ہراسانی کے مقدمات کا ’ہنگامی ٹرائل‘، لاہور میں ایک ہزار متاثرہ خواتین سیشن عدالت طلب

اردو نیوز  |  Feb 12, 2025

پاکستان کے صوبہ پنجاب کے دارالحکومت لاہور میں سیشن عدالتوں نے مختصر وقت میں ایک ہزار سے زائد خواتین کو طلب کیا ہے جنہوں نے ہراسانی کے مقدمات درج کروا رکھے تھے۔

پراسیکیوشن ڈیپارٹمنٹ نے خواتین پر گھریلو تشدد اور سرِ بازار ہراساں کرنے کے درج مقدمات میں سے اکثریت کیسز کی تفتیش مکمل کر کے چالان عدالتوں میں جمع کروائے ہیں۔

پاکستان کے رائج قوانین کے مطابق چالان جمع ہونے کے بعد سب سے پہلے عدالت مدعی کا بیان ریکارڈ کرتی ہے۔ ایک ہزار سے زائد چالان اکھٹے آنے پر عدالتوں نے تمام مدعی خواتین کو نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

سدرہ خان (فرضی نام) کا تعلق لاہور سے ہے اور انہوں نے اپنے سابق شوہر کے خلاف ہراسانی کا مقدمہ درج کروا رکھا ہے۔ اردو نیوز سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ’میرے شوہر اور سسرالیوں نے مجھے کئی ماہ تک تشدد کا نشانہ بنایا، اس کے بعد میں نے ان کے خلاف تھانے میں درخواست دی اور ایف آئی آر درج ہو گئی۔‘

’اس کے بعد میں نے خلع کے لیے عدالت سے رجوع کیا اور اس کا عمل بھی مکمل ہو گیا ہے لیکن کیس وہیں کا وہیں تھا۔ اب پچھلے ہفتے مجھے عدالت نے نوٹس بھیجا ہے کہ اپنا بیان ریکارڈ کروائیں۔ اور اب جمعرات کو میں بیان ریکارڈ کروا رہی ہوں۔‘

کچھ ایسی ہی کہانی ماجدہ (فرضی نام) کی بھی ہے جنہیں چند اوباشوں نے ہراساں کیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ ’یہ تین لوگوں کا ایک گروپ تھا جنہوں نے میری زندگی اجیرن کی ہوئی تھی۔ گزشتہ سال ستمبر میں، میں نے ان کے خلاف مقدمہ درج کروایا اور پولیس نے انہیں گرفتار بھی کر لیا۔‘

اب مجھے پتا چلا تھا کہ ان کی ضمانتیں ہائی کورٹ میں لگی ہوئی ہیں۔ لیکن میرے کیس کا کچھ پتا نہیں چل رہا تھا کہ کیا بنے گا۔ اب عدالت سے ایک نوٹس موصول ہوا تو وکیل نے بتایا کہ مقدمے کا ٹرائل شروع ہو چکا ہے اور اب میں نے عدالت میں روبرو بیان دینا ہے۔‘

لاہور کی سیشن عدالتوں نے ایک ہزار سے زائد خواتین کو ہراسانی کے مقدمات میں طلب کیا ہے۔ فائل فوٹو: اے ایف پی

خیال رہے کہ خواتین کو ہراساں کرنے سے متعلق محکمہ پولیس نے ایک علیحدہ ڈیپارٹمنٹ قائم کر رکھا ہے جو صرف انہی کیسز کو دیکھتا ہے۔ گزشتہ چند سالوں میں صوبہ پنجاب میں خواتین کے خلاف ہراسانی کے کیسز میں اضافے کے باعث ان مقدمات کو سننے کے لیے عدالتیں بھی علیحدہ سے کام کر رہی ہیں۔ صرف لاہور میں 7 عدالتیں خواتین سے متعلق ہزاروں مقدمات کی سماعت پر مامور ہیں۔

پراسیکیورٹر جنرل پنجاب فرہاد شاہ نے بتایا کہ پچھلے دنوں لاہور ہائیکورٹ میں بھی اسی حوالے سے ایک کیس چل رہا تھا جس میں چیف جسٹس نے بھی ہدایت دی کہ خواتین کو ہراساں کرنے اور ریپ سے متعلق کیسز کے چالان جلد پیش کیے جائیں۔

’تو ڈیپارٹمنٹ نے ہنگامی بنیادوں پر پنجاب بھر میں ان کیسز کے چالان مکمل کرنے کا سلسلہ شروع کر رکھا ہے۔ اور اب تو عدالتیں بھی الگ سے کام کر رہی ہیں جن میں صرف انہی کیسز کی سنوائی ہو رہی ہے۔ اس لیے جو بھی چلان جمع ہو رہا ہے اس کے مطابق مدعیہ کو عدالت نوٹس بھیج رہی ہے کہ وہ آ کر اپنا بیان ریکارڈ کروائے تاکہ ٹرائل کا عمل جلد از جلد شروع کیا جا سکے۔‘

انہوں نے بتایا کہ گزشتہ چند دنوں میں ایک ہزار سے زائد خواتین کو نوٹس جاری کیے گئے ہیں اور یہ سلسلہ آئندہ بھی جاری رہے گا۔

’اب تو روزانہ کی بنیادوں پر کیسز کے چالان عدالتوں میں آ رہے ہیں۔ اس مہینے کے آخر تک یہ تعداد دو ہزار سے بھی تجاوزر کر جائے گی۔‘

 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More