اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی اور یرغمالیوں کے تبادلے کا بالآخر معاہدہ ہوگیا، غزہ جنگ بندی معاہدے کے اہم نکات سامنے آگئے، قطری وزیر اعظم نے غزہ جنگ بندی معاہدہ طے پانے کا اعلان کردیا۔ 6ہفتوں کی جنگ بندی پر عمل درآمد 3 مراحل میں کیا جائے گا، مرحلہ وار سویلین قیدیوں کا تبادلہ اور جنگ کے خاتمے پر مذاکرات ہوں گے۔
عرب میڈیا کے مطابق اسرائیل ہر یرغمالی کے بدلے 30 فلسطینی قیدی رہا کرے گا، اسرائیل ہر خاتون فوجی قیدی کے بدلے 50 فلسطینی قیدی رہا کرے گا۔
معاہدے کے مطابق حماس 42 روزہ جنگ بندی کے دوران 33 اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کرے گی، پہلے مرحلے میں حماس 19 سال سے کم عمر یرغمالیوں کو رہا کرے گی۔
اسرائیل 7 اکتوبر 2023 کے بعد گرفتار 19 سال سے کم عمر افراد کو رہا کرے گا، اسرائیل مجموعی طور پر 1 ہزار 650 فلسطینی قیدیوں کو رہا کرے گا۔
معاہدے میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی فوج فیلے ڈیلفیا اور نیتساریم راہداریوں سے مکمل انخلا کرے، اسرائیل یومیہ 600 امدادی سامان سے لدے ٹرکوں کو غزہ پٹی میں داخلے اجازت دے گا۔
دوسرے مرحلے میں حماس فوجی یرغمالیوں کو رہا، اسرائیلی فوج غزہ پٹی سے مکمل انخلا کرے گی۔
غزہ میں 15 ماہ تک جاری جنگ میں47 ہزار فلسطینیوں کی شہادت، 85 ہزار ٹن بارود برسایا گیا
رپورٹ کے مطابق 7 اکتوبر 2023 سے جاری جنگ میں غزہ پر 85 ہزارٹن بارود برسایا گیا جبکہ 47 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی نسل کشی اور ایک لاکھ 15 ہزار زخمی کیے گئے۔
تباہ شہروں کی عمارتوں اورگھروں کے ملبے سے ہزاروں لاپتہ فلسطینیوں کی لاشیں ملنے کا خدشہ ہے جبکہ ملبہ ہٹانے میں 10 سال سے زائد لگنے کا امکان ہے۔
15 ماہ ایک ہفتے تک جاری رہنے والی جنگ میں نقل مکانی پر مجبور کیے گئے 20 لاکھ فلسطینی اجڑے گھروں کو لوٹنے کے منتظر ہیں۔
اس جنگ میں حماس کے سربراہ اسماعیل ہنیہ کو تہران میں جبکہ دوسرے سربراہ یحییٰ سنوار کوغزہ میں شہید کیا گیا۔
غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے بعد امدادی سامان کی ترسیل شروع
جنگ بندی معاہدے کے بعد غزہ میں امدادی سامان کی ترسیل شروع ہوگئی، سیکڑوں امدادی ٹرک صلاح الدین اسٹریٹ کے راستےجنوبی غزہ پٹی میں داخل ہوئے۔
جن کی آنکھوں سے آنسو بہے، ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے: حماس
غزہ میں حماس اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے جنگ بندی معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا ہے کہ جن کی آنکھوں سے آنسو بہے، ہم نہ بھولیں گے، نہ معاف کریں گے، ہم تمام مزاحمتی گروپس کے مجاہدین کو سلام پیش کرتے ہیں، خاص طور پر القدس بریگیڈ کے مجاہدین کو جو اسلامی جہاد کی صف اول کے ساتھی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ جنگ بندی کا اطلاق19 جنوری سے ہوگا، حماس اور اسرائیل کے ساتھ جنگ بندی کے مراحل پر عمل درآمد کے حوالے سے کام جاری ہے۔
جنگ بندی معاہدے کے اعلان کے بعد غزہ میں حماس اور مذاکراتی کمیٹی کے سربراہ ڈاکٹر خلیل الحیہ نے اپنے تفصیلی بیان میں کہا کہ اس تاریخی لمحے میں، جو ہمارے عوام کی جدو جہد اور مسلسل صبر کا نتیجہ ہے جو دہائیوں سے جاری ہے اور جس کے بعد ایک نیا دور شروع ہوگا ، ہم غزہ کے عظیم عوام کو فخر اور عظمت کے تمام الفاظ پیش کرتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ اے اہل غزہ، اے عظمت کے حامل لوگو، اے شہداء، زخمیوں، اسیران اور مفقودین کے اہل خانہ، جنہوں نے وعدہ سچ ثابت کیا، صبر کیا، اور وہ تکالیف برداشت کیں جن کا کسی نے بھی پہلے سامنا نہ کیا اور آپ نے وہ سب کچھ جھیلا جو کسی اور نے نہ جھیلا۔ آپ صبر کے ہر موقع پر ثابت قدم رہے، جہاد کے میدان میں لڑے اور اللہ کے حکم سے عظیم ترین عزت حاصل کی۔