نیویارک میں جعل سازوں نے ایک سکیم کے تحت ’آن لائن‘ کام کرنے کے مواقع تلاش کرنے والے افراد سے کرپٹو کرنسی میں لاکھوں ڈالر ہتھیا لیے۔خبر رساں ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق اٹارنی جنرل لیتیتیا جیمز نے بتایا ہے کہ انہوں نے 20 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی وصولی کے لیے مقدمہ دائر کیا ہے جو ان کے بقول نیویارک کے شہریوں اور ملک کے دیگر افراد سے بٹورے گئے ہیں۔
لیتیتیا جیمز نے کہا کہ ’دھوکہ بازوں کے نامعلوم نیٹ ورک نے آن لائن کام کرنے کے خواہشمند افراد کو نشانہ بنانے کے لیے ٹیکسٹ پیغامات بھیجے۔‘
اٹارنی جنرل نے بتایا کہ ’ان جعل سازوں نے متاثرین سے کہا کہ ان کی ملازمت میں آن لائن مصنوعات کا جائزہ لینا (ریویو) شامل ہے تاہم، پیسہ کمانے کے لیے انہیں کرپٹو کرنسی اکاؤنٹس کھولنا پڑیں گے اور ان مصنوعات کی قیمتوں کے برابر یا اس سے زیادہ کا بیلنس برقرار رکھنا ہوگا جس کا وہ ریویو کر رہے ہیں۔‘بیان کے مطابق متاثرین کو یقین دہانی کرائی گئی تھی کہ انہیں اپنی سرمایہ کاری اور کمیشن واپس مل جائے گا لیکن فنڈز جعل سازوں کے کرپٹو والٹس میں چلے گئے۔ سکیم کے تحت بنائی گئی ویب سائٹ پر پروڈکٹ کے جائزے بھی کیے گئے۔مقدمے میں سات متاثرین کا حوالہ دیا گیا ہے جو نیویارک، ورجینیا اور فلوریڈا میں مقیم ہیں۔مقدمے کے مطابق نیویارک کے ایک متاثرہ شخص کو ایک لاکھ ڈالر سے زیادہ جبکہ فلوریڈا کی ایک خاتون کو تین لاکھ ڈالر سے زائد نقصان ہوا۔اٹارنی جنرل نے اپنے بیان میں کہا کہ ’نیو یارک کے شہری جو ریموٹلی کام کرنے اور اپنے خاندانوں کی کفالت کے لیے پیسہ کمانے کے خواہاں ہیں، کو دھوکہ دینا ظالمانہ اور ناقابلِ قبول ہے۔‘انہوں نے مزید بتایا کہ ’جعل سازوں نے شہریوں کو ٹیکسٹ میسجز بھیجے تھے جن میں ان سے اچھے معاوضے والی ملازمتوں کا وعدہ کیا گیا تھا تاکہ وہ انہیں کرپٹو کرنسی خریدنے اور پھر ان سے ہتھیانے کے لیے فراڈ کر سکیں۔‘