پاکستانی چاول کی برآمد میں بڑے اضافے کے بعد اچانک کمی کے پیچھے انڈیا کا کیا کردار ہے؟

بی بی سی اردو  |  Feb 21, 2025

Getty Images

پاکستان میں تیس جون 2024 کو ختم ہونے والے مالی سال میں ملکی برآمدات کے اعداد و شمار جب ریلیز ہوئے تھے تو اس میں چاول کی برآمد چار ارب ڈالر سے تجاوز کر گئی تھیتاہم گذشتہ تین ماہ سے چاول کی برآمدات میں اچانک سے بڑی کمی سامنے آ رہی ہے۔

موجودہ مالی سال کے پہلے پانچ مہینوں میں چاول کی برآمد میں تیزی سے اضافہدیکھا گیا۔

پاکستان دنیا میں باسمتی اور نان باسمتی چاول کی مختلف اقسام برآمد کرتا ہے۔ بین الاقوامی مارکیٹ میں پاکستان کو انڈیا، میانمار اور ویت نام کے چاول سے مقابلہ کرنا پڑتا ہے۔

گذشتہ مالی سال اور موجودہ مالی سال کے پہلے کچھ مہینوں میں تو پاکستانی چاولوں کی برآمدات میں تیزی دیکھی گئی تاہم اس کی برآمد میں ہونے والے نمایاں اضافے کے بعد اچانک سے صرف دو مہینوں میں اس کی برآمد میں ہونے والی بڑی کمی حیران کن ہے۔

بی بی سی اردو نے چاول کے برآمدی شعبے سے منسلک افراد اور اس کے ماہرین سے بات چیت کرکے اضافے کے بعد اس میں ہونی والی اچانک بڑی کمی کی وجوہات جاننے کی کوشش کی۔

لیکن اس سے پہلے نظر ڈالیے چاول کی برآمد میں ہونے والے اتار چڑھاؤ کے اعدادو شمار پر۔

پاکستان کے سرکاری اعداد وشمار کے مطابق ستمبر 2024 میں چاول کی مجموعی برآمد میں 50 فیصد کے لگ بھگ اضافہ ریکارڈ کیا گیا جب کہ ستمبر کے مقابلے میں اکتوبر میں چاول کی برآمد مزید 40 فیصد تک بڑھ گئی۔

اکتوبر کے مقابلے میں نومبر 2024 میں اضافہ تو بہت زیادہ نہیں تھا لیکن پھر بھی چاول کی برآمد میں بیس فیصد تک اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ تاہم گذشتہ سال دسمبر کے مہینے میں چاول کی برآمد میں اچانک سے 17 فیصد کے لگ بھگ کمی ریکارڈ کی گئی۔

موجودہ سال کے پہلے مہینے جنوری میں چاول کی برآمد مزید کم ہو گئی جب جنوری 2024 کے مقابلے میں اس کی برآمد میں 33 فیصد اور دسمبر 2024 کے مقابلے میں اس کی برآمد گیارہ فیصد کر گئی۔

پاکستان کے چاول کی بین الاقوامی برآمدمیں اضافے کی وجوہاتGetty Imagesباسمتی چاول کو صاف کرنے سے پہلے خشک کرنے کا عمل

پاکستان چاول کی برآمد میں ہونے والے اضافے کے بارے میں چاول کے برآمد کنندہ اور رائس ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن آف پاکستان کے سابق چیئرمین چیلا رام کیولانی نے بی بی سی اردو سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ گذشتہ مالی سال میں پاکستان سے چاول کی برآمد چار ارب ڈالر تھی۔

انھوں نے اس اضافے کی وجوہات کے بارے میںبتایا کہ انڈیا سے بین الاقوامی مارکیٹ میں چاول نہیں آ رہا تھا جس کی وجہ وہاں حکومت کی جانب سے چاول کی برآمد کی کم از کم قیمت مقرر کرنا تھا جس کی وجہ سے وہاں سے چاول مشرق بعید، چین، فلپائن اور دوسری منڈیوں میں نہیں جا رہا تھا اور پاکستان کے لیے موقع تھا کہ وہاں اس نے اچھی قیمت پر اپنا چاول بیچا۔

واضح رہے کہ انڈیا نے اگست 2023 میں چاول کی کم از کم برآمدی قیمت 1200 ڈالر فی ٹن مقرر کی تھی جسے بعد میں 950 ڈالر فی ٹن کر دیا تھا۔ انڈیانے یہ قیمت ایک سال تک برقرار رکھی جو ستمبر 2024 میں ختم کی گئی۔

