محکمہ انصاف نے کہا ہے کہ امریکی فوج کے ایک سابق اہلکار جنہوں نے مبینہ طور پر حزب اللہ میں شامل ہونے کے لیے لبنان اور شام کا دورہ کیا، پر ایک ’دہشت گرد‘ تنظیم کی حمایت کرنے کی کوشش کا الزام عائد کیا گیا ہے۔فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق محکمہ انصاف نے ایک بیان میں کہا کہ 24 سالہ جیک ڈینیہر مولوئی، جو دوہری امریکی اور آئرش شہریت رکھتے ہیں، کو گزشتہ ماہ شکاگو میں گرفتار کیا گیا تھا، اور پیر کو انہیں الزامات کا سامنا کرنے کے لیے پنسلوینیا لایا گیا تھا۔فرد جرم کے مطابق، جیک ڈینیہر مولوئی نے اگست میں لبنان کا سفر کیا اور حزب اللہ میں شامل ہونے کی کوشش کی جسے واشنگٹن نے ’دہشت گرد‘ تنظیم کے طور پر نامزد کیا ہے۔ جب لبنان میں ان کی شمولیت کی کوششیں ٹھکرا دی گئیں تو وہ شام چلے گئے جہاں وہ تنظیم میں شامل ہونے کی کوشش کر رہے تھے۔امریکہ واپسی پر انہوں نے مبینہ طور پر حزب اللہ میں شامل ہونے کی کوششیں جاری رکھیں اور لبنان میں لوگوں سے آن لائن رابطے میں رہا۔ محکمہ انصاف کے مطابق مولوئی نے سوشل میڈیا پر یہودیوں کے خلاف تشدد کو فروغ دیا اور خاندان کے ایک فرد کے ساتھ واٹس ایپ کے تبادلے میں کہا کہ ’ان کا ماسٹر پلان حزب اللہ میں شامل ہونا اور یہودیوں کو مارنا ہے۔‘کسی ’دہشت گرد‘ تنظیم کو مالی مدد فراہم کرنے کا جرم ثابت ہونے پر ان کو 20 سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