انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس (آئی ایف جے) نے انکشاف کیا ہے کہ 2024 حالیہ تاریخ میں صحافیوں کے لیے سب سے مہلک سال رہا، جس میں دنیا بھر میں 122 میڈیا کے ورکرز مارے گئے۔عرب نیوز کے مطابق برسلز میں قائم تنظیم نے 2024 کو شعبہ صحافت کے لیے ’مہلک ترین‘ سال قرار دیا، جہاں ہر تین دن میں اوسطاً ایک صحافی مارا گیا۔انٹرنیشنل فیڈریشن آف جرنلسٹس کے جنرل سیکریٹری انتھونی بیلانجی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’ہماری ہمدردیاں 2024 میں ہلاک ہونے والے 122 میڈیا پروفیشنلز کے اہل خانہ اور دوستوں کے ساتھ ہیں۔‘دنیا بھر میں صحافیوں کی سب سے بڑی یونین آئی ایف جے نے میڈیا ورکرز کے تحفظ اور ان کے قاتلوں کو انصاف کے کٹہرے میں لانے کا مطالبہ کیا۔ رپورٹ ابتدائی طور پر 10 دسمبر کو شائع ہوئی تھی، تاہم سال کے آخری ہفتوں میں ہونے والی اموات کے بعد یہ اپ ڈیٹ کر دی گئی، اس میں مشرق وسطیٰ اور عرب دنیا کو سب سے خطرناک خطے کے طور پر دکھایا گیا، جہاں 2024 میں میڈیا کے 77 افراد ہلاک ہوئے۔غزہ اور لبنان میں تنازعات کی وجہ سے 71 صحافی اپنی جانوں سے ہاتھ دھو بیٹھے۔22 ہلاکتوں کے ساتھ ایشیا پیسیفک کا خطہ دوسرے نمبر پر ہے، پاکستان میں سات اور بنگلہ دیش میں پانچ صحافی ہلاک ہوئے۔ میانمار میں فوجی حکومت صحافیوں کو مسلسل نشانہ بنا رہی ہے۔افریقہ میں 10 صحافی مارے گئے۔ مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز کے درمیان خانہ جنگی کے دوران سوڈان میں میڈیا کے چھ افراد کی جانیں گئیں۔امریکہ اور یورپ میں بالترتیب 9 اور چار صحافی قتل ہوئے، ہیٹی میں حال ہی میں دو صحافی اس وقت مارے گئے جب مسلح افراد نے ملک کے سب سے بڑے سرکاری ہسپتال کو دوبارہ کھولنے کا اعلان کرنے کے لیے ایک پریس کانفرنس میں فائرنگ کی۔آئی ایف جے نے کہا ہے کہ جیل میں صحافیوں کو بھیجنے کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے۔ 31 دسمبر تک عالمی سطح پر 516 میڈیا ورکرز کو حراست میں لیا گیا، جو کہ 2023 میں 427 اور 2022 میں 375 تھے۔ قید میں صحافیوں کو رکھنے کے حوالے سے چین اور اسرائیل سرفہرست ہیں۔رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز کی دسمبر کی ایک رپورٹ کے مطابق 55 صحافی یرغمال بنائے گئے، اور 95 لاپتہ ہیں۔