انڈیا کے الیکشن اور چاول کی قیمت سے سیاسی فائدہGetty Images

چاول کے شعبے کے ماہر زاہد خواجہ نے بی بی سی اردو کو بتایا کہ انڈیا کی جانب سے کم از کم برآمدی قیمت مقرر کرنے کی ایک وجہ یہ تھی کہ 2024 انڈیا میں الیکشن کا سال تھا اور اس کی برآمد روک کر مقامی منڈی میں چاول کی قیمت کو نیچے رکھنا تھا۔

انھوں نے بتایا کہ پنجاب، ہریانہ، جموں و کشمیر اور اتر پردیش کے کچھ علاقوں کو چھوڑ کر چاول انڈیا کے روزانہ کے کھانے میں شامل ہوتا ہے اور جس کی بنیاد پر یہ فیصلہ کیا گیا کہ چاول کی برآمد کو روک کر اس کی مقامی قیمت کو کم رکھا جائے تاکہ سیاسی فائدہ اٹھایا جا سکے۔

انھوں نے کہا تاہم اس کا فائدہ پاکستان کو اس صورت میں ہوا کہانڈیا کے چاول کے بین الاقوامی منڈی میں کم جانے کی وجہ سے پاکستانی چاول کو جگہ ملی اور انھیں اچھی قیمت حاصل ہوئی۔

پاکستان میں گذشتہ مالی سال اور موجودہ مالی سال کے پہلے چند مہینوں میں چاول کی برآمد میں ہونے والے زبردست اضافے کے بعد اچانک سے اس کی برآمد میں بے تحاشا کمی واقع ہوئی۔

اس کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ انڈیا کی جانب سے بین الاقوامی مارکیٹ میں دوبارہ انٹری نے پاکستانی چاول کی برآمد کو بری طرح متاثر کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ بین الاقوامی منڈیاں انڈیا کی پرائس کے مطابق اس وقت ایڈجسٹ کر رہی ہیں جو سستا دستیاب ہے جب کہ پاکستان کو اس وقت ان منڈیوں میں مشکلات کا سامنا ہے۔

انڈیا میں چاول کی برآمدات پر پابندی سے پاکستان کو فائدہ ہو سکتا ہے؟انڈیا میں باسمتی کی برآمدی قیمت مقرر کرنے کے فیصلے نے پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات کیسے بڑھائیں؟باسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ پر پاکستان اور انڈیا کا جھگڑا ہے کیا؟باسمتی چاول پر انڈیا کا دعویٰ پاکستانی برآمدات کے لیے کتنا بڑا خطرہ

چیلا رام کیولانی نے کہا انڈیا کی دوبارہ انٹری نے پاکستانی چاول کی برآمد کو متاثر کیا کیونکہ انڈیا کے پاس وافر مقدار میں چاول موجود ہے جو وہ کم قیمت پر بین الاقوامی مارکیٹ میں بیچ رہا ہے اور اس وجہ سے پاکستانی چاول نقصان میں ہے اور اس کی برآمد گری ہے۔

زاہد خواجہ نے اس سلسلے میں بتایا انڈیا کے پاس چاول کا سٹاک بہت زیادہ ہے اور کم قیمت پر بین الاقوامی مارکیٹ میں بیچ رہا ہے۔

انھوں نے بتایا کہ انڈیا کے ساتھ ویت نام کا چاول بھی سستے داموں مارکیٹ میں جا رہا ہے جو پاکستانی چاول کی برآمد کے لیے نقصان دہ ثابت ہوا۔

ویت نام اورانڈیا کا چاول 390 سے 400 ڈالر فی ٹن پر بین الاقوامی مارکیٹ میں دستیاب ہے تو پاکستانی چاول 410 ڈالر فی ٹن پر مل رہا ہے جس کی وجہ سے اس کی مانگ کم ہوئی ہے۔

انھوں نے کہا پاکستانی چاول کے مہنگا ہونے کی اگر ایک وجہانڈیا کی جانب سے کم از کم برآمدی قیمت کم کرنا ہے تو اس کے ساتھ ساتھ پاکستان کے اندر بھی بہت ساری وجوہات ہیں جو اس کی قیمت میں اضافہ کرتی ہیں۔

