امریکی انتخابات میں غلط معلومات پھیلانے کا الزام، ایرانی اور روسی اداروں پر پابندیاں عائد

اردو نیوز  |  Jan 01, 2025

امریکہ نے رواں برس انتخابات سے قبل غلط معلومات کے ذریعے امریکی ووٹرز کو نشانہ بنانے پر دو ایرانی اور روسی اداروں پر پابندیاں عائد کر دی ہیں۔

خبر رساں ادارے اے پی کے مطابق منگل کو امریکی محکمہ خزانہ کے حکام نے پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے الزام عائد کیا کہ دونوں اداروں نے نومبر کے انتخابات سے قبل امریکیوں میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش کی۔ 

امریکی خفیہ اداروں نے دونوں حکومتوں پر یہ الزام عائد کیا کہ وہ  جعلی ویڈیوز، خبروں اور سوشل میڈیا پوسٹس کے ذریعے غلط معلومات پھیلا رہی ہیں۔ یہ ووٹرز پر اثر انداز ہونے اور امریکی انتخابات پر اعتماد کو نقصان پہنچانے کے لیے ڈیزائن کی گئی تھیں۔

حکام نے کہا ہے کہ ماسکو میں موجود روسی ادارہ سینٹر فار جیو پولیٹکل ایکسپرٹیز نے امریکی امیدواروں کے بارے غلط معلومات پھیلائیں اور مالی معاونت کی۔ ان میں مصنوعی ذہانت کا استعمال کرتے ہوئے بنائی گئی ڈیپ فیک ویڈیوز بھی شامل تھیں۔

ادارے کے علاوہ پابندیاں اس کے ڈائریکٹر پر بھی لاگو ہوتی ہیں، جس کے بارے میں حکام کا کہنا ہے کہ انہوں نے روس کے ملٹری انٹیلی جنس ایجنٹوں کے ساتھ مل کر کام کیا، جو مغرب کے خلاف سائبر حملوں اور تخریب کاری کی نگرانی کرتے ہیں۔

امریکی حکام نے بتایا کہ ایرانی ادارہ کاگنیٹیو ڈیزائن پروڈکشن سینٹر، سپاہ پاسداران انقلاب کا ذیلی ادارہ ہے جسے امریکہ نے ایک غیرملکی دہشت گرد تنظیم قرار دیا ہے۔

حکام کے مطابق اس ادارے نے 2023 سے امریکہ میں سیاسی کشیدگی بڑھانے کا کام کیا۔

امریکی انٹیلی جنس ایجنسیوں نے ایرانی حکومت پر الزام عائد  کیا ہے کہ اس نے غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر امریکہ میں مظاہروں کو بڑھاوا دینے کی کوشش کی۔ ایران پر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے سینیئر ارکان سمیت کئی اعلٰی موجودہ اور سابق امریکی عہدیداروں کے اکاؤنٹس ہیک کرنے کا بھی الزام ہے۔

روسی اور ایرانی حکام نے اِن دعوؤں کو مسترد کر دیا تھا کہ انہوں نے 2024 کے انتخابات کے نتائج پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی۔

منگل کو واشنگٹن میں روس کے سفارتخانے کے ترجمان نے ایک ای میل میں لکھا کہ ’روس دوسرے ممالک کے اندرونی معاملات میں مداخلت نہیں کرتا۔‘

ایرانی حکام کا موقف جاننے کے لیے پیغام بھیجا گیا تھا، تاہم فوری طور پر کوئی جواب موصول نہیں ہوا۔ 

مزید خبریں

Disclaimer: Urduwire.com is only the source of Urdu Meta News (type of Google News) and display news on “as it is” based from leading Urdu news web based sources. If you are a general user or webmaster, and want to know how it works? Read More