پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟ آئینی بنچ

ہم نیوز  |  Jan 17, 2025

سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کیخلاف انٹراکورٹ اپیل پر سماعت کے دوران جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سات رکنی آئینی بنچ نے کیس کی سماعت کی،وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیے۔

وزارت دفاع کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ آرمی ایکٹ اور رولز میں فیئرٹرائل کا مکمل پروسیجر فراہم کیا گیا،اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسا ر کیا کہ ملٹری ٹرائل کے کس فیصلے سے اتفاق کرتے ہیں؟

190 ملین پائونڈ ریفرنس ، عمران خان کو 14 ، بشریٰ بی بی کو 7 سال قید

وزارت دفاع کے وکیل نے کہا کہ میں کسی فیصلے کیساتھ اتفاق نہیں کرتا، جسٹس عائشہ ملک نے سیکشن 2 ون ڈی ون کو فیئر ٹرائل کے منافی قرار دیا، جسٹس جمال مندوخیل نے استفسار کیا کہ21ویں آئینی ترمیم میں فیصلے کی اکثریت کیا تھی؟ وکیل کا کہنا تھا کہ 21ویں آئینی ترمیم میں فیصلے کی اکثریت 9 ججز سے بنی تھی،21ویں آئینی ترمیم کا اکثریتی فیصلہ 8 ججز کا ہے، اکثریت ججز نے اپنے اپنے انداز سے ترمیم کو برقرار رکھا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 21ویں آئینی ترمیم کو 8 سے زیادہ ججز نے درست قرار دیا،وکیل خواجہ حارث نے کہا کہ ملٹری ٹرائل سے متعلق سپریم کورٹ کا لیاقت حسین کیس کا فیصلہ نو ججز کا ہے،لیاقت حسین کیس میں ایف بی علی کیس کی توثیق ہوئی۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 21ویں آئینی ترمیم کیس میں اکثریت ججز نے ایف بی علی کیس کو تسلیم کیا، عدالت کا کہنا تھا کہ کیا 21 ویں ترمیم کیس میں کسی جج نے ایف بی علی کیس پر جوڈیشل نظر ثانی کی رائے دی؟ وزارت دفاع کے وکیل نے جواب دیا کہ کسی جج نے نہیں کہا کہ ایف بی علی فیصلے کا جوڈیشل ریویو ہونا چاہیے۔

اس موقع پر جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ فیصلے میں اٹارنی جنرل کے حوالے سے لکھا ہے کہ کیس کو 9 مئی کے تناظر میں دیکھا جائے۔ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس میں کہا کہ 21 جولائی 2023 کے آرڈر میں صرف 9 مئی کی بات کی گئی ہے، جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ 9 مئی کے ملزمان کو ملٹری ٹرائل میں سزا پر اپیل کے حق سے حکومت نے انکار کیا۔

جسٹس جمال مندوخیل نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ 9 مئی کا جرم تو ہوا ہے، عدالتی فیصلے میں 9 مئی جرم پر کلین چٹ نہیں دی گئی، سوال ٹرائل کا ہے کہ ٹرائل کہاں پر ہوگا،اس پر جسٹس محمد علی مظہر نے کہا کہ جرائم قانون کی کتاب میں لکھے ہیں، اگر جرم آرمی ایکٹ میں فٹ ہوگا تو ٹرائل ملٹری کورٹ میں ہوگا جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 21 ویں ترمیم میں کہا گیا کہ سیاسی جماعتوں کے کیسز آرمی کورٹ میں نہیں چلیں گے۔

وکیل وزارت دفاع خواجہ حارث نے کہا کہ سیاسی سرگرمی کی ایک حد ہوتی ہے، ریاستی املاک پر حملہ اور ریاست کی سکیورٹی توڑنا سیاسی سرگرمی نہیں۔ اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ 21 ویں ترمیم کے بغیر دہشت گردوں کیخلاف ملٹری ٹرائل نہیں ہو سکتا تھا، وکیل خواجہ حارث نے جواب دیا کہ 21 ویں ترمیم میں قانون سازی دیگر مختلف جرائم اور افراد پر مبنی تھی۔

190 ملین پائونڈ ریفرنس کا فیصلہ چیلنج کریں گے ، تحریک انصاف کا اعلان

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پولیس اہلکار کی وردی پھاڑنا جرم ہے، یہاں کورکمانڈرلاہور کا گھر جلایا گیا، ایک دن ایک ہی وقت مختلف جگہوں پر حملے ہوئے، عسکری کیمپ آفسز پر حملے ہوئے، پشاور میں ریڈیو پاکستان کی عمارت کو جلایا گیا، پہلی مرتبہ ایسا ہوا کہ مختلف شہروں میں ایک وقت حملے ہوئے، جرم سے انکار نہیں ہے۔

اس موقع پر جسٹس جمال مندوخیل نے استفسارکرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ پر حملہ ہوا تو ملٹری ٹرائل کیوں نہ ہوا، پارلیمنٹ سب سے سپریم ہے، کیا پارلیمنٹ خود پر حملہ توہین نہیں سمجھتی؟

جسٹس حسن اظہر رضوی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سپریم کورٹ پر بھی حملہ ہوا وہ بھی سنگین تھا، سپریم کورٹ کو بھی شامل کریں، خواجہ حارث نے جواب دیا کہ یہاں بات 2 ون ڈی ون کی ہے،جسٹس یحییٰ آفریدی نے نومئی ملٹری ٹرائل پر رائے دی، آرمی ایکٹ کی شقوں پر فیڈریشن کو مکمل سنا ہی نہیں گیا۔بعدازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کرتے ہوئے کہا کہ پیر کو پورا دن کیس سنیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More