مصطفیٰ دوست تھا اور ارمغان۔۔ ساجد حسن کے بیٹے نے میڈیا کے سامنے کیا انکشاف کیا؟ ویڈیو

ہماری ویب  |  Feb 23, 2025

کراچی کی ڈیفینس میں مصطفیٰ عامر کے اغوا اور قتل کیس کی تحقیقات میں ایک اور سنسنی خیز موڑ سامنے آیا ہے، جب پولیس نے اداکار ساجد خان کے بیٹے، ساحر حسن کو گرفتار کیا۔ ساحر حسن کو پارٹیوں میں منشیات فراہم کرنے کے الزام میں پولیس کے حوالے کیا گیا ہے۔

ڈان نیوز کی رپورٹ کے مطابق، اسپیشل انویسٹی گیشن یونٹ (SIU) نے ساحر حسن کو جوڈیشل مجسٹریٹ جنوبی کے سامنے پیش کیا، جہاں تفتیشی افسر نے عدالت کو بتایا کہ ملزم کے قبضے سے 500 گرام سے زائد منشیات برآمد کی گئی ہے۔ عدالت نے ساحر حسن کو ایک دن کے جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کرنے کا حکم دیا اور تفتیشی افسر کو ہدایت کی کہ وہ ملزم کو کل متعلقہ عدالت میں پیش کریں۔

پولیس کے مطابق، ساحر حسن کو ڈیفینس خیابان راحت فیز 6 سے گرفتار کیا گیا، جہاں اسے ایک کالے رنگ کے بیگ کے ساتھ پکڑا گیا جس میں منشیات کے پیکٹ اور دیگر سامان تھا۔ اس کے علاوہ ملزم سے موبائل فون اور نقدی بھی برآمد ہوئی۔ تفتیش کے دوران یہ انکشاف ہوا کہ ساحر حسن کراچی کے پوش علاقوں میں منشیات سپلائی کرنے میں ملوث تھا۔

دوسری طرف ساحر حسن نے میڈیا کے سوالات کے جواب دیتے ہوئے بتایا کہ انھیں نہیں معلوم کہ ان کے گھر سے منشیات کیسے بر آمد ہوئی۔ انھوں نے مصطفیٰ کو کبھی نہیں بیچی نہ اس سے خریدی۔ ان کا قتل کیس سے کوئی تعلق نہیں نہ ہی ارمغان سے ان کی دوستی ہے البتہ وہ الزامات کو فیس کرنے کے لئے تیار ہیں

اسپیشل انویسٹیگیشن یونٹ کے حکام نے بتایا کہ ملزم یحییٰ اور بازل نامی منشیات فروشوں سے ویڈ حاصل کرتا تھا اور اسے شہر کے مہنگے علاقوں میں پارٹیوں میں فراہم کرتا تھا۔

یہ گرفتاری مصطفیٰ عامر کے قتل کیس سے جڑی نہیں تھی بلکہ منشیات کے خلاف جاری مہم کے دوران کی گئی۔ ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر نے وضاحت دی کہ ساحر حسن کو منشیات سپلائی کرنے کے الزام میں حراست میں لیا گیا، اور یہ کارروائی تعلیمی اداروں اور پوش علاقوں میں منشیات کی فراہمی کو روکنے کے لیے کی جا رہی ہے۔

یہ کارروائی پولیس کی جانب سے ایک مضبوط کریک ڈاؤن کا حصہ ہے جو ان عناصر کے خلاف شروع کی گئی ہے جو منشیات کے کاروبار میں ملوث ہیں اور شہر کی نئی نسل کو اپنی لپیٹ میں لے رہے ہیں۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More