ایڈیبل آئل کی شپمنٹس کی کلیئرنس رکنے کی وجہ سے ملک میں گھی اور کوکنگ آئل کی شدید قلت کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
نجی ٹی وی کے مطابق پاکستان ویجیٹیبل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (پی وی ایم اے) کے چیئرمین شیخ عمر ریحان کا کہنا ہے کہ پورٹ ٹرمینل پر شپمنٹس اتارنے کی جگہ نہیں ہے، جبکہ کنسائنمنٹس لیے جہاز بندرگاہ پر قطار میں کھڑے ہیں۔
ان کے مطابق کنسائنمنٹ کلیئر نہ ہونے کے باعث ڈیمیجز اور دیگر جرمانے بڑھ رہے ہیں، جس سے خوردنی تیل کی قیمتوں میں بھی اضافے کا امکان ہے۔
شیخ عمر ریحان نے مزید کہا کہ کسٹم کے سافٹ ویئر کی بندش سے اربوں روپے کا نقصان ہو رہا ہے اور اگر فوری طور پر مسئلہ حل نہ کیا گیا تو ملک میں خوردنی تیل کی شدید قلت کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
برانڈڈ گھی اور آئل مینوفیکچررز نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا
دوسری طرف گزشتہ ماہ برانڈڈ گھی اور آئل مینوفیکچررز نے قیمتوں میں اضافہ کر دیا تھا۔
میڈیا رپورٹس میں ریٹیلرز کے حوالے سے کہا گیا تھا کہ کوکنگ آئل اور برانڈڈ گھی کی قیمت میں 80 روپے کا اضافہ ہوا جس سے قیمت 570 روپے تک پہنچ گئی تھی۔
کچھ بڑے برانڈز کی قیمتوں میں یہ اضافہ 100 روپے تک ہوا ہے، قیمتوں کے بارے میں چیئرمین پاکستان بناسپتی مینوفیکچررز ایسوسی ایشن شیخ عمر ریحان نے کہا کہ پام آئل کی قیمتیں جو عالمی مارکیٹ میں بڑھ کر ایک ہزار 285 ڈالر فی ٹن ہوگئی تھیں۔
مرغی کا گوشت 29 روپے فی کلو مہنگا ہو گیا
ان کا کہنا تھا کہ بعد میں قیمتیں ایک ہزار 185 ڈالر تک آگئیں جس سے اوپن مارکیٹ میں پام آئل کی قیمت 19 ہزار روپے سے کم ہو کر 16 ہزار 500 روپے فی من رہ گئی۔