ہنزہ میں لوڈ شیڈنگ کے خلاف پانچ روز سے دھرنا، خواتین بھی شریک

اردو نیوز  |  Jan 08, 2025

ہنزہ علی آباد میں بجلی کی لوڈ شیڈنگ کے خلاف دھرنا پانچویں روز میں داخل ہوگیا ہے، اور انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے پر خواتین بھی گھروں سے نکل کر دھرنے میں شامل ہوگئیں۔

پاکستان کے زیر انتظام گلگلت بلتستان کے ضلع ہنزہ میں گذشتہ پانچ دنوں سے بجلی کی طویل لوڈ شیڈنگ کے خلاف احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کی جانب سے مختلف مقامات پر احتجاج کیے گئے مگر مطالبہ منظور نہ ہونے کی وجہ سے عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کی مشترکہ فیصلے کے بعد علی آباد چوک پر دھرنا دے دیا گیا ہے۔ دھرنے کی وجہ سے مرکزی شاہراہ  ٹریفک کے لیے بھی بند ہے جس کی وجہ سے ٹریفک کی روانی شدید متاثر ہے۔

مطالبات کیا ہیں؟ 

 دھرنے کے شرکا نے انتظامیہ کے سامنے اپنا یک نکاتی مطالبہ پیش کیا ہے اور وہ یہ کہ انہیں بلا تعطل بجلی کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے۔ دھرنے میں شریک علی زمان نے اردو نیوزکو بتایا کہ ہنزہ میں 23 گھنٹے بجلی کی لوڈ شیڈنگ ہورہی ہے۔

نہ دن کو بجلی ہے نہ رات کو یہ سہولت میسر ہے۔ انہوں نے کہا کہ شدید سردی میں جلانے کے لیے ایندھن ناپید ہے اور نہ الیکٹرک ہیٹر لگانے کے لیے بجلی دستیاب ہے۔

’ہمارا ایک مطالبہ ہے کہ ہمیں بجلی دی جائے حکومت کے بہانے ہم نے مزید نہیں سننے۔‘

دھرنا کمیٹی کے ایک اور ممبر حسن علی کا موقف ہے کہ ہنزہ سمیت دیگر اضلاع کے لیے بجلی کے مختلف منصوبوں کا اعلان ہوا مگر زمین پر منصوبے کے صرف ڈھانچے نظر آرہے ہیں، ہر حکومت دعوے توبہت کرتی ہے مگر عملی کام صفر ہے۔ ان کا کہنا ہے دھرنا اس وقت تک ختم نہیں کریں گے جب تک 6 سے 7 گھنٹے بجلی فراہم نہیں ہوتی ہے۔ مزید کہا انتظامیہ کے مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے مگر تاحال ڈیڈلاک برقرار ہے۔

دھرنے میں خواتین کی شرکت 

ہنزہ دھرنے میں خواتین کی شرکت کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں گھریلو خواتین دھرنے میں شامل ہوگئی ہیں جس میں بزرگ خواتین بھی شریک ہیں۔ خاتون نسیم ولی کے مطابق خون جما دینے والی سردی کی پرواہ کیے بغیر خواتین اور بچے دھرنے کو کامیاب بنانے کے لیے گھروں سےباہر نکلے ہیں، دھرنا شرکا کے لیے خواتین گھروں سے کھانے بھی بنا کر لارہی ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ ’بجلی کی تعطلی سے گھریلو خواتین سب سے زیادہ متاثر ہوتی ہیں، اسی لیے ہم بھی سڑکوں پر نکلی ہیں تاکہ حکومت کو کچھ تو احساس ہو کہ ہم کس تکلیف میں ہیں۔ خواتین قافلوں کی شکل میں ابھی بھی شرکت کے لئے آرہی ہیں۔ خواتین کو اگر رات دھرنے میں بیٹھنا پڑا تو یہیں رات گزاریں گی۔‘

ہنزہ دھرنے میں خواتین کی شرکت کے اعلان کے بعد بڑی تعداد میں گھریلو خواتین دھرنے میں شامل ہوگئی ہیں (فوٹو: اعجاز علی)دھرنے کے باعث سی پیک روٹ تجارت کے لیے بند

دوسری جانب ہنرہ علی آباد میں دھرنے کے باعث شاہراہ قراقرم بھی مکمل طور پر ٹریفک کے لیے بند ہے، سی پیک روٹ کی بندش سے عام مسافروں کے ساتھ ساتھ مال بردارگاڑیوں کو مشکلات کا سامنا ہے، گاڑیوں میں سبزیاں، فروٹ اور دیگر خوردنی اشیا موجود ہیں جن کے خراب ہونے کا خدشہ ہے۔

گلگت بلتستان چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر عمران علی نے اپنے بیان میں کہا کہ دھرنے کی وجہ سے پاک چین اقتصادی راہداری (سی پیک) ڈرائی پورٹ پر درآمدات و برآمدات کے سامان سے لدی گاڑیوں سمیت 700 ٹرک پھنس گئے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اس صورتحال سے تاجر شدید پریشانی کے شکار ہیں، ان کے مطابق بارڈر سے برف ہٹانے کے لیے جانے والی مشنری بھی راستے میں پھنس جانے سے بارڈر کو بحال رکھنے کا عمل بھی شروع نہیں ہو سکا ہے۔ 

حکومت کا موقف 

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ نے اپنے موقف میں کہا کہ حکومت کو عوام کی تکلیف کا اندازہ ہے، اسی لیے وزیراعلی سنجیدگی کے ساتھ اس مسئلے کے حل کے لیے کوشش کررہے ہیں۔

اس سے قبل اگست کے مہینے میں تاجروں نے درآمدات پر ٹیکس کے حکومتی فیصلے خلاف شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیا تھا (فوٹو: اعجاز علی)انہوں نے کہا بجلی بحران پورے ملک کا مسئلہ ہے، تاہم گلگت بلستان کی حکومت بجلی کے کئی منصوبوں پر کام کر رہی ہے جس کے ثمرات بہت جلد عوام تک پہنچیں گے۔ ترجمان کے مطابق پورے گلگت میں سردی کی وجہ سے بجلی کی پیدوار میں کمی آئی ہے کیونکہ یہاں کی پیدوار پانی پر منحصر ہے جوکہ سردیوں میں کم ہوجاتی ہے۔ 

انہوں نے کہا کہ وزیراعلی گلگت بلتستان نے 100 میگاواٹ بجلی کے لیے سولر پراجیکٹ کی منظوری دی ہے جس پر فوری کام شروع ہوجائے گا۔ ترجمان وزیراعلی فیض اللہ نے بتایا کہ مظاہرین تھرمل جنریٹر پر بجلی مہیا کرنے کا مطالبہ کررہے ہیں جو کہ ہمارے لیے ناممکن ہے، تاہم ان کے ساتھ مذاکرات کا سلسلہ جاری ہے ان کے مطالبات میں جو فوری ممکن ہوا حکومت ضرور کرے گی۔

واضح رہے کہ اس سے قبل اگست کے مہینے میں تاجروں نے درآمدات پر ٹیکس کے حکومتی فیصلے خلاف شاہراہ قراقرم پر دھرنا دیا تھا۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More