریز کریں۔
گردوں کی حفاظت آپ کے ہاتھ میں ہے!
اپنی خوراک میں صرف چند تبدیلیاں لا کر آپ گردوں کی پتھری سے بچ سکتے ہیں اور اپنی صحت کو بہتر بنا سکتے ہیں۔ پانی زیادہ پئیں، صحت مند غذا کا انتخاب کریں اور نقصان دہ اشیاء سے دور رہیں – کیونکہ صحتمند گردے ہی صحت مند زندگی کی ضمانت ہیں!