نیویارک : سب وے ٹرین میں خاتون کو آگ لگانے والے کی عدالت میں پیشی

اردو نیوز  |  Jan 07, 2025

نیویارک سٹی کی سب وے ٹرین میں سوئی ہوئی 57 سالہ خاتون کو زندہ جلانے کے ملزم 33 سالہ سباسٹین زاپیٹا کو قتل اور آتش زنی کے الزامات عائد کرنے کے لیے بروکلین کی عدالت میں پیش کیا جائے گا۔

امریکی نیوز ایجنسی ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق استغاثہ نے کہا ہے ’ گوائٹے مالا کے شہری نے 22 دسمبر کو بروکلین کے کونی آئی لینڈ سٹیشن پر رکی ہوئی ایف ٹرین میں نیو جرسی کی رہائشی ڈیبرینا کوام کو لائٹر سے آگ لگا دی تھی۔

استغاثہ کی رپورٹ میں واضح کیا گیا ہے ’ملزم سباسٹین زاپیٹا نے خاتون کی قمیض کو لائٹر کے ذریعے آگ لگائی اور پھر سامنے پلیٹ فارم کے بینچ پر بیٹھ کر خاتون کو جلتے ہوئے دیکھتا رہا۔

استغاثہ نے بتایا کہ زاپیٹا نے پولیس کے سامنے اعتراف کیا ہے ’ سی سی ٹی وی  کی تصاویر اور ویڈیوز میں دکھائی دینے والا شخص وہی ہے، ملزم نے مزید کہا کہ وہ بہت زیادہ شراب پیتا ہے اور اسے یاد نہیں کہ کیا ہوا تھا۔‘

حکام کے مطابق ملزم زاپیٹا پر 2018 میں ملک بدر کیے جانے کے بعد غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہونے کے الزام کے ساتھ قتل اور آتش زنی کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ 

بروکلین ڈسٹرکٹ اٹارنی ایرک گونزالیز کے دفتر کے پراسیکیوٹرز نے اعلان کیا ہے ’ گوئٹے مالا کے شہری زاپیٹا پر دسمبر کے آخر میں فرد جرم عائد کی گئی تھی۔

زاپیٹا کے وکیل نے پیر کی شام تبصرے کے لیے ای میل کا جواب نہیں دیا۔

ملزم زاپیٹا 2018 میں ملک بدر کیے جانے کے بعد غیر قانونی طور پر امریکہ میں داخل ہوا ۔ فائل فوٹو گیٹی امیجزاس ہولناک قتل نے امریکہ کے سب سے بڑے ماس ٹرانزٹ سسٹم میں حفاظتی اقدامات کے بارے میں بحث ایک بار پھر چھیڑ دی ہے جب کہ سب وے میں چلنے والی ٹرینوں میں جرائم کا ارتکاب نسبتا کم ہے۔

نیویاک سٹی پولیس کی جانب سےجاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق سب وے جرائم لگاتار دوسرے سال کم ہوئے ہیں جو 2023 کے مقابلے میں 2024 میں 5.4 فیصد کم ہوئے ہیں۔

نیویارک سٹی پولیس کمشنر جیسیکا ٹش نے نیوز کانفرنس میں اعداد و شمار پر بات کرتے ہوئے کہا’محکمہ 200 سے زائد افسران کو سب وے ٹرینوں میں تعینات کرے گا اور  50 سب سے زیادہ جرائم والے سٹیشنوں کے پلیٹ فارمز پر مزید افسران تعینات کئے جائیں گے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More