زاہد خواجہ نے بتایا کہ انڈیا اور تھائی لینڈ بریک بلک انتظام کے ذریعے یعنی ایک چھوٹے جہاز میں چاول کی بوریوں کو افریقی مارکیٹ جیسا کہ جنوبی افریقہ کی مارکیٹ میں بھیجتے ہیں جو اس کی لاگت کو کم کرتا ہے جب کہ پاکستان سے یہ چاول شپنگ کمپنیوں کے کنٹینرز میں جاتا ہے جس کا فریٹ زیادہ ہے اور اس کی وجہ سے ملکی چاول انٹر نیشنل مارکیٹ میں مہنگا ہوجاتا ہے۔

انھوں نے کہا اس کے ساتھ مقامی طور پر مہنگا بیج اور ڈیزل و بجلی کی قیمتیں بھی پاکستانی چاول کی لاگت کو بڑھا دیتی ہیں جس کا اثر پاکستانی چاول کی برآمد پر منفی صورت میں مرتب ہوتا ہے۔

چیلا رام کیولانی نے بتایا کہ یورپ جانے والے باسمتی چاول کے متعلق کچھ شکایات نے بھی اس کی یورپی ملکوں میں برآمد کو کچھ متاثر کیا۔

انھوں نے کہا جہاں سینکڑوں شپمنٹ جارہی ہوں وہاں ایک دو میں مسئلہ آنا کچھ عجیب نہیں ہے لیکن اس پر اتنا زیادہ شور مچایا گیا تو اس کی وجہ سے پورٹس پر زیادہ سختی کر دی گئی جس کی وجہ سے یورپ جانے والے باسمتی چاول کی برآمد بھی متاثرہوئی۔

ان کے مطابق اس کے ساتھ پورٹ قاسم پر صرف دو برتھہیں جہاں سے چاول کی برآمد ہوتی ہے ۔ یہاں کئی جہاز کھڑے ہیں اور ایکسپورٹ کے جہازوں کو جگہ نہیں ملتی جس کی وجہ سے شپمنٹ میں تاخیر ہوتی ہے جو بین الاقوامی مارکیٹ میں وقت پر ڈلیوری نہ دینے کی وجہ بنتی ہے۔

چاول کی برآمد میں کمی سے پاکستان کو نقصان Getty Images

گذشتہ مالی سال میں چار ارب ڈالر کی چاول برآمد کے بعد حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا کہ موجودہ مالی سال میں اس کی برآمد میں مزید اضافہ ہو گا اور چاول کی برآمد پانچ ارب ڈالر ہو جائے گی تاہم اس کے برعکس اس بار چاول کی برآمد میں کمی ریکارڈ کی جا رہی ہے اور اس کا ثبوت دسمبر اور جنوری کے مہینے کے اعداد و شمار ہیں۔

چیلا رام نے بتایا کہ اس وقت چاول کی برآمد کم ہے اور امکان ہے کہ آنے والے مہینوں میں بھی اس میں کمی واقع ہو گی۔

انھوں نے گذشتہ مالی سال میں پاکستان نے چار ارب ڈالر کا چاول برآمد کیا تھا لیکن اس بار یہ ہدف حاصل کرنا مشکل لگتا ہے اور اس کی برآمد ایک ارب ڈالر کمی کے بعد تین ارب ڈالر تک نیچے آ سکتی ہے۔

انھوں نے کہا کہ اس کمی کی ایک وجہ تو انڈیا کی جانب سے کم از کم برآمدی قیمت ختم کرنے کے بعد بین الاقوامی مارکیٹ میں دوبارہ انٹری ہے توا س کے ساتھ ہماری داخلی پالیسی اور دوسرے ایشوز بھی چاول کی برآمد کے لیے منفی ثابت ہو رہے ہیں۔

انڈیا میں باسمتی کی برآمدی قیمت مقرر کرنے کے فیصلے نے پاکستانی باسمتی چاول کی برآمدات کیسے بڑھائیں؟انڈیا میں چاول کی برآمدات پر پابندی سے پاکستان کو فائدہ ہو سکتا ہے؟باسمتی چاول پر انڈیا کا دعویٰ پاکستانی برآمدات کے لیے کتنا بڑا خطرہباسمتی چاول کے جی آئی ٹیگ پر پاکستان اور انڈیا کا جھگڑا ہے کیا؟کیا انڈیا کی چاول کی برآمد پر پابندی خوراک کے بحران کو جنم دے سکتی ہے؟پاکستان نے انڈیا اور بنگلہ دیش پر ٹیکسٹائل برآمدات میں برتری حاصل کرنے کا سنہری موقع کیسے گنوایا
مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More