"مصطفیٰ کو مارنے سے پہلے میں نے تین بار ٹاس کیا۔ پہلی بار جب راڈ مارا تو وہ زخمی ہو کر بھاگنے لگا، میں نے اسے روکا اور کہا، ٹاس ہوگا، اگر ہیڈ آیا تو چھوڑ دوں گا، اگر ٹیل آیا تو مار دوں گا۔ سکہ اچھالا، ٹیل آیا، تو میں نے ایک اور وار کر دیا۔ پھر دوبارہ ٹاس کیا، نتیجہ وہی آیا، اور میں نے ایک بار پھر وار کر دیا۔ آخری بار حب دوریجی لے جا کر ٹاس کیا اور کہا، اگر ہیڈ آیا تو نہیں جلاؤں گا، مگر قدرت نے جو فیصلہ سنایا، میں نے اس پر عمل کیا!"
وحشیانہ قتل، سفاک قاتل اور سکہ اچھال کر سنایا گیا موت کا فیصلہ!
مصطفیٰ عامر قتل کیس میں ایسے سنسنی خیز اور بھیانک انکشافات سامنے آئے ہیں جنہوں نے سب کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ قاتل نے سفاکیت کی انتہا کر دی اور قتل کو ایک وحشیانہ کھیل میں تبدیل کر دیا۔ پولیس ذرائع کے مطابق ملزم ارمغان نے تفتیش کے دوران انکشاف کیا کہ مصطفیٰ کو قتل کرنے سے پہلے تین مرتبہ سکے کا ٹاس کیا گیا، اور ہر بار اس کا انجام مزید دردناک ہوتا چلا گیا۔
ارمغان نے اعتراف کیا کہ پہلی بار جب اس نے مصطفیٰ کے سر پر راڈ مارا تو وہ زخمی حالت میں جان بچانے کے لیے بھاگنے کی کوشش کر رہا تھا۔ مگر قاتل نے اسے روک کر کہا کہ فیصلہ قسمت کرے گی۔ سکہ اچھالا، ٹیل آیا، اور مصطفیٰ کے سر پر ایک اور وار کر دیا۔ پھر دوبارہ ٹاس ہوا، نتیجہ وہی نکلا، اور مصطفیٰ کو ایک اور خوفناک چوٹ کا سامنا کرنا پڑا۔ لیکن یہ سلسلہ یہاں نہیں رکا۔
ملزم نے پولیس کو بتایا کہ وہ مصطفیٰ کو حب دوریجی لے گیا، جہاں ایک بار پھر اسی ظالمانہ انداز میں قسمت آزمائی۔ اس بار شرط یہ رکھی کہ اگر ہیڈ آیا تو زندہ چھوڑ دوں گا، لیکن ٹیل آیا، اور پھر اس نے وہی کیا جس کا اس نے پہلے ہی فیصلہ کر رکھا تھا۔ مصطفیٰ کو آگ لگا دی اور دعویٰ کیا کہ یہ سب "قدرت کے حکم" کے تحت ہو رہا ہے!
قتل سے آگے کیا؟ خطرناک نیٹ ورک اور خوفناک انکشافات!
یہ کیس صرف ایک وحشیانہ قتل کی کہانی نہیں، بلکہ اس کے پیچھے کئی اور پراسرار پہلو بھی سامنے آئے ہیں۔ تحقیقات کے دوران جدید ہتھیاروں اور آن لائن اسکیمز کے شواہد بھی ملے ہیں، جس سے یہ معاملہ مزید سنگین ہو چکا ہے۔
ایس ایس پی اینٹی وائلنٹ کرائم سیل (اے وی سی سی) انیل حیدر منہاس نے اس کیس کو ٹیرر فنانسنگ اور حوالہ ہنڈی کے تناظر میں دیکھنے کی سفارش کی ہے اور اسے مزید تحقیقات کے لیے ایف آئی اے کے حوالے کرنے کی تجویز دی ہے۔ پولیس کا ماننا ہے کہ اس قتل کے پیچھے کوئی بڑا نیٹ ورک کام کر رہا ہے، جو نہ صرف سنگین مجرمانہ سرگرمیوں میں ملوث ہے بلکہ جدید ہتھیاروں اور مالی جرائم میں بھی اپنا اثر و رسوخ رکھتا ہے۔
عدالتی موڑ، حیران کن فیصلہ اور انتظامی اختیارات کی واپسی!
اس کیس میں ایک اور ڈرامائی موڑ تب آیا جب ملزم ارمغان کا ریمانڈ نہ دینے والے انسداد دہشت گردی عدالت (اے ٹی سی) کے جج سے انتظامی اختیارات واپس لے لیے گئے۔ پولیس اور تفتیشی ادارے اس فیصلے سے ناخوش نظر آئے اور اب اس معاملے کی اعلیٰ سطح پر جانچ جاری ہے۔
ڈی آئی جی انویسٹی گیشن نے معاملے کی مکمل چھان بین کے بعد آئی جی سندھ کو رپورٹ پیش کرنے کا عندیہ دیا ہے، جس کے بعد مزید قانونی کارروائی کی جائے گی۔