آئی پی آر آئی میں نئے صوبوں کے قیام پر گول میز کانفرنس کا انعقاد کیا گیا جس میں ماہرین نے پاکستان میں انتظامی اصلاحات پر زوردیا۔
کانفرنس میں ماہرین کا کہنا تھا کہ نئے صوبے پاکستان کی قومی سلامتی اور معاشی استحکام کے لیے ناگزیر ہیں،پنجاب 196 ممالک سے بڑا ہے جس کے باعث وسائل کی مساوی تقسیم کے لیے نئی حد بندی ناگزیر ہے۔
قومی کرکٹ ٹیم پر نیوزی لینڈکیخلاف سلو اوور ریٹ پر جرمانہ عائد
تجزیہ کاروں نے رائے دی کہ نئے صوبے بنانے کے لیے پارلیمنٹ کو قیادت کرنی ہوگی، نئے انتظامی ڈھانچے سے عوامی سہولیات میں نمایاں بہتری متوقع ہے۔
مقامی حکومتوں کو بااختیار بنانے سے بہتر طرزِ حکمرانی ممکن ہوگی،پاکستان میں صوبوں کی تعداد دیگر ممالک کے مقابلے میں بہت کم ہے ، انتظامی ڈویژنز کو صوبوں میں بدلنے سے گورننس کی کارکردگی بہتر ہوگی۔
وسائل کی غیر مساوی تقسیم اور انتظامی مسائل سے عوام میں بےچینی بڑھ رہی ہے،نئے صوبوں کے قیام کے لیے پارلیمانی کمیٹی کی تشکیل کی تجویزدیتے ہوئے ماہرین نے انتباہ کیا کہ مقامی حکومتوں کو مستحکم کیے بغیر ترقی ممکن نہیں۔
صدقہ فطر وفدیہ صوم کا نصاب جاری
نئے صوبوں سے گورننس کے بحران کا خاتمہ اور عوامی بہبود میں بہتری متوقع ہے،بیوروکریسی کی مداخلت مقامی حکومتوں کی کارکردگی کو متاثر کر رہی ہے۔