خیبرپختونخوا کے علاقے اکوڑہ خٹک میں واقع دارالعلوم حقانیہ کی جامع مسجد ایک زوردار دھماکے سے لرز اٹھی، جس کے نتیجے میں مولانا حامد الحق سمیت کم از کم چار افراد شہید اور درجنوں زخمی ہو گئے۔
نماز جمعہ کے دوران قیامت خیز لمحہ
نماز جمعہ کے وقت مسجد میں سیکڑوں نمازی موجود تھے کہ اچانک زوردار دھماکے نے فضا کو ہلا کر رکھ دیا۔ مولانا حامد الحق، جو کہ دارالعلوم حقانیہ کے مہتمم اور مولانا سمیع الحق کے صاحبزادے تھے، موقع پر شدید زخمی ہوئے اور بعد میں زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے شہید ہو گئے۔
دھماکہ خودکش حملہ تھا؟
پولیس ذرائع کے مطابق دھماکہ مسجد سے ملحقہ دروازے کے قریب ہوا۔ آئی جی خیبرپختونخوا نے بھی تصدیق کر دی ہے کہ ابتدائی شواہد کے مطابق یہ ایک خودکش حملہ معلوم ہوتا ہے۔
امدادی سرگرمیاں اور تحقیقات جاری
ڈی پی او نوشہرہ عبدالرشید کے مطابق امدادی ٹیمیں فوری طور پر موقع پر پہنچ گئیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کیا جا رہا ہے۔ حملے کی نوعیت جانچنے کے لیے پولیس اور سیکیورٹی ادارے تحقیقات میں مصروف ہیں۔
مولانا حامد الحق کے بیٹے کی تصدیق
مولانا حامد الحق کے بیٹے ثانی حقانی نے میڈیا کو بتایا کہ دھماکے کے وقت مسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے اور ہلاکتوں میں اضافے کا خدشہ ہے۔