ماں ہو کر اتنا ظلم؟ آسٹریلین انفلوئنسر کی ایسی حرکت جسے صارفین نے انسانیت پر دھبہ قرار دے دیا

ہماری ویب  |  Jan 16, 2025

"میں اپنی بچی کی بیماری کے خلاف جنگ کو دستاویزی شکل میں سوشل میڈیا پر پیش کر رہی ہوں۔ یہ ایک ماں کے لیے ناقابل بیان غم اور درد کی کہانی ہے۔"

یہ وہ الفاظ ہیں جو آسٹریلیا کی ایک مشہور انفلوئنسر کے ہیں، جنہوں نے اپنی معصوم بچی کی زندگی کو ایک مبینہ جھوٹ کا مرکز بنا دیا۔ کوئنز لینڈ کی اس خاتون پر اپنی ایک سالہ بیٹی کو زہر دے کر شدید تکلیف میں مبتلا کرنے اور اس عمل کو سوشل میڈیا پر پیش کرکے لوگوں سے ہمدردی اور چندہ وصول کرنے کا الزام ہے۔

تحقیقات کے مطابق، خاتون نے اپنی بیٹی کو مختلف دوائیاں دی تھیں، جن کی اجازت نہیں تھی، اور اس معصوم کو ناقابل برداشت جسمانی اور جذباتی تکلیف میں مبتلا کیا۔ ڈاکٹروں نے اکتوبر میں اس وقت خطرے کی گھنٹی بجائی جب بچی کو اسپتال لایا گیا، جہاں وہ ایک سنگین طبی حالت میں مبتلا تھی۔

ایک بھیانک کہانی

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون نے اگست سے اکتوبر کے درمیان اپنی بیٹی کو متعدد بار ایسی دوائیاں دیں جو کسی دوسرے فرد کے لیے تجویز کی گئی تھیں۔ خاتون نے ان دوائیوں کو چھپانے کے لیے بڑی چالاکی سے کام لیا، تاکہ ان کی سنگین حرکت بے نقاب نہ ہو سکے۔

چندے کی کہانی

یہاں تک کہ خاتون نے لوگوں کی ہمدردی حاصل کرنے کے لیے ایک گوفنڈمی مہم بھی شروع کی، جس کے ذریعے 60 ہزار آسٹریلین ڈالر (تقریباً 37,300 امریکی ڈالر) جمع کیے گئے۔ پولیس کا کہنا ہے کہ اس رقم کو اب واپس کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔

انسانیت پر ایک بدنما داغ

کوئنز لینڈ پولیس کے تفتیشی افسر پال ڈالٹن نے کہا، "ایسے جرائم کے لیے الفاظ نہیں ہیں کہ ان کی مذمت کی جا سکے۔ یہ ناقابل برداشت اور گھناؤنی حرکت ہے۔"

پولیس نے اس معاملے میں کئی افراد سے تفتیش کی لیکن کسی اور کے خلاف کوئی ثبوت نہیں ملا۔ خاتون کو عدالت میں پیش کیا جا رہا ہے، جہاں ان پر ظلم، زہر دینے، بچوں کا استحصال کرنے اور دھوکہ دہی جیسے سنگین الزامات کا سامنا ہے۔

ایک ماں کا کردار یا سوشل میڈیا کی لالچ؟

یہ واقعہ ایک خوفناک یاد دہانی ہے کہ کس طرح سوشل میڈیا پر شہرت اور پیسے کی خواہش بعض اوقات انسان کو انتہائی خطرناک حد تک لے جا سکتی ہے۔ عدالت میں اس کیس کا کیا فیصلہ ہوگا، یہ تو وقت ہی بتائے گا، لیکن اس کہانی نے ہر سننے والے کو جھنجھوڑ کر رکھ دیا ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More