کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو کا مستعفی ہونے کا اعلان

سچ ٹی وی  |  Jan 06, 2025

کینیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے حکمران لبرل پارٹی کی صدارت اور وزارت عظمیٰ کے عہدے سے مستعفی ہونے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ جب تک پارٹی ان کے متبادل کا انتخاب نہیں کرتی وہ اپنے عہدے پر کام کرتے رہیں گے۔ لبرل پارٹی کے قانون سازوں کی جانب سے جسٹن ٹروڈو پر مستعفی ہونے کا شدید دباؤ تھا۔

غیر ملکی خبررساں ادارے ’رائٹرز‘ کے مطابق لبرل پارٹی کے قانون سازوں کی جانب سے جسٹن ٹروڈو پر مستعفی ہونے کا شدید دباؤ تھا، جس کے باعث انہوں نے ایک نیوز کانفرنس میں کہا کہ پارلیمنٹ 24 مارچ تک معطل رہے گی۔

اس کا مطلب یہ ہوا کہ جسٹن ٹروڈو 20 جنوری تک کینیڈا کے وزیراعظم رہیں گے، جب نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ عہدہ سنبھالیں گے۔

یاد رہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ نے کینیڈا پر بھاری ٹیرف لگانے کی دھمکی دی ہے جو کینیڈا کی معیشت کو مفلوج کردے گی۔

53 سالہ جسٹن ٹروڈو نے نومبر 2015 میں وزارت عظمیٰ کا عہدہ سنبھالا تھا اور انہوں نے 2 بار انتخابات میں کامیابی حاصل کی تھی جب کہ وہ طویل عرصے تک وزارت عظمیٰ کا دفتر سنبھالنے والے کینیڈین وزیراعظم بھی ہیں۔

تاہم ان کی مقبولیت میں 2 سال پہلے اس وقت کمی آنا شروع ہوئی جب کہ کینیڈا میں مہنگائی اور مکانات کی قلت نے عوام کے غم وغصہ کو جنم دیا۔

مختلف سروے اور عوامی رائے سے ظاہر ہوتا ہے کہ اکتوبر کے آخر میں ہونے والے انتخابات میں لبرل پارٹی کو اپوزیشن کی اہم جماعت کنزرویٹو پارٹی سے بری طرح شکست کا سامنا کرنا پڑے گا، چاہے اس وقت حکمران جماعت کا سربراہ کوئی بھی ہو۔

پارلیمنٹ 27 جنوری کو دوبارہ شروع ہونے والی تھی اور حزب اختلاف کی جماعتوں نے وعدہ کیا تھا کہ وہ جتنی جلدی ممکن ہو سکے حکومت کو گرا دیں گے، تاہم، اگر پارلیمنٹ 24 مارچ تک واپس نہیں آتی، تو اپوزیشن مئی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کر سکتی ہے۔

حالیہ مہینوں میں جسٹن ٹروڈو کی مقبولیت میں کمی آئی ہے اور ان کی حکومت عدم اعتماد کے ووٹ سے بمشکل بچنے میں کامیاب رہی تاہم ناقدین کی جانب سے ان کے استعفیٰ کا مطالبہ کیا جارہا تھا۔

ٹروڈو نے اکتوبر 2025 میں ہونے والے انتخابات میں لبرل پارٹی کی سربراہی جاری رکھنے کا ارادہ کیا تھا تاہم نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے انہیں شدید دباؤ کا سامنا کرنا پڑا، جنہوں نے کینیڈین مصنوعات پر 25 فیصد ٹیرف عائد کرنے کی دھمکی دی ہے۔

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